جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیراہتمام لندن میں آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری کانفرنس

لندن(صباح نیوز)(مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مقامی انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ بھارت کی طرف سے تیس لاکھ سے زائد لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں ووٹ کا حق دے کر اپنا ہندو وزیر اعلی لانے کی کوششوں کی بھرپور مذمت۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر میں ان نام نہاد انتخابات کی قلعی کھولیں گے۔ برطانو ی ممبران پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کشمیری راہنماں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پر زور احتجاج کرتے ہوئے عالمی سطح پر تحریک آزادی کشمیر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کا تہیہ کر لیا۔

برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل، برطانوی پارلیمنٹ میں قائم مختلف پارلیمنٹری گروپس کے عہدیداروں اور ممبران پارلیمنٹ نے جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کی دعوت پر برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں شامل ہو کر اس امر کا اعادہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلوانے تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان کی قیادت میں ہونے والی آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ اس کانفرنس میں برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ آزادجموں وکشمیر حکومت کے وزیر جاوید اقبال بڈھانوی، سابق لیڈر لیبر پارٹی جیریمی کوربن، سابق چیئرپرسن آل پارٹیز کشمیری پارلیمنٹری گروپ ڈیبی ابراھمز ایم پی، سابق چیئر پرسن آل پارٹیز پاکستان پارلیمنٹری گروپ بیرسٹر یاسمین قریشی ایم پی، سابق وائس چیئرمین آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ ڈاکٹر افضل خان ایم پی، سی بی ای، سابق وائس چیئرپرسن APPKG سارہ اوون ایم پی، سکاٹش لیبر پارٹی ایم پی ڈاکٹر محمد زبیر، اینڈی مکڈونلڈ ایم پی، محمد یاسین ایم پی، ایوب خان ایم پی، عدنان حسین ایم پی، ڈیوڈ ویلیمز ایم پی، گریتھ سنیل ایم پی، ہرپیت اپل ایم پی، ابتسام محمد ایم پی، الیکس مائرز ایم پی، جیمز فریتھ ایم پی، ریچل ہوپکنز ایم پی، کونر رینڈ ایم پی، ڈاکٹر الیسن گارڈنر ایم پی، فیبئن ہملٹن ایم پی، سارہ چیمپئن ایم پی، جیفری کلفٹن بران ایم پی، رتھ کیڈ بری ایم پی، اینڈریو گوئن ایم پی،  تحریک کے عہدیداروں سابق لاڑڈ میئر مانچسٹر کونسلر یاسمین ڈار، سیکرٹری جنرل محمد اعظم، چیئرپرنس JKSDMI لندن نادیہ جعفری، کشمیری ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ظفر احمد قریشی، پروفیسر سادیہ میر، شیخ رمزی احمد(آکسفورڈ) ڈاکٹر فصا کامرین، مہوش جاوید، غلام مصطفی مغل، عبدالقادر، پروفیسر طارق محمود، راجہ عاشق حسین، راجہ راشد حسین، سابق کونسلر عبید خان، پاکستانی ٹی وی اینکر عظمی خان، پاکستانی ہائی کمیشن برطانیہ کا سٹاف و دیگر شریک ہوئے۔

کانفرنس میں برطانیہ بھر میں ہونے والے انتخابات کے دوران تحریکی راہنماں کی طرف سے کی گئی کاوشوں کو سراہا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں چلنے والی تحریک آزادی کشمیر اور سفارتی محاذ پر بیرون ممالک بسنے والے کشمیریوں کی جدو جہد کی حوالہ سے لائحہ عمل بھی طے کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے کے لئے برطانوی ممبران پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کشمیری راہنما دنیا بھر کے داراالحکومتوں، مختلف پارلیمانوں اور انسانی حقوق کے بین الا قوامی اداروں کے پاس جا کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کا کیس لڑیں گے اور پوری دنیا کو بتائیں گے کہ بھارت ایک نام نہاد جمہوریت ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کو کئی دہائیوں سے مکمل طور پر دبائے ہوئے ہے۔پوری دنیا کو بتائیں گے کہ ہماری پر امن جدوہ جہد پوری دنیا میں اس وقت تک جاری و ساری رہے گی جب تک مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت مل نہیں جاتا اور اقوام متحدہ کے مطابق پوری ریاست جموں وکشمیر میں استصواب رائے ہو نہیں جاتا۔ اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین او ر ان کی تحریک کی کاوشوں کو سراہا اور اس امر کا بھی اظہار کیا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں آنے والی نئی حکومت میں متعدد ممبران پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر حل کروانے میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیبر پارٹی کی حکومت، لیبر پارٹی کے ممبران برطانوی پارلیمنٹ نہ صرف برطانوی پارلیمنٹ میں بلکہ لیبر پارٹی کے اندر بھی مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی آواز بلند کریں گے تا کہ برطانیہ جو اس مسئلہ کا حقیقی خالق ہے اس کے حکمرانوں کو باور کرایا جا سکے کے وہ مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں اپنا بھرپور کردا ر اد ا کرے اور اس مقصد کے حصول کے لئے تحریکی سربراہ سابق لارڈ میئر مانچسٹر کونسلر یاسمین ڈار کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مختلف ممالک میں وفود لے کر جانے کے لئے ڈیبی ابراھمز، ممبرآف پارلیمنٹ اولڈھم اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو موبلائز کریں اور اس بات کا فیصلہ کریں کہ وہ کون کون سے ملک کے دارالحکومت میں جائیں گے اور اس سلسلہ میں حکومت پاکستان سے بھی معاونت کے لئے اپیل کی گئی جب کہ کانفرنس میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے راجہ نجابت حسین اور ان کی پوری ٹیم کو اپنی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوے کہا کہ کہ پاکستان کی حکومت، پاکستان کے عوام اور پاکستانی افواج کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور کشمیریوں کی تحریک حق خود ارادیت کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر آزادجموں وکشمیر حکومت کے وزیر جاوید اقبال بڈھانوی نے جہاں ممبران برطانوی پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا وہاں تحریکی عہدیداروں کو بھی مبارک باد پیش کی کہ وہ سب اپنے ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں انتہائی موثر انداز میں اجاگر کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں آزادجموں وکشمیر کے عوام، بیس کیمپ کی حکومت، مقبوضہ کشمیر کے عوام اور بیرون ممالک بسنے والے تمام کشمیریوں تمام انسانی حقوق کی تنظیموں اور کشمیری راہنماں کے شکر گزار ہیں جو اپنے وطن کی آزادی کے لئے سفارتی محاذ پر سرگرم عمل ہیں۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان نے کہا کہ 18 ستمبر سے مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والے عام انتخابات کے حوالہ سے ہم نے برطانوی وزرا، برطانوی ممبران پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں، کشمیری تنظیموں کے ساتھ مل کر بھرپور لابی کرنے کا موثر پروگرام شروع کر رکھا ہے اور ہمارا یہ لابی کا سلسلہ دس ستمبر سے لے کر یکم اکتوبر تک جاری رکھا جائے گا۔ پاکستان اور آزادجموں وکشمیر میں متحرک کشمیری راہنماں سے رابطے کرکے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے کے لئے ایک ایسا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جس کے نتیجہ میں دنیا کے ہر ایوان، ہر پارلیمان ہر موثر فورم اورہر دارالحکومت میں موثر آواز بلند ہو گی۔اس سلسلہ میں انہوں نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ، آل پارٹیر کشمیر پارلیمنٹری گروپ اور آل پارٹیز پاکستان پارلیمنٹری گروپ کے عہدیداروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ سابق لیبر پارٹی لیڈر جیریمی کوربن کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کیااور کہا کہ جیریمی کوربن نے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے میں تحریکی عہدیداروں کی بھرپور معاونت کی ہے اس پر ہم ان کے انتہائی مشکور ہیں۔مختلف شہروں سے تشریف لائے ہوئے ممبران برطانوی پارلیمنٹ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروانے اور برطانوی حکومت اور لیبر پارٹی کے اندر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے موثر آواز بلند کرنے کا وعدہ کیا۔