دنیا غزہ میں زندہ انسانوں کے خواب اور امیدیں نظر انداز نہ کرے، اقوام متحدہ

 جنیوا(صباح نیوز) اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کاموں کی نگران ایجنسی( او سی ایچ اے ) کی فلسطین میں سرگرمیوں کے سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے کہا ہے کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے  فلسطینیوں کی تعداد 1.9 ملین ہے۔غزہ میں زندہ انسان بے گھر پریشان، خوف زدہ اور دکھی ہیں ، دنیا غزہ میں زندہ انسانوں کے خواب اور امیدیں نظر انداز نہ کرے  جنیوا میں میڈیا کو غزہ کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ  غزہ پٹی کے بہت گنجان آباد لیکن تنگ ساحلی علاقے کی گزشتہ برس سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ سے قبل مجموعی آبادی تقریبا 2.3 ملین تھی۔ ان کے مطابق اب ان میں سے تقریبا 1.9 ملین فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ  او سی ایچ اے  انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کا رابطہ دفتر کہلاتا ہے اور اس کے فلسطینی علاقوں میں سربراہ نے بتایا، ”ہمارے اندازوں کے مطابق گزشتہ اکتوبر سے غزہ پٹی کے ہر دس میں سے نو باشندے جنگ کی وجہ سے اگر پانچ یا دس مرتبہ نہیں تو کم از کم ایک مرتبہ تو داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔

آندریا ڈی ڈومینیکو نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”پہلے ہمارا اندازہ تھا کہ بے گھر ہونے والے فلسطینیون کی تعداد 1.7 ملین بنتی ہے۔ لیکن اس تعداد کے تعین کے بعد سے تو غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں بھی آپریشن ہوا ہے اور ہم نے دیکھا کہ رفح سے بھی عام شہریوں کو بہت بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنا پڑی۔”اس کے علاوہ ہم نے شمالی غزہ پٹی میں بھی پھر (اسرائیلی فوجی) کارروائیاں دیکھیں، جن کی وجہ سے مزید لوگ بے گھر ہو گئے۔فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے رابطہ دفتر کے سربراہ نے مزید بتایا کہ ایسے فوجی آپریشنوں کی وجہ سے عام شہری نہ صرف نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں بلکہ انہیں ہر مرتبہ ایک نئی جگہ پر نئے سرے سے زندگی شروع کرنا پڑتی ہے۔آندریا ڈی ڈومینیکو نے جنگ زدہ غزہ پٹی میں پائے جانے والے شدید بحران کی عکاسی کرتے اور عالمی برادری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا،’یہ لاکھوں بے گھر انسان وہ ہیں، جنہیں گزشتہ نو ماہ سے کسی بورڈ گیم کے پیادوں کی طرح ادھر ادھر حرکت دی جاتی رہی ہے۔فلسطینی علاقوں میں او سی ایچ اے کے سربراہ کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے غزہ پٹی کا محاصرہ شدہ فلسطینی علاقہ عملا دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔

شمالی غزہ پٹی میں تین لاکھ سے ساڑھے تین لاکھ تک انسان ایسے ہیں، جن کے لیے جنوبی غزہ پٹی کی طرف نقل مکانی ممکن نہیں ہے۔ڈی ڈومینیکو کے مطابق جب سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی ہے، تب سے مئی کے اوائل تک تقریبا ایک لاکھ دس ہزار فلسطینی ایسے بھی تھے، جو رفح بارڈر کراسنگ پار کر کے غزہ پٹی سے رخصت ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ لیکن اب مصر کے ساتھ سرحد پر واقع رفح بارڈر کراسنگ اسرائیلی فوج کے کنٹرول اور بندش کی وجہ سے مئی کے مہینے کے اوائل سے بند ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے جو فلسطینی رفح کی سرحدی گزرگاہ پار کر کے مصر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، ان میں سے کچھ تو مزید آگے خطے کے دیگر ممالک کی طرف چلے گئے جبکہ باقی ماندہ ابھی تک مصر ہی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔