اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ جب کیس کے حقائق کے تعین کے حوالہ سے تین عدالتوں نے فیصلے دیئے ہوں تو ہم ان میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ اگرزمین کی خریدادی کے معاملہ پر عدالت کی جانب درخواست گزار کو پیسے جمع کروانے کاحکم دیا جائے اورآپ جمع نہیں کرواتے توپھر آپ کے پاس کوئی جواز نہیں، عدالت نے حکم دیا ہے توپہلے پیسے جمع کروائیں اورپھر اعتراض کریں۔ وکیل نے جس زبان میں دلائل شروع کئے اسی میں دلائل دیں، اگر انگریزی میں دلائل شروع کئے ہیں توانگریزی میں اوراگراُردو میں شروع کئے ہیں تواُردو میںدلائل دیں۔ وکیل موجود ہوتومئوکل کوبات کرنے کی ضرورت نہیں۔جبکہ عدالت نے پیسوں کے لین کے معاملہ پر راولپنڈی کی مقامی عدالت کے جج امتیاز حسین کے پاس چلنے والے کیس کی چارروز میںپیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
جبکہ چیف جسٹس نے عہدہ سنبھالنے کے پہلے روز 98منٹ میں 30مقدمات کی سماعت مکمل کی جبکہ اس دوران 55منٹ کاعدالتی وقفہ بھی کیا گیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز فائنل کاز لسٹ میں شامل 30کیسز کی سماعت کی۔بینچ نے محمد یونس ناز کی جانب سے چیئرمین واپڈا اوردیگر کے خلاف دائر درخوااست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ جی بھائی!آپ زائد المعیادہونے کے حوالہ سے کیا کہیں گے، آپ کاکیس نہیں بنتا۔ عدالت نے درخواست گزارکو دلائل دینے کاموقع فراہم کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات کے روز تک ملتوی کردی۔ بینچ نے اخترخان کی جانب سے حکومت خیبرپختونخوا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ انٹرویو کرنے والے پینل پر معاملہ چھوڑدیں، انٹرویو میں آپ کے نمبر کم تھے اس لئے ہم اس معاملہ پر سوال نہیں اٹھاسکتے۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھا کہ یہ معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ بینچ نے محمد صادق کی جانب سے اللہ دتہ اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ کیس 1700دن زائدالمعیادہے۔ اس پر جسٹس شاہد بلال حسن کاکہنا تھا کہ یہ 2000دن زائد المعیاد ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کاکہنا تھا کہ اس کیس کو بعد میں ستنے ہیں۔ بینچ نے محمد وارث کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کہروڑپکا ، لودھراں اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ 69دن زائدالمعیاد ہے، یہ اپیل نہیں پیٹیشن ہے، جب کیس کے حقائق کے تعین کے حوالہ سے تین عدالتوں نے فیصلے دیئے ہوں تو ہم ان میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھا کہ اگردرخواست گزار ازدواجی تعلقات کی بحالی کے حوالہ سے عدالت سے ڈگری لے لیتے ہیں تو کیا پر اس پر عملدرآمد کرواسکتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ یہ زائد المعیاد ہے، تھینک یو۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے میرٹس پر کیس سنا ، تین عدالتوں نے درخواست گزار کے خلاف فیصلے دیئے ہیں، تینوں عدالتوں نے نکاح کے معاملہ پر فیصلہ دیا ہے۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے ریجنل منیجر سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز مردان کی جانب سے بائی زئی سی این جی، کٹلانگ، مردان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ درخواست دودن زائد المعیاد ہے تاہم کوئی مسئلہ نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکیوں ہم اس میں مداخلت کریں، کیا ہائی کورٹ ایپلٹ کورٹ ہے۔ وکیل کاکہناتھاکہ ہائی کورٹ آئینی عدالت ہے۔عدالت نے درخواست گزار کو متبادل فورم پر دستیاب دادرسی سے استفادہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔ بینچ نے اجمل نعیم کی جانب سے ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل پنجاب پولیس، جنوبی پنجاب، ملتان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ درخواست 30دن زائدالمعیاد ہے اورحوالہ سے معافی کی درخواست بھی دائر نہیں کی گئی، دستاویزات کی ٹیمپرنک کاالزام درخواست گزارکے خلاف ہے۔
عدالت نے درخواست خارج کردی۔بینچ نے محمد اظہر مرحوم کے لواحقین کی جانب سے نواب خان مرحوم کے لواحقین اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا۔ چیف جسٹس کااپنے پرائیویٹ سیکرٹری کومخاطب کرتے ہوئے کہناتھاکہ درخواست خارج کرتے ہوئے لکھ دینا زائدالمعیاد ہے۔ تاہم عدالتی وقفہ کے بعد ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سید رفاقت حسین شاہ بینچ کے سامنے پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ میرے ساتھی جج نے کہا کہ ایک زائد المعیاد ہوتا ہے ، دوسراٹومچ ہوتاہے اوریہ توتھری مچ ہے۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ بینچ نے سی ڈی اے چیئرمین کی جانب سے اویس اسلم علی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ عدالت نے آپ کو راستہ دیا ہوا ہے، جوراستہ دیا وہ کیوں نہیں کرتے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ جب جج آپ کوراستہ دے رہے ہیں توکیوں اُدھر نہیں جاتے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارکے وکیل کواپنے مئوکل سے ہدایات لینے کاوقت دیتے ہوئے کچھ دیر کے لئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ہم اس درخواست کو زائدالمعیاد ہونے پر خارج کردیتے ہیں، زائد المعیاد کے حوالہ سے معافی کی درخواست دائر کریں۔ عدالت نے وکیل کی جانب سے متبادل دادرسی استعمال کرنے کی استدعا پر درخواست نمٹادی۔ بینچ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو ، کارپوریٹ زون، ریجنل ٹیکس آفیسر پشاور کی جانب سے ایم ایس لکی سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ، لکی مروت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس کامدعا علیہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ سرکاری ریکارڈ کے ساتھ سچ منسلک ہے۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ بینچ نے محمد اقبال منہاس کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر اسلام آباد اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ میرے خیال میں اس کورہنے ہی دیں۔بینچ نے انسپہکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد اوردیگر کی جانب سے اسلام سید کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اس شخص پر الزام کیا تھا۔ اس پر سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ غیر حاضری اورقتل کاالزام تھا اورسزابھی ہوئی۔ عدالت نے درخواست پرنوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے تنویر احمد کی جانب سے محمد شہبازاللہ خان کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ آپ پیسے جمع نہیں کروارہے، آپ کوکہا گیا تھا پیسے جمع کروائیں آپ نے نہیں کروائے۔،کیسے اس معاملہ کوہائی کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں، یہ تورہنے دیں۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھاکہ میں توتجویز دوں گاکہ بھاری جرمانہ کے ساتھ درخواست خارج کریں۔
عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے نیک محمد رمضان کی جانب سے انسپیکٹرجنرل فرنٹیئر کور ، بلوچستان(نارتھ)کوئٹہ اوردیگرکے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے ضیاء خالد کی جانب سے وفاق پاکستان کے خلاف سیکرٹری وزارت دفاع ، اسلام آباد اوردیگر کے توسط سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شاید ہم کیس خارج کردیں اورآپ کی نیچے چیز خراب ہوجائے، ہم نے سہولت کردی ہے جواصل راستہ ہے وہ اختیارکریں۔ چیف جسٹس کافیصلہ لکھواتے ہوئے کہناتھا کہ درخواست گزار کو ہائی کورٹ نے متبادل دادرسی فراہم کی ہے ، متعلقہ اتھارٹی معاملہ کاجلد ازجلد فیصلہ کرے۔بینچ نے فضل قادر کی جانب سے سیکرٹری ، وزارت دفاع، (ڈیفنس ڈویژن)، راولپنڈی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ میرے خیال میں توآپ کو ملازمت سے نکال دینا چاہیئے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اگر پروبیشن پیریڈکے دوران درخواست گزار کے خلاف اتنی شکایات تھیں توکیوں نہ اس پر حکومت اور درخواست گزارکونوٹس نہ دیں۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔
بینچ نے فضل الرحمان مرحوم کے لواحقین کی جانب سے حاجی ناصر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ زائدالمعیاد کا کوئی مسئلہ نہیں بیوہ ہے ہم نے اس کاخیال رکھنا ہے۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھا کہ وکیل غلط بیانی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ چلیں اس کورہنے ہی دیں۔ بینچ نے ایم ایس اے ایس آر بلڈرز، راولپنڈی کی جانب سے سیون سکلائی ڈیجیٹل مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ، اسلام آباد اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ جسٹس شاہد بلال حسن کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ اتفاق رائے سے جاری حکم کے خلاف کیسے درخواست دائر ہوسکتی ہے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ کون سی عدالت میں کیس چل رہا ہے،۔ وکیل کاکہناتھاکہ ٹرائل کورٹ کے جج امتیاز حسین ہیں اوریہ کیس راولپنڈی میں چل رہا ہے۔ وکیل کاکہناتھاکہ یہ رقم کے حوالہ سے تنازعہ ہے، ٹرائل کورٹ کاحکم غیر قانونی ہے۔ چیف جسٹس نے سول جج سے چار روز میں پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رپورٹ آجائے گی اس کے بعد آپر نے زورنہیں کرنا۔ بینچ نے وحید اختر کی جانب سے مسمات انیلہ شاہین اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ وکیل شیر امان یوسفزئی کاکہناتھاکہ یہ دولاکھ روپے حق مہر کامعاملہ ہے۔
عدالت نے درخواست پرنوٹس جاری کردیا۔ بینچ نے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز(کنٹونمنٹ/گیریژنز)
عدالت نے زائد المعیاد کے حوالہ سے درخواست منظور کرلی ۔ جبکہ عدالت نے درخواست پر مدعاعلیہ کونٹس جاری کردیا۔ بینچ نے ظہیرالدین بابر کی جانب سے شاہدہ رضوان اوردیگرکے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ اگر آپ کو پیسے جمع کروانے کاحکم دیا جائے اورآپ جمع نہیں کرواتے توپھر آپ کے پاس کوئی جواز نہیں، عدالت نے حکم دیا ہے توپہلے پیسے جمع کروائیں اورپھر اعتراض کریں۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معزز وکیل ہم نے آپ کی تینوں باتیں سن لی ہیں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے سید خالد احمد کی جانب سے محمد ارشد اوردیگر کے خلاف5مرلے پلاٹ کی خریداری کے معاملہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ آپ کاکیس تونیچے ختم ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس کاسماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ساڑھے 11بجے دوبارہ آتے ہیں۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھاکہ ہم ماتحت عدالت کی کاروائی میںمداخلت نہیں کرسکتے، ہائی کورٹ کاریمانڈ آرڈر قانون کے مطابق ہے۔
چیف جسٹس کاکہناتھاکہ میرے خیال میں اس کورہنے دیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہناتھا کہ درخواست گزار دادرسی کے لئے ٹرائل کورٹ جائیں گے اور ٹرائل کورٹ معاملہ کو قانون کے مطابق دیکھے۔ بینچ نے عدالتی وقفہ کے بعد رانااعظم آفتاب کی جانب سے میجر سعدیہ سرور اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس شاہد بلال حسن کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ شادی برقرارہے کہ نہیں۔ اس پروکیل کاکہناتھاکہ طلاق ہوچکی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے مسماعت پروین اختر کی جانب سے پرویز اختراوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس کادرخواست گزارکے جونیئر وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس زبان میں دلائل شروع کئے اسی میں دلائل دیں، اگر انگریزی میں دلائل شروع کئے ہیں توانگریزی میں اوراگراُردو میں شروع کئے ہیں تواُردو میں دیں۔عدالت نے درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔ جبکہ چیف جسٹس نے وکیل کے دلائل کی تعریف بھی کی۔ ZS