پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کا 27 و اں دو روزہ مرکزی کنونشن 21ـ22 ستمبر کو کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہو گا

کراچی(صباح نیوز)پاکستان میں شعبہ صحت عامہ کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ڈاکٹرز کی بڑی تعداد میں بیرون ملک منتقلی، طبی عملے میں مرد و خواتین ڈاکٹرز کا واضح فرق اور صحت عامہ کے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے 27 ویں دو روزہ مرکزی کنونشن میں ان سمیت ڈاکٹرز اور صحت کو درپیش دیگر مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔ یہ کنونشن 21ـ22 ستمبر کو کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہو گا۔ کنونشن میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، ڈریپ کے اعلیٰ عہدیداران سمیت پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل یونیورسٹیز و کالجز کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔ یہ پاکستان کے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کا اب تک کا سب سے بڑا کنونشن ہو گا۔ کراچی پریس کلب میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے پیما کنونشن کے چیئرمین و نومنتخب پیما صدر پروفیسر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی، کنونشن پیٹرن و سابق نگران وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز،

دیگر سینئر اراکین پروفیسر ڈاکٹر سہیل اختر، پروفیسر عبداللہ متقی اور پروفیسر عبدالمالک نے ملک میں صحت عامہ کے شعبے میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا۔  پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں 35 فیصد خواتین ڈاکٹرز میڈیکل تعلیم مکمل کرنے کے بعد پریکٹس نہیں کرتیں، جس کی بڑی وجہ معاون انفراسٹرکچر کی کمی ہے۔ باقی 65 فیصد خواتین ڈاکٹرز میں سے صرف 20ـ25 فیصد فل ٹائم کام کرتی ہیں۔ یہ ایک اہم خلا ہے جسے پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ وطن عزیز کے 40ـ50 فیصد مرد میڈیکل گریجویٹس پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے کہ بہت سے نئے فارغ التحصیل ڈاکٹرز خود کو کم تنخواہ دار اور بے وقعت محسوس کرتے ہیں، جس سے ٹیلنٹ کے انخلا میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پیما کنونشن میں ان تمام پہلووں پر غور کرتے ہوئے قابل عمل تجاویز دی جائیں گی۔ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے سندھ کے محکمہ صحت کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ یہ اصلاحات تقرریوں، تبادلوں اور ڈیٹا مینجمنٹ جیسے عمل میں شفافیت کو بہتر بنائے گی۔ نیز ڈاکٹرز مسلسل جس بیوروکریٹک مشکلات کا سامنا کرتے ہیں،

اس کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر سہیل اختر نے کہا کہ پیما کنونشن کا پروگرام  5 مرکزی سیشنز اور 16 سائیٹیفک سیشنز پر مشتمل ہے اور اس میں شعبہ طب کی تمام سپیشلٹیز شامل ہے۔ جن میں دل، پھیپھڑوں، پیٹ و جگر، ہڈیوں اور جوڑوں کی بیماریوں، دماغی و اعصابی صحت، ماں و بچے کی صحت، ذیابطیس، انفیکشس ڈیزیز، دانتوں کے مسائل، ہیلتھ سسٹم چیلنجز، فارما فزیشن ریلیشنز، صحت کی دیکھ بھال میں اخلاقی مسائل بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ میڈیکل سٹوڈنٹس اور ینگ ڈاکٹرز کے لیے کیریئر کے مواقع کے موضوعات پرکیرئیر گائیڈینس پروگرام اور سائنسی نمائش بھی پیما کنونشن کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنونشن کے مرکزی سیشنز میں صحت عامہ کے شعبے کو درپیش چیلنجز, عصر حاضر اور طبی اخلاقیات، مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ کا مستقبل کے موضوعات پر پینل ڈسکشن شامل ہیں۔