سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کا معاملہ، صوبوں کے ایجوکیشن سیکرٹریز قائمہ کمیٹی تعلیم کی ذیلی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں طلب

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی ذیلی کمیٹی نے سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کے معاملے پر صوبوں کے ایجوکیشن سیکرٹریز کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ،ایج ای سی حکام نے بتایاکہ خیبر پختون خوا کی 24 اور پنجاب کی 30 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر نہیں ہیں۔سی ایس ایس میں ناکامی کی شرح دو سالہ بی اے کے سٹوڈینٹس کی وجہ سے سامنے آئی سی ایس ایس میں یونیورسٹی کے 4سالہ گریجویٹس ہی اپلائی کرنے کے اہل ہونے چاہیں

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینئر ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو کی زیرصدارت ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان میں ہوا۔ ممبر کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ اگر ایچ ای سی بہتر کام کر رہی ہوتی تو ہم سوال نہ اٹھاتے ایچ ای سی کو تالا لگا دیں قوم کے پیسوں سے تنخواہیں دے رہے ہیں آج اگر ایچ ای سی کے ملازمین کے پرسنل اشوز ہوں تو ہر آدمی کوشش کرے گا ۔

ممبر کمیٹی سبین غوری نے کہاکہ ایچ ای سی نے ہمارے تسلی بخش جواب نہیں دئے۔کنسلٹنٹ ایچ ای سی ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی نے کہاکہ ایک وائس چانسلر آتا ہے تو یونیورسٹی کا نقشہ بدل دیتا ہے ادراے کا وائس چانسلر بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے ۔کمیٹی ارکان نے سوال کیاکہ کتنی یونیورسٹیز کے وائس چانسلر تعینات نہیں ہوئے حکام ایچ ای سی نے بتایاکہ خیبر پختون خوا کی 24 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں ہیں پنجاب کی 30 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر نہیں ہیں سندھ کی یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی تعیناتی کا معاملہ قدرے کم ہے وائس چانسلر کی تعیناتی کا پراسس غیر سیاسی ہونی چاہیے چاہے جسکی حکومت آئے جسکی جائے وائس چانسلر کی تعیناتی وقت پہ ہونی چاہیے ایچ ای سی وائس چانسلر کمیٹی کا حصہ نہیں ہے خیبر پختون خواہ میں وائس چانسلرز کی تعیناتی سیاسی ٹسل کی وجہ سے نہیں ہو رہیں خیبر پختون خواہ میں وزیر اعلی اور گورنر کی وجہ سے یونی ورسٹیز کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے مسائل ہیں کمیٹی میں18 ویں ترمیم کے باعث صوبوں کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر تعیناتی کا معاملہ زیر بحث آیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے تعلیم و تربیت میں تمام صوبوں کے سیکرٹریز تعلیم کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا گیا۔کنوینئر کمیٹی ڈاکتر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو نے کہاکہ صوبوں کے ایچ ای سی کے ہیڈ، ڈی جیز اورایجوکیشن سیکرٹریز کو بلا لیتے ہیں صوبوں کے پاس کیا حل ہیں ان سے جان لیتے ہیں۔ڈی جی ایچ ای سی ڈاکٹر امجد نے کمیٹی کوبتایاکہ کالجز میں معیاری ٹیچرز کی تعیناتی اور لیبارٹری اپگریڈیشن لازمی ہے ۔سی ایس ایس میں ناکامی کی شرح دو سالہ بی اے کے سٹوڈینٹس کی وجہ سے سامنے آئی سی ایس ایس میں یونیورسٹی کے 4سالہ گریجویٹس ہی اپلائی کرنے کے اہل ہونے چاہیں ۔ممبر کمیٹی ذولفقار علی بھٹی نے کہاکہ پاکستان میں کوئی بھی بچہ اگر پڑھنا چاہے تو کوئی رکاوٹ نہیں  ہمیں تعلیم کو سٹینڈرائز کرنا چاہیے ۔ بیرون ممالک زیر تعلیم  طالب علموں کی تفصیلات کمیٹی نے طلب کر لیں۔کنوینئر کیمٹی نے حکام کوہدایت کی کہ ایف ڈی ای ٹیچرز کی تعیناتی کیسے کرتی ہے کمیٹی کو بتایا جائے  ایف ڈی ای نے کمیٹی کو بریفنگ کیلئے مانگے گئے ڈاکیومنٹس نہیں مہیا کئے۔