سپریم کورٹ نے این اے 154لودھراں میں دوبارہ گنتی اورحکم امتناع جاری کرنے کے حوالہ سے دائر درخواستوں پر الیکشن کمیشن اوردیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے این اے 154لودھراںمیں دوبارہ گنتی اورحکم امتناع جاری کرنے کے حوالہ سے عبدالرحمان خان کانجو کی جانب سے دائر درخواست پر مدعا علیہ رانا فرازخان نون ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اوردیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کودوباہ گنتی کی تاریخ اورنتائج کی تفصیلات جمع کروانے کاحکم دیاہے۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ الیکشن کا معاملہ ہے اس لئے جلد کیس دوبارہ سماعت کے لئے مقررکیاجائے گا۔

چیف جسٹس نے صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن بیرسٹر شہزادشوکت کو وکلاء کی ہڑتال کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اورجسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی رانا فرازخان نون کی جانب سے حلقہ میں دوبارہ گنتی کے معاملہ پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنماعبدالرحمان خان کانجو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جمعرات کے روز کیسز کی سماعت شروع ہوئی توکورٹ ایسوسی ایٹ نے بتایا کہ رانا فرازخان نون کے کیس میں التواکی درخواست آئی ہے۔ اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اس کیس کو سنیں گے۔ اس دوران عبدالرحمان خان کانجوکے وکیل بیرسٹر شہزاد شوکت نے پیش ہوکرکہا کہ مجھے آئندہ ہفتے کی تاریخ دے دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاآپ کو التواکی درخواست پر اعتراض ہے۔

اس پر شہزاد شوکت کاکہنا تھا کہ اعتراض نہیں تاہم وکلاء آج پڑتال کررہے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا یہ لفظ استعمال نہ کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اپنے وقت پر کیس سنیں گے۔ عدالتی وقفہ سے قبل رانا فرازخان نون کے وکیل توفیق آصف ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ رانا فرازخان نون کی جانب سے دائر درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ دوبارہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تووکیل اجمل غفار کا کہنا تھا کہ میں نے ایڈیشنل کونسل کے طور پر 7مئی کودرخواست دی تھی، پہلی درخواست توفیق آصف نے واپس لے لی ہے، 16تاریخ سماعت کے لئے مقررکردیں۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہم عدالت ہیں یا وکیل عدالت ہیں، وکیل اپنے مئوکل سے کہے کہ میں عدالت سے التوالینے والا وکیل نہیں اس سے آپ کی عزت ہو گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے کیس چلانا ہے تو آپ تشریف رکھیں میں نے توآپ کونہیں بلایا، اگر دوبارہ التواکی درخواست کی توجرمانہ لگانا شروع کردیں گے۔ عدالت نے توفیق آصف کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردی۔

شہزادشوکت نے پیش ہوکراپنے دلائل میں کہا کہ این اے 154لودھراں میں 8فروری کوعام انتخابات ہوئے، جیتنے والے امیدواررانا فرازنون  نے 1لاکھ34ہزار937ووٹ لئے، جبکہ ہارنے والے امیدوارعبدالرحمان خان کانجو نے 1لاکھ 28ہزار438ووٹ لئے، دونوں امیدواروں کے درمیان 6499ووٹوں کا فرق تھا، حلقہ میں 7803ووٹ مسترد ہوئے، حلقہ میںکل 3لاکھ 8ہزار 811ووٹ کاسٹ ہوئے۔ شہزاد شوکت کاکہنا تھا کہ اگر ہارنے اور جیتنے والے امیدوار کے درمیان ووٹوں کاتناسب 5فیصد سے کم ہو یا قومی اسمبلی کے حلقہ پر8ہزارسے کم اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پر4ہزار سے کم ووٹوں کا فرق ہوتو دوبارہ گنتی کی درخواست دی جاسکتی ہے۔ شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ میں دوبارہ گنتی کاحکم دیا تاہم لاہور ہائی کورٹ نے قراردیا کہ نتیجہ جاری کرنے کے بعد الیکشن کمیشن دوبارہ گنتی کاحکم نہیں دے سکتا۔ شہزادشوکت کاکہنا تھا کہ الیکشنز ایکٹ 2017کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کے 60روز بعد تک الیکشن ٹربیونل کے طور پر بھی کام کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 225کی تشریح کی ہے۔ اس پر شہزادشوکت کا کہنا تھا کہ نہیں کی۔

شہزادشوکت کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی کے بعد عبدالرحمان خان کی کامیابی کانوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کی جانب سے 22مارچ کو جاری کیا گیا اور انہوں نے حلف بھی اٹھالیا تھا۔ عدالت نے درخواست پر مدعا علیحان کو نوٹس جاری کردیا ۔ جبکہ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے دوباہ گنتی کی تاریخ اورنتائج کی تفصیلات جمع کروانے کاحکم دیاہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم حکم امتناع نہیں دیں گے۔ شہزاد شوکت کاکہنا تھا کہ الیکشنز ایکٹ 2017کی دفعہ 9کا سب سیکشن3الیکشن کمیشن کوانتخابات کے 60روز کے اندر کاروائی کااختیاردیتا ہے، جو کہ ابھی ختم نہیں ہوئے تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف 30روز کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل ہوسکتی ہے نہ کہ ہائی کورٹ میں رٹ دائر ہوسکتی ہے۔ عدالت نے حکم امتناع کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے مدعاعلیحان سے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی اورحکم امتناع کے حوالہ سے دائردونوں درخواستیں اکٹھی سماعت کے لئے مقررکی جائیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن میٹر ہے اس لئے جلد دوبارہ سماعت کے لئے مقررکیاجائے گا۔