سری نگر— فلسطینی پرثم لہرانے پرمقبوضہ کشمیر کے 8 شہریوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر میں محرم کے جلوسوں میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی، ان میں سے آٹھ افراد کو فلسطین اور حزب اللہ کی حمایت میں نعرے لگانے اور محرم کے جلوس کے دوران جھنڈا لہرانے کے الزام میں یو اے پی اے کی دفعہ 223، 152 (ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالننے کے الزام میں کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ یو اے پی اے قانون کے تحت اس جرم میں عمر قید ہوسکتی ہے اور دفعہ 13 (غیر قانونی سرگرمی) کے تحت سات سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سری نگر کے ایم پی روح اللہ مہدی نے گرفتار نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، یہ اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے اور وہ بھی مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھنے پر۔ پولیس کو ان لوگوں کو رہا کر دینا چاہیے اور ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ دی وائر کے مطابق وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ورندا گروور نے کہا کہ جس ملک کے ساتھ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات ہیں اس کا جھنڈا لہرانا کوئی جرم نہیں ہے۔ گروور نے کہا، اس طرح کے کیس ڈرانے کے لیے درج کیے جاتے ہیں۔ سیاسی نمائندگی اظہار رائے کی آزادی کا ایک اہم حصہ ہے، اور ان معاملات میں اس پر حملہ کیا گیا ہے۔ فلسطین کا سفارت خانہ دہلی میں واقع ہے، محض پرچم لہرانا کوئی مجرمانہ فعل نہیں ہے۔