جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا بھارت سے کسی صورت تجارت نہ کی جائے،حافظ نعیم الرحمن

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی بھارت وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لئے بے تابی اور بھارت سے تجارت کے لئے سرگرم عمل ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا بھارت سے کسی صورت تجارت نہ کی جائے انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ لنگڑی لولی کشمیر کمیٹی کو فعال کیا اور کشمیر پر قومی پالیسی تشکیل دے جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاک آرمی کے جو فوجی فائونڈیشن کے تحت پانچ آئی پی پیز چل رہے ہیں ان سے بھی بات چیت کی جائے اور آرمی چیف اس میں کردار ادا کریں ۔جن آئی پی پییز سے مذاکرت ہوچکے ہیں اور جو بند ہوچکے ہیں بچنے والے پیسے سے عوام کو بجلی کے بلوں میں فور ی ریلیف دیا جائے جب تک بجلی سستی نہیں ہو گی صنعت بحال نہیں ہوگی۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد مزید کمی ہوئی ہے حکومت 31 اکتوبر کو تیل کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپے تک کمی اور لیوی ختم کرے۔ جماعت اسلامی اساتذہ کے پیچھے کھڑی ہے تعلیم اداروں کو کسی صورت این جی اوز کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔جماعت اسلامی کی ممبر شپ مہم جاری رہے گی جس کے اختتام پر بجلی کے بل ادا کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ریفرنڈم بھی ضرور ہو گا۔آئین میں 27ویں ترمیم کا شوشہ عوام کی 26ویں ترمیم سے توجہ ہٹانے کے لئے چھوڑا جارہا ہے۔جلد 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹر ی جنرل امیر العظیم اور مرکزی سیکرٹر ی اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن  نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر پہلے ہی فوجی قبضہ تھا اب اس نے اس کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی ہے ۔صورتحال یہ ہے کہ گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قاتل سے میاں نواز شریف ملنے کو تڑپ رہے ہیں،کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر بھارت سے بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں بھارت جارحیت کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا۔اس روز لوگوں کے فون کالز ٹیپ کئے گئے،کشمیر کے حوالے سے قائم کمیٹیاں اپنا کام نہیں کر رہیں،کمیٹی کا چیرمین وفاقی وزیر کا عہدہ انجوائے کرتا ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔انہوں نے کہاکہ ضرورت ہے کہ ہم کشمیریوں کو مایوس نہ ہو نے دیں،حکومتی جماعت کے رہنما جب ایسی باتیں کریں گے کہ مودوی سے محبت کا اظہار ہومودی سے محبت کے پیغامات سے کشمیریوں کو کیا پیغام جائے گا۔جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ عزت اور وقار کے ساتھ ملکوں کے ساتھ رابطے ہوں۔حافظ نعیم الرحمننے کہا کہ جو بجلی بنی ہی نہیں اس کی قیمت عوام نے ادا کی ہے،پانچ آئی پی پیز یونٹ بند ہوئے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اچھی تعلیم بہت مہنگی مل رہی ہے،بجلی اور گیس کے بھاری بل ادا کرنے کے بعد عوام بچوں کو کیسے پڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ترقی کے اعدادوشمار جو پیش کئے جا رہے ہیں سمجھ سے باہر ہے کہ یہ کہاں سے آ رہے ہیں اعدادوشمار کے ہیر پھیر کر کے غلط بیانی سے کام لیا جا رہا یے۔آٹھ آئی پی پی پیر مزید ہیں جو بند ہو تو آٹھ ارب کی بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ظلم کی انتہا کر رکھی ہے،حکومت کشمیر کے حوالے سے ایک روڈ میپ تشکیل دے۔

انہوں نے کہا کہ شمال مغربی سرحدی علاقے پر توجہ بڑھائی جائے۔افغانستان برادر اسلامی ملک ہے اس کے ساتھ طریقے سے بات چیت کی جائے،افغانستان کے ساتھ کشیدگی دونوں ممالک کے عوام کے حق میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں امریکی اور بھارتی مداخلت ختم کرنے کے لئے وسط ایشیائی ریاستیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔معیشت کو بہتر کرنے کے لئے بجلی سستی کرنا ہوگی،مہنگی بجلی کے باعث انڈسٹری بند ہو رہی ہے ،جماعت اسلامی کے علاہ ملک کی کسی کو پرواہ نہیں ہے۔ہم مسلسل عوام کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن  نے کہا کہ ممبر شپ مہم جاری ہے لوگ بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کا حصہ بن رہے ہیں،کسان مزدور طلبا سمیت عام آدمی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں سب ایک ہوگئے سب نے مل کر آئین کا حلیہ بگاڑ دیا۔ان لوگوں کا کام یہی ہے عوام کے حوالے سے کسی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فوجی فائونڈیشن کی پانچ آئی پی پی پیز ہیں،یہ نہیں ہوسکتا کہ پاک آرمی ان معاملات سے دور رہے۔پاک آرمی کے پانچ آئی پی پیز کو بھی فوری بند کیا جائے یا معاہدوں کو ریوائز کیا جائے جو بجلی کی لاگت ہے کے مطابق بجلی کا بل وصول کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے مطابق  پاکستان میں غربت کی شرح چالیس اعشاریہ پانچ فیصد ہو چکی ہے،ہر سال سولہ لاکھ نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج بھی حقیقی معاشی اعدادوشمار سامنے نہیں لاتی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تیرہ ہزار سکولوں کو پرائیویٹایز کرنے کی بات کی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ سکولوں میں اساتذہ اور تعلیم کا معیار ٹھیک نہیں۔انہوں نے کہا کہ  پینتالیس سال سے ن لیگ کی پنجاب میں حکومت ہے یہ تمام چیزیں کس نے ٹھیک کرنی تھیں۔تعلیم ایسا شعبہ نہیں جیسے این جی اوز کے حوالے کر دیا جائے،معیاری اور ایک جیسی تعلیم ہر بچے کا حق ہے۔یہ انکا پرانا طریقہ ہے پہلے یہ اداروں کو تباہ کرتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ بوجھ ہیں۔پی آئی اے،سٹیل مل سمیت کئی ادارے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے تباہ کئے ہیں۔پاکستان ریلوے پر بھی انکی نظریں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکولوں کو پرائیویٹائز کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔سکولوں کو پرائیویٹ کرنے کی پالیسی فوری واپس لی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 کے بعد پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے کے پی میں میں یہی صورتحال ہے۔سندھ میں بھی برائے نام لوکل گورنمنٹ ہے جبکہ بلوچستان میں بھی بلدیاتی الیکشن التوا کا شکار ہیں،بلدیاتی حکومتیں نہ ہونے کے باعث لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں،اٹھارہویں ترمیم سے صوبوں کو اختیارات مل گئے مگر صوبوں نے اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں کئے،26 ویں ترمیم کو جلد عدالت میں چیلنج کریں گے۔حافظ نعیم الرحمن  نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان انصاف کا آخری مقام ہے۔سپریم کورٹ کو سیاسی کر دیا گیا حکومت نے عدالتی نظام پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے