پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سپریم کورٹ کے آئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتا،جسٹس عائشہ ملک کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سپریم کورٹ کے آئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتا،سپریم کورٹ رولز میں ترمیم فل کورٹ ہی کر سکتی ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ سادہ قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق نہیں دیا جا سکتا، آرٹیکل 184/3 میں اپیل کا حق دینے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے، آرٹیکل 191 کے تحت آئین سپریم کورٹ کو رولز بنانے کا اختیار دیتا ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سپریم کورٹ کے آئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولز میں ترمیم فل کورٹ ہی کر سکتی ہے، اصل سوال یہی ہے کہ فل کورٹ بینچ تشکیل کی صورت میں اپیل کا حق غیر موثر ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل سے کسی فریق کا اپیل کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا، فل کورٹ کی تشکیل سے 184/3 میں اپیل کا حق دینے کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔سپریم کورٹ نے  پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ گزشتہ سال دسمبرمیں جاری کیا تھا۔