اشرف صحرائی شہید کی تیسری برسی کل منائی جائے گی،حریت رہنماؤں کا شہید قائد کو شاندار خراج عقیدت پیش


سرینگر— مقبوضہ جموں وکشمیر میںتحریک حریت جموں وکشمیر کے سابق چیئرمین محمد اشرف صحرائی کی تیسری  برسی آج (اتوار کو) منائی جائے گی ۔80 سالہ محمد اشرف صحرائی کورٹ بلوال جیل جموں میں قید کے دوران بیمار ہو کر 5  مئی 2021 کو  انتقال کر گئے تھے۔

محمد اشرف صحرائی کی برسی کے موقع پر لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف خصوصی تقریبات ہوں گی۔ آزاد جموں وکشمیر میں بھی شہید کو خراج عقید پیش کرنے کے لئے مختلف تقاریب ہونگی ،اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے زیر اہتمام ایک دعائیہ مجلس کنوینئر محمود احمد ساغر کے زیر صدارت ہوگی جس میں شہید قائد کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا ، محمد اشرف صحرائی شہید کو ان کی تیسری شہادت کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مختلف آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے سری نگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے کئی دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے گئے ہیں۔ پوسٹروں کے ذریعے کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر شہداکے ورثا اور جھوٹے مقدمات میں برسہابرس سے جیلوںمیں بند کشمیریوں کے اہلخانہ کیساتھ اظہار یکجہتی کے لیے5مئی بروز اتوار مکمل ہڑتال کریں۔

پوسٹروں میں درج عبارت میں کہا گیا ہے کہ  حل نہ ہونے والا مسئلہ کشمیر خطے میں امن واستحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ دیرینہ تنازے کے پرامن حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، محمد اشرف صحرائی کی دوران حراست موت کی ذمہ بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت ہے ۔ پوسٹروں کے ذریعے کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تحریک آزادی کیخلاف مذموم بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں۔پوسٹر سماجی رابطوں کی سائٹوں ٹویٹر، فیس بک اور وٹس ایپ وغیرہ پر بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تحریک آزادی کے ممتاز رہنما محمداشرف صحرائی کو انکی شہادت کی تیسری برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں غلام محمد خان سوپوری، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، محمد سلیم زرگر،عبدالصمد انقلابی، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل، خواجہ فردوس، سید بشیر اندرابی، مولانا مصعب ندوی، زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، حفضہ بانو، فیاض حسین جعفری، سید سبط شبیر قمی ،مصعب وانی، محمد شفیع لون، غلام نبی وار اور دیگر نے اپنے بیانات میں کہا کہ محمد اشرف صحرائی مزاحمت کی علامت اورقربانیوں کا ایک مجسمہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اشرف صحرائی کی زندگی، قربانیاں اور جدوجہد کشمیر کی آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہیدرہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ انکے مشن پر بھر پور طریقے سے عمل پیرا ہو کر اسے پورا کرنا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں نے کہا کہ محمد اشرف صحرائی اور دیگر شہداکشمیریوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔محمد اشرف صحرائی کو 12 جولائی 2020 کو سرینگر سے گرفتارکیا گیا تھا جس کے بعد ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں جموں خطے کی ادھمپور جیل میں منتقل کیا گیا تھا ۔ جیل میں ناقص غذا اور طبی سمیت بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث ان کی صحت روز بہ روز بگڑتی گئی لیکن انہیں کوئی علاج معالجہ فراہم نہیں کیا گیا۔حالت بگڑنے پر انہیں 04 مئی 2021کو جموں کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اگلے دن وہ وفات پا گئے۔ ان کے گھر والوں کو ان کی صحت کی حالت سے لاعلم رکھا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے محمد اشرف کے ایک بیٹے جنید صحرائی کو بھی مئی 2020 میں شہید کیا تھا، بھارتی جیل میںمحمد اشرف صحرائی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید تھے اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو کسی عدالتی کارروائی کے بغیر دو سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ محمد اشرف خان صحرائی کی تدفین ضلع کپواڑہ کے گاوں ٹیکی پورہ میں کی گئی تھی۔ غاصب فوج نے چند لوگوں کو ہی تدفین میں شرکت کی اجازت دی اس کے باوجود جنازے کے موقع پر کشمیریوں نے آزادی  کے حق میں نعرے لگائے تھے۔