اسلام آباد(صباح نیوز) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان فارما سیو ٹیکل مینیوفیکچر ز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تیسرے ایوارڈ کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں شرکت اور خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ آج PESA ایکسپورٹ ایوارڈز میں شرکت کرنا میرے لیے خوشی اور اعزاز کی بات ہے اوریہ عظیم الشان تقریب پاکستان کے فارماسیوٹیکل سیکٹر کی شاندار کارکردگی کا جشن ہے اس کانفرنس میں ہم ان کی ناصرف شاندار کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہیں بلکہ اس اہم صنعت کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی پی ایم اے نے ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان کے فارماسیوٹیکل کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور عالمی وبائی بحران بشمول COVID-19 وبائی امراض کے دوران اس کا کردار بھی مثالی رہا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی 95% سے زیادہ ادویات کی ضروریات مقامی مینوفیکچررز پوری کر رہے ہیں،اس صنعت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے یہاں موجود فارما سیوٹیکل کمپنیاں نہ صرف مارکیٹ لیڈر ہیں بلکہ یہ ہماری معاشی ترقی کی مشعل راہ بھی ہیں یہ کمپنیاں برآمدات میں نمایاں اضافہ اور پاکستان کی بہترین صلاحیتوں کو دنیا بھر میں اجاگر کررہی ہیںفارماسیوٹیکل سیکٹر ہماری معیشت کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور یہ شعبہ یورپ، امریکہ اور ایشیا اور افریقہ کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور منڈیوں تک اپنی رسائی کو بڑھا رہا ہے اور ہماری فارما انڈسٹری برآمدات کو 2029 تک $2.4 ٹریلین تک لے جانے کا ٹارگیٹ رکھتی ہیں علاقائی کمپنیوں کے مقابلے میںپاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری نسبتا چھوٹی ہے لیکن اس کی ترقی یقینی ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہندوستان اپنے مضبوط فارماسیوٹیکل سیکٹر کے ساتھ عام دوائیوں کی تیاری اور برآمدات میں عالمی سطح پر بہت آگے ہے 2022 میں ہندوستان کی دواسازی کی برآمدات کی مالیت 24 بلین ڈالرز سے زیادہ تھی ۔پاکستان نے جولائی 2023 سے جون 2024 کے دوران 341 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی دواسازی کی مصنوعات برآمد کیں اور چھوٹے پیمانے کے باوجود پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری ترقی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی کمپنیاں ملٹی نیشنل کارپوریشنز سے مارکیٹ شیئر تیزی سے حاصل کر رہی ہیںہمیں جدت طرازی، شراکت داری اور ڈیجیٹل تبدیلی کو ا ختیار کر تے ہوئے سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور فارماسیوٹیکل سیکٹر بھی اس سے مستثنی نہیں ہے ہمیں ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ جیسی نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ہمیں اپنی تحقیق ،ترقی ،بہتر ریگولیٹری فریم اور کمپنیوں کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سستی ادویات اور عالمی مانگ کو پورا کرنے کیلئے جنرک ادویات اور بائیو سیمیلرز کی تیاری میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا اور عالمی افراط زر او ر دیگر متعلقہ چیلینجوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا، ہم ادویات کی تیاری کے لیے تقریبا 98 فیصد ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزادرآمد کرتے ہیں اور اس سے ادویات کی قیمت اور بین الاقوامی مارکیٹ میں صنعت کی مسابقت پر منفی اثر پڑتا ہے ہماری فارما انڈسٹری کی حقیقی معنوں میں ترقی کیلئے ہمیں اپنی پوری صلاحیت سے کام کرنا ہوگااورمقامی طور پر دستیاب معدنیات اور جڑی بوٹیوں کے استعمال سے مصنوعی مواد اور حیاتیات کی مقامی تیاری سمیت خام مال کی مقامی پیداوار میں بہتری لانا ہوگی اس سے مقامی پیداوار سے مہنگی ادویات کی درآمدات میں کمی اور برآمدات کو بھی فروغ ملے گا اورفارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ اور حکومت ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے۔
بطور چیئرمین سینیٹ، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ایک سازگار ماحول کو فروغ دینے اور تعاون کے لیے پرعزم ہیں اورپاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ، اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اورمیں تمام ایوارڈ جیتنے والوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔پاکستان فارما سیو ٹیکل مینیوفیکچر ز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تیسرے ایوارڈ کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے عزم کا اعادہ کریں کہ ایک روشن، صحت مند اور زیادہ خوشحال پاکستان کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔