تمام اسٹیک ہولڈرز کو انا، ضِد، ہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی۔ لیاقت بلوچ


 اٹک(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو انا، ضِد، ہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی۔ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کرنا قومی سیاسی قیادت کا قومی فرض بنتا ہے۔ پشاور، سیالکوٹ، کوئٹہ، کراچی، اٹک، اسلام آباد کے چار روزہ دورہ کے بعد پنڈ سلطانی اٹک میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سیاسی، معاشی اور سلامتی کے حالات مسلسل خرابیوں سے دوچار ہیں۔ حالات کو سدھارا نہیں جارہا ہے اور حالات میں بہتری کی بجائے مزید عدم استحکام، عدم اعتماد، بییقینی اور زیادہ پیچیدگیوں کا شکار کررہی ہے۔ ریاست کے مقتدر ادارے، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قومی سیاسی قیادت حالات کی سنگینی کے سدِباب اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام کے لیے تیار نہیں۔ غفلت، لاپروائی اور سیاسی بیحِسی کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام ام الخبائث بنتا جارہا ہے۔ آئینی ترامیم، بدنیتی پر مبنی قانون سازی، عدلیہ کی آزادی کی بیخ کنی سے سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ مزید طاقت ور ہوگئی ہے۔ قومی، صوبائی اسمبلیاں اور سینیٹ ناکارہ، غلام اور ربڑ سٹمپ بن گئی ہیں. سیاست، جمہوریت اور زیادہ زوال کا شکار ہوگئی ہے۔ سب سے بڑا المیہ عوام کا مسلسل ریاست، سیاست، جمہوریت اور انتخابات سے اعتماد اور یقین ختم ہورہا ہے۔ یہ وقت ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو انا، ضِد، ہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی۔ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کرنا قومی سیاسی قیادت کا قومی فرض بنتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے بلوچستان آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب اور بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں، طلبہ اور نوجوانوں سے ملاقات کے بعد کہا کہ بلوچستان کے حالات بڑے خطرات کی گھنٹیاں بجارہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز، سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ، وفاقی حکومت اور قومی قیادت کو بلوچستان کے حالات کی خطرے کا ادراک کرنا ہوگا۔ جڑوں اور گہرائی سے سرائیت کرتے مایوسی اور نفرت کے غصے اور بغاوت کے زہر کا تریاق تلاش کرنا ازحد ضروری ہوچکا ہے۔ تاخیر حالات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے جائے گی۔ بلوچستان کے سلگتے اور خون رِستے مسائل پر بیرونی ہاتھ سے بڑھ کر اندرونی خرابیاں کینسر بن رہی ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ لاپتہ افراد کا قضیہ دہشت گردی اور بغاوت کے لیے فیول کا کام کررہا ہے۔ بلوچستان کے عوام، نوجوان فیڈریشن میں باعزت مقام چاہتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تذلیل ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے۔ عوام صوبے کے وسائل پر حقِ ملکیت، لاپتہ افراد کی بازیابی، آئین کے مکمل نفاذ اور عدلیہ کی آزادی چاہتے ہیں۔ بلوچستان کی غالب اکثریت آئین پر یقین رکھیتی ہے لیکن قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں زبردستی کی بوگس، جعلی نمائندگی نے عوام کو مایوس کردیا ہے۔

جماعتِ اسلامی بلوچستان کے عوام کو بحرانوں میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ قومی سطح اور اسلام آباد، پشاور، لاہور، ملتان میں بلوچستان آل پارٹیز کانفرنس کے قائدین کے لیے سیمینارز، گرینڈ مشاورتی پروگرامات کا اہتمام کیا جائے گا۔لیاقت بلوچ نے کراچی میں امیرِ حلقہ منعم ظفر، نائب امیر راجہ عارف سلطان اور جنرل سیکرٹری توفیق الدین صدیقی سے ملاقات کے بعد کہا کہ کراچی بلدیات کے ضمنی انتخاب میں بھی الیکشن کمیشن اور صوبائی انتظامیہ شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام ہوگئی۔ الیکشن کمیشن اور صوبائی انتظامیہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے دھاندلی کے آلہ کار و سہولت کار ادارے بن گئے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی جمہوریت اور سیاسی و پارلیمانی نظام کے لیے اپنے مفادات مکروہ ایجنڈا کو پھانسی کا پھندہ بنایا جارہا ہے۔ کراچی کے عوام نے ایک بار پھر جماعتِ اسلامی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔