امریکا کی مشی گن یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب فلسطین کے حق میں مظاہرے میں تبدیل


 مشی گن(صباح نیوز) امریکا کی مشی گن یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب فلسطین کے حق میں مظاہرے میں تبدیل ہو گئی۔ پولیس اہلکاروں نے سائیکلوں کے ذریعے فلسطین کے حامی مظاہرین کو دھکیلنے کی کوشش کی جب کہ متعدد کوگرفتار بھی کرلیا گیا۔ ورجینیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں بھی اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے 25 طلبا کوگرفتارکرلیا اور فلسطین کے حق میں لگے احتجاجی کیمپ اکھاڑ دئیے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق17 اپریل سے اب تک امریکا میں2400 سے زیادہ طلبا گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

 دوسری جانب امریکی یونیورسٹیوں کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آئرلینڈ یونیورسٹیوں میں بھی طلبہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں ٹرنیٹی کالج ڈبلن اور لوزان یونیورسٹی کے طلبہ کلاسز معطل کرکے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ ٹرنیٹی کالج ڈبلن میں طلبہ نے کیمپ لگا کر احتجاج کیا جبکہ آئرلینڈ میں بک آف کیلز کی نمائش کو بند کر دیا، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ یہ کیمپ اس وقت قائم کیا گیا جب طلبہ کی یونین نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی نے ان پر حالیہ مہینوں میں ہونے والے مظاہروں سے ہونے والے نقصانات پر 2 لاکھ 14 ہزار یورو (2لاکھ 30ہزار ڈالرز)جرمانہ عائد کیا ہے۔

مظاہرین ٹرنیٹی کالج ڈبلن سے اسرائیل کے ساتھ تعلیمی شراکت ختم کرنے اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ گزشتہ ہفتے ٹرینیٹی کالج کی سربراہ نڈا ڈوئل نے کہا تھا کہ کالج سرمایہ کاری کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اسرائیلی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا فیصلہ انفرادی ماہرین تعلیم پر منحصر ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں تقریبا 100 طلبہ نے اسرائیل کے ساتھ سائنسی تعاون کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں، مظاہرین میں سے ایک نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی 200 دنوں سے مر رہے ہیں، لیکن ہماری آواز نہیں سنی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ روکنے کے لیے حکومتوں پر دباؤڈالنے کے لیے دنیا بھر میں عالمی تحریک شروع ہوگئی لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے، ہم یونیورسٹیوں پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ اس تحریک میں شامل ہوں۔ یونیورسٹی نے کہا کہ یہ احتجاج پیر تک جاری رہ سکتا ہے لیکن اس سے کیمپس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یونیورسٹیاں عام طور پر سیاسی معاملات میں فریق بننے سے گریز کرتی ہیں۔