راولپنڈی اور اسلام آباد میں مختلف کالجوں کے 250 طلبہ گرفتار

اسلام آباد(صباح نیوز)  راولپنڈی اور اسلام آباد میں مختلف کالجوں کے طلبہ کی جانب سے توڑ پھوڑ اور احتجاج کے بعد کم از کم 250 طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے  جبکہ 36 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر راولپنڈی میں احتجاج کرنے والے کم ازکم 250 طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔ نجی ٹی وی  کے مطابق  ترجمان پولیس انسپکٹر سجاد الحسن نے بتایا کہ ویڈیوز سے شناخت کے بعد 100 مزید افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے بعد کل تعداد 250 ہو گئی ہے۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد میں غیر طلبہ عناصر بھی شامل ہیں، ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر طلبہ عناصر نے مذموم مقاصد کے لیے احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی، مزید کہنا تھا کہ شہر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے۔۔ترجمان کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق توڑ پھوڑ، جلا گھیرا یا کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی قابل برداشت نہیں ہے اور ساتھی طلبا، اساتذہ اور شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔انھوں نے بتایا کہ کسی بھی لا اینڈ آرڈر صورتحال سے نمٹنے کے لئے راولپنڈی پولیس کی نفری شہر بھر میں مختلف مقامات پر تعینات ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے اور احتجاج کے پیچھے کار فرما عناصر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے مبینہ ریپ سے متعلق ایک ایسی کہانی گھڑی گئی جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔راولپنڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشن حافظ کامران اصغر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ صورتحال اب مکمل طور پر قابو میں ہے۔ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ تمام زاویوں سے احتجاج کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، مزید کہا کہ شہر میں مختلف کالجز کے باہر سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تمام بلاک سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ایس ایس پی کا کہنا تھا ہم طلبہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے تھے، احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ پر اگر کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا، اور توڑ پھوڑ جلا گھیرا کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔