اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہیں، حماس


 غزہ/مقبوضہ بیت المقدس(صباح نیوز)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ جنگ کا مکمل خاتمہ معاہدے میں شامل نہ ہوا تو معاہدے پر اتفاق نہیں کریں گے۔

دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونا چاہیے۔

حماس کے سینئر ترجمان اسامہ حمدان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ  غزہ میں جنگ بندی کے کسی معاہدے پر رضامند ہونے کے لیے ان کی تنظیم کو امریکا کی طرف سے اس بات کی ضمانت درکار ہے کہ اسرائیلی افواج رفح پر زمینی حملہ نہیں کریں گی۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ ہم ابھی بھی مکمل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کے مسائل پر بات کررہے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہمارے خلاف بیان دے رہے ہیں۔

حماس ترجمان نے کہا کہ بدقسمتی سے نیتن یاہو نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود بھی رفح میں حملے جاری رکھیں گے جس کا مطلب ہے کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی اسی صورت میں ہوگی کہ جب رفح سمیت غزہ میں کہیں بھی مزید اسرائیلی حملے نہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں اور جنگی جرائم کے نتیجے میں 35 ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے رفح آپریشن ضرور ہو گا اور ہم حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری حکام کو واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کے لیے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں، اگر حماس والے معاہدہ نہیں کرتے تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔