رفح پر حملہ، جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کر دے گا،حماس

غزہ (صباح نیوز)حماس نے غاصب اسرائیلی فوج کے رفح پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جارحیت مذاکرات کو ناکام بنانے اور جنگ بندی معاہدے کی راہ میں ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے صیہونیوں کے ارادے کو ظاہر کرتی ہے۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے رفح پر صیہونی فوج کی جارحیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا کہ غاصب فوج کا آج صبح رفح کراسنگ پر حملہ، عام شہریوں کے خلاف خطرناک حد تک بڑھتا ہوا حملہ ہے اور یہ حملہ ان عام شہریوں پر حملہ ہے جو بین الاقوامی قانون کی حفاظت میں ہیں۔

رفح اور کرم شالوم سرحدی راہداریوں کی سوچی سمجھی بندش؛ امدادی سامان کے غزہ میں داخلے کی راہ میں رکاوٹ اور مشرقی رفح کے علاقے میں سکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں سے قابض اسرائیلی حکام انسانی بحران میں اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔قابض اسرائیلی فوج نے شمالی اور جنوبی غزہ کی تمام کمشنریوں میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے لیے جاری جنگ کو بڑھاوا دینے کی ایک نئی پالیسی پر عمل شروع کر رکھا ہے۔ اس پالیسی کے ذریعے اسرائیل مزید نہتے فلسطینی، بچوں اور خواتین کو فنا کے گھاٹ اتار کر صورت حال کو تباہی وبربادی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ گذشتہ 12 گھنٹوں کے دوران 35 فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے جبکہ رفح اور کرم شالوم کی سرحدی گزرگاہ کے ذریعے امدادی سامان کے غزہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

ہسپتالوں میں طبی سہولیات ناپید ہو رہی ہیں۔ اپنے ہی ملک میں داخلی طور پر درماندگی کے شکار سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور فلسطینی اسرائیلی فوج کا خصوصی ہدف بنے ہوئے ہیں۔رفح کے مشرقی حصے کی صورت حال صرف اس کمشنری کی حالت زار کا بیان نہیں بلکہ غزہ کی پٹی کے طول وعرض میں واقع تمام کمشنریوں کو گذشتہ سات مہینوں سے اشیائے ضروریہ کی کمی، بھوک اور قحط ایسے منظم اوچھے اسرائیلی ہتھکنڈوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب قابض اسرائیلی حکام نے امدادی کی غزہ میں ترسیل روکنے کے لیے سرحدی گزرگاہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی صورتحال مزید مکدر ہو سکے۔حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ صیہونی دشمن کی اس جارحیت کا مقصد کراسنگ کو بند کرکے غزہ پٹی میں انسانی صورتحال کو مزید خراب کرنا اور غزہ کے محصور لوگوں تک ہنگامی امداد کی منتقلی کو روکنا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی صیہونی فوج کی نسل کشی اور منظم بھوک کا شکار علاقہ ہے۔

حماس نے زور دیا کہ یہ جرم براہ راست حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے ثالثوں کی تجویز پر رضامندی کے بعد انجام دیا گیا ہے ۔حماس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ، جنگ بندی معاہدے کے تناظر میں ثالثوں کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے اور قیدیوں کے تبادلے کو متاثر کرنے کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے۔فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ رفح پر حملہ، فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی نتن نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ذاتی مفادات کو ظاہر کرتے ہیں ۔غزہ کی تباہ کن انسانی صورت حال بین الاقوامی برادری کی فوری مداخلت کا تقاضہ کرتی ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور نہتے، بے گناہ فلسطینی شہریوں، خواتین اور بچوں کی اجتماعی نسل کشی کے آگے بند باندھا جا سکے اور مزید خون بہنے سے روکا جا سکے۔

تحریک حماس نے مزید مطالبہ کیا کہ عالمی برادری، صیہونی حکومت پر حملے روکنے کے لیے دباو ڈالے کیونکہ کہ اس حملے سے رفح اور پوری غزہ پٹی میں لاکھوں بے گھر شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ہم دنیا بھر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جرائم کی طویل فہرست میں حالیہ اضافے کی مذمت کریں، جس کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کو اپنا گھر بار زبردستی چھوڑنے اور ان کے قتل عام بالخصوص بچوں اور خواتین کو ہلاک کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ، عالمی برادری اور قابض اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے ذمہ دار ہیں۔

اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی انتظامیہ بھی ملوث ہے، عالمی برادری بھی اس منظم نسل کشی کو سات مہینوں سے روکنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ حریت کی علم بردار عالمی برادری میں شامل تمام ملکوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ رفح کے خلاف اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لئے دباو بڑھائیں تاکہ فلسطینیوں کی اجتماعی نسل کشی روکی جا سکے۔ ہم خبر دار کرتے ہیں کہ اس کارروائی کے نتیجے میں مشرقی رفح میں انسانی بحران جنم لے گا۔ اس لئے غزہ کے ساتھ سرحدی راہداریاں کھلی رکھ کر مسافروں، مریضوں، اشیائے ضروریہ اور امدادی سامان کی نقل وحرکت کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل پر دبا وڈالا جائے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی اور دنیا خود کو اس تباہی اور بربادی سے بری الذمہ قرار نہیں دلوا سکے گی جس کا منصوبہ اسرائیل نے تیار کر رکھا ہے