میانمار/ہیگ(صباح نیوز)بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے میانمار کے فوجی حکمران من آنگ ہلائنگ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کردی ،درخواست روہنگیامسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم پر دی گئی ہے ،یہ پہلی بار اعلی سطح کے میانمارکے حکومتی اہلکار کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے لیے درخواست کی گئی ہے،آئی سی سی کے تین ججز پر مشتمل ایک پینل یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جائے یا نہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹرکریم خان نے فوجی حکمران کے لیے گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کر دی بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا ہے کہ معقول وجوہات ہیں کہ من آنگ ہلائنگ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم میں مجرمانہ ذمہ داری اٹھائی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے من آنگ ہلائنگ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے لیے درخواست دائر کی ہے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے بدھ کے روز میانمار کے فوجی حکمران من آنگ ہلائنگ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے لیے درخواست دی۔
انہوں نے کہا کہ فوجی حکمران روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث تھے۔ اب تین ججز پر مشتمل ایک پینل یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جائے یا نہیں۔یہ جرائم میانمار کی مسلح افواج، جنہیں تاتمادو(Tatmadaw) کے نام سے جانا جاتا ہے، کے ذریعے کیے گئے، جنہیں قومی اور بارڈر پولیس اور غیر روہنگیا شہریوں کی حمایت حاصل تھی۔ یہ پہلی بار ہے جب ایک اعلی سطح کے میانماری حکومتی اہلکار کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے لیے درخواست دی گئی ہے،2016-2017 کے دوران روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مبینہ جرائم کے دوران 730,000 سے زائد روہنگیا افراد میانمار کے شمال مغربی ریاست رخائن سے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش فرار ہو گئے تھے۔ اگرچہ میانمار روم اسٹیٹیوٹ پر دستخط کرنے والا ملک نہیں ہے، لیکن 2018 اور 2019 کے فیصلوں میں کہا گیا تھا کہ عدالت کے پاس ان جرائم پر دائرہ اختیار ہے جو جزوی طور پر بنگلہ دیش میں ہوئے، جو کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کاکا رکن ہے۔