دنیا کے امن کیلئے ڈس انفارمیشن بہت بڑا چیلنج بن چکا ،قیام امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں، احسن اقبال

نارووال(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اصلاحات احسن اقبال  نے کہا ہے کہ پالیسیز کے تسلسل اور اصلاحات کے ذریعے پاکستان کو بہترین ملک بنانا ہے ،دنیا کے امن کیلئے ڈس انفارمیشن بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے،قیام امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے  سپورٹس جمنیزیم میں دوسری سالانہ امن و ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ 6 مئی کے دن اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد اپنی مظلومیت بتانا نہیں ہے بلکہ یہ بتانا مقصد ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے فیک انفارمیشن کے ذریعے نوجوانوں کو ڈی۔ٹریک کیا جاتا ہے۔ایسی کانفرنسز کا مقصد یہ ہے کہ ہم پاکستان کو پرامن ملک بنانے کیلئے اپنی نئی نسل کی تربیت کرسکیں۔جس ملک میں امن نہیں ہوتا وہ دولت اور تمام تر وسائل کے باوجود ترقی اور خوشحالی سے دور رہتا ہے۔اگر پاکستان امن کا گہوارہ نہ بنا تو ترقی اور خوشحالی کے تمام تر خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکیں گے،جب انسان کے دماغ کے اندر تعصب اور نفرت کے بیج بو دئیے جاتے ہیں تو اس کیلئے ہمیں شعوری طور ہر کوشش کرکے اس نفرت سے نکلنا پڑتا ہے تاکہ ہم ریشنل تھنکنگ سے عاری نہ ہوں۔

اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ موجود ہیں۔آج دنیا کے امن کیلئے ڈس انفارمیشن بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے اس وقت  یہ ہماری ذمے داری ھے کہ ہم ڈس انفارمیشن سے اپنے آپ اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو بچائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بدامنی کا گہوارہ بن کر ترقی اور خوشحالی کے خواب سے بہت دور چلے جائیں۔سال 2047 میں جب اس خطے کے اندر دو ملک اپنی آزادی کا سوسالہ جشن منائیں گے تو کیا ہم اس حال میں ہوں گے کی ہم اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کی کامیاب کہانی دنیا کو دکھا سکیں۔ہمیں 2045 تک اپنے ملک کو دنیا کی 10 بہترین معاشی طاقتوں میں کھڑا کرنا ھے اس لئے ہمیں دوسرے کامیاب ملکوں کی طرح امن کے قیام۔،پالیسیز کے تسلسل اور مسلسل اصلاحات کے ذریعے اپنے ملک کو بہترین ملک بنانا ھے۔اگر ہم نے اگلے24 سال بھی اپنے پرانے رویوں کی طرح گنوا دئیے تو ساری دنیا بھی ہماری مدد کو آجائے تب بھی ہم خوشحال نہیں ہو سکیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی سے ہمیں امن قائم کرنے کا درس ملتا ہے ایک دفع سرکار دوعالم(صلی اللہ علیہ وسلم) نے صحابہ اکرام سے کہا کہ میں آپکو نماز روزہ اور صدقہ سے بہتر عمل نہ بتاوں صحابہ کے استفسار پر سرکار دوعالم(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں کے درمیان امن اور صلح جوئی کو قائم کریں یہ نماز روزے اور صدقہ سے بھی بہترین عمل ہے۔2018 میں جب مجھے گولی لگی تب ہمارے خلاف جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا پھیلایا گیا کہ نعوذبااللہ ہم گستاخ رسول ہیں مگر اللہ تعالی کے فضل و کرم سے نارووال کے باشعور لوگوں نے مجھے تاریخی لیڈ کے ساتھ فتح یاب کیا۔کلمہ گو لوگوں کے ایمان کا فیصلہ ہم نے نہیں کرنا یہ تو اللہ تعالی کا کام ہے ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کرنی چاھیے ہمیں کسی کے ساتھ اسکے خیال زبان،مذہب اور فرقے کی بنیاد پر نفرت نہیں کرنی چاھیے۔یہ ملک ایک گلدستہ ہے ہمارے مسیحی بھائیوں نے قیام پاکستان کے وقت برطانیہ کو یہ کہا تھا کہ ہمارا ووٹ پاکستان کے ساتھ ہے ہمیں پاکستان کا حصہ بنایا جائے۔

ہماری تمام مذہبی اکائیاں ہمارا فخر ہیں۔یہاں اگر کوئی اقلیت اپنے آپ کو پاکستان میں خود کو غیر محفوظ سمجھے تو یاد رکھو یہ قیام پاکستان کی سوچ کی نفی ہے۔آج ہم جس مقام پر کھڑے ہیں یہاں پاکستان دوبارہ ترقی کی طرف محو سفر ہے ہماری سٹاک ایکسچینج آج پہلے کی نسبت بہتر پوزیشن میں ہے ۔ہمیں میرا پاکستان کی تحریک شروع کرنی ہے استاد کا پاکستان اسکا کلاس روم ہے۔مزدور کا پاکستان اسکا ورک اسٹیشن ہے اگر وہ محنت کررہا ہے تو وہ پاکستان کی تعمیر کر رہا ہے۔ڈاکٹر کا پاکستان اسکا ہسپتال ہے آفیسر کا پاکستان اسکا دفتر ہے طالب علم کا پاکستان اسکی لیبارٹری اور کلاس روم ہے۔ہمیں اپنی ذمے داریوں کا احساس ہونا چاھیے ۔اب 24 کروڑ عوام کو پاکستان کا معمار بننا ہے تاکہ تعمیر وطن کی راہ ہموار ہو سکے اور یہ ملک جنت بن سکے۔آئیں اپنے گاں خاندان اور علاقے میں تنازعات کے حل کیلئے اپنے آپ کو وقف کریں۔میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں میں اپنی آخری سانس تک نارووال کے لوگوں کی محنت کا قرض ادا کرتا رہوں گا۔

اس موقع پر معروف تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی،اجمل جامی،معروف مذہبی سکالر و چئیرمین رحمت اللعالمین ع خاتم البین اتھارٹی خورشید ندیم،بشپ ندیم کامران،ڈپٹی کمشنرنارووال سید حسن رضا،وائس چانسلر میڈیکل یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر ظفر چودھری،ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد ڈاکٹر ضیا الحق،معروف ڈرامہ رائٹر سرمد کھوسڑ،ممبر نیشنل اسمبلی چودھری انوار الحق،وجیہہ اکرم چودھری،رانا منان خان ممبر صوبائی اسمبلی،ممبر صوبائی اسمبلی احمد اقبال چودھری،ایم۔ایل۔اے چودھری اکمل سرگالہ،پاکستان نیشنل کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عبدالرزاق سمیت معروف سماجی،مذہبی اور سیاسی شخصیات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔وائس چانسلر یونیورسٹی آف نارووال پروفیسرڈاکٹر محمد یونس کی جانب سے کانفرنس کے شرکا کو ویلکم کیا گیا اور انکا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔۔