مظفرآباد،جہلم ویلی(صباح نیوز) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرگلگت بلتستان کے ا میرڈاکٹر محمد مشتا ق خان نے کہاہے کہ حکمران پارٹیاں بتائیں کشمیرکی آزادی اور بیس کیمپ کی خوشحالی کے لیے انھوںنے کیاکیا،غازیوں اور مجاہدوں کے القابات سے اقتدار حاصل کیا اورا پنی ذات اور عزیزوں کے مفادات سے باہر نہیں نکلے،کشمیربنے گا پاکستان کا نعرہ لگا کر مظفرآباد کی کرسی حاصل کرتے رہے ہیں،آزاد کشمیرکی حکمران پارٹیوں سے میرا سوال ہے بتائیںجب کشمیرپرتاشقند اور مابعد شملہ معاہدہ ہوا جس میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ کشمیرکو دوطرفہ مسئلہ بنایاگیاتو اس کی کشمیری قیادت کہاںتھی،جب باڑ لگوائی جارہی تھی تو ہماری کشمیری قیادت مقبوضہ کشمیرمیں سید علی گیلانی اور آزاد کشمیرمیں جماعت اسلامی کو چھوڑ کر باقی ساری قیادت قوم کو بتائے کہاں تھی ،کیاان کانظریہ صرف اقتدار تھا اور ہے،آج ہمار انوجوان پاکستانیت سے نہیں جعلی قیادت سے بیزار ہے جو اپنی ذات سے اوپر نہ اٹھ سکی
ان خیالا ت کااظہار انھوں نے اپنے دورہ مظفرآباد اور حلقہ نمبر6جہلم ویلی میں مختلف مقامات پر تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سیکرٹری ضلع جہلم ویلی راجہ نزاکت خان امیر حلقہ ارفاق مغل سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا،تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاکہ جدھر بھی جاتا ہوں عوام مسائل کا رونا روتے ہیں میرٹ کی پامالی کی شکایت کرتے ہیں تھانوں اور کچہریوں میں ناانصافی ،تعمیراتی کامو ں میں کرپشن او رشوت ستانی کی بات کرتے ہیں۔یہ سیاسی مافیہ اور موروثی ٹولہ بیس کیمپ میں کوئی نظام بنانے کی بجائے لوٹ مارکرتا رہاہے،انھوںنے کہاکہ میرا سوال ہے کہ 1946میں متحدہ ہندوستان میں انتخابات ہوئے تھے کشمیرکو اہل یونٹ تھا مسلم کانفرنس اور نیشنل کانفرنس میں مقابلہ تھا،کشمیری عوام نے 26کل سیٹوںمیںسے 19پر مسلم کانفرنس جیت گئی تھی ایک آزا د میرپور سے جیتے تھے جو بعد میں بھی مسلم کانفرنس میںشامل ہوگئے تھے،یعنی 26میں سے 20سیٹیں مسلم کانفرنس جیتی تھی جس کا نعرہ تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ شامل ہوںگے اور نیشنل کانفرنس ہندوستان کی حامی تھی تو کشمیری عوام نے جن میں ہندو ،سکھ پنڈت اور دیگر مذاہب کے لوگ شامل تھے پاکستان کی حامی جماعت کو ووٹ دیے تھے یہ اس وقت کی عوام مشترکہ فیصلہ تھا ڈوگرہ فوج نے کشمیراسمبلی کا اجلاس نہیں ہونے دیا،اس کے باوجود غازی ملت نے اپنی رہائش گاہ پر اجلاس کرکے 19جولائی 1947کو قرارداد الحاق پاکستان منظور کی ،یہ اس قانون ساز سمبلی کا فیصلہ ہے جس کے پاس عوام کا بھاری مینڈیٹ تھا ،یہ ہمارے پاس تاریخی فیصلہ تھا جس کو ہماری قیاد ت نے لے کر چلنا تھا مگر ہماری قیادت اقتدار کے چکر میںپڑ ھ گئی اور اپنا اصل کام بھول گئی ،میرے لیے سب قابل احترام ہیں مگر سوال اپنی جگہ موجود ہے ،مقبوضہ کشمیرکے اندر جماعت اسلامی اور سید علی گیلانی اور دیگرقائدین نے شیخ عبداللہ کوبے نقاب کیا اور پوری نسل کو حریت کا درس دیا آج 15لاکھ بھارتی فوج بھیگی بلی بنی ہوئی ہے۔میں آزاد کشمیر کے جوانوںسے کہتاہوںکہ آئیںمل کر مقصد زندگی سے آگہی حاصل کریں اور اپنی ذمہ داریاں پہنچان کر کردار اد اکریں۔انھوںنے کہاکہ جماعت اسلامی کبھی اقتدار میں نہیں رہی ہے اس لیے جماعت اسلامی نے اپنی بساط اور طاقت سے بڑھ کر کشمیرکی آزادی میں کردار دادا کیا اور کررہی ہے اور آزادکشمیرکے عوام کی بے لوث خدمت کررہی ہے ،انھوںنے کہاکہ ہمیں پاکستانی عوام سے نہیں حکمرانوںسے گلہ رہاہے مگر اس سے بڑھ کر اپنی قیادت سے جنھوںنے کردار ادا کرنا تھا وہ اقتدار کے کھیل میں مصروف ہوگئے۔