اسلام آباد(صباح نیوز) فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کے دوران گرفتار ہونے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 28 افراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے جیل بھیج دیا ہے ۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد کے ایکس اکاونٹ پر جار ی بیان کے مطابق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ 25 اکتوبر کو اس کی بین الاقوامی مہم #حصار_السفارات کا حصہ بن کر امریکی اور اسرائیلی سفارت خانوں پر غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف احتجاج کریں۔
اس سلسلے میں سینیٹر مشتاق احمد خان آبپارہ سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کیلئے پہنچے۔ مارچ کے آغاز سے پہلے ہی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور مارچ کے 28 شرکا کو گرفتار کرلیا جن میں اکثریت طلبا کی ہے۔ مظاہرین پر 13 دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کی گئی جس میں دہشتگردی کی دفع 7ATA بھی شامل ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان اور دیگر مظاہرین کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ پولیس نے عدالت سے سینیٹر مشتاق احمد خان اور مظاہرین کا تیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی جس کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان اور دیگر مظاہرین کو جیل بھیج دیا۔
ادھر نائب امیر جماعت اسلامی، صدر قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں اہلِ غزہ فلسطینیوں کے حق میں اسلام آباد میں مظاہرہ کرنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے. انہوں نے اسلام آباد پولیس کی طرف سے مشتاق احمد خان اور دیگر کارکنان کیساتھ بدسلوکی، تشدد کی بھی مذمت کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں اب اسرائیلی صیہونی سفاکیت کے خلاف احتجاج اور فلسطینی نسل کشی کی مذمت بھی جرم ٹھہرادیا گیا ہے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور آئی جی پولیس کو عدالت بلاکر اسرائیل نوازی پر مبنی اس پولیس گردی کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے. #