صدر آصف زرداری کا مشترکہ اجلاس سے خطاب ، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان کاشدیداحتجاج

اسلام آباد (صباح نیوز) صدر آصف علی زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے عمران خان کی تصاویر کے پلے کارڈز لہراتے ہوئے مسٹر ٹین پرسنٹ ، گو زرداری گو ، بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں کے نعرے اور باجے و سیٹیاں بجا دیں ، آصف زرداری کے سامنے عمران خان کی تصویر کا پلے کارڈ لے جانے پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا ، ارکان کے ہاتھ گریبانوں تک پہنچ گئے تھے ۔

وزیر اعظم شہباز شریف ، پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے ۔ مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف ، پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور صدر کا خطاب سنے نہ آ سکے ۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بھی صدارتی خطاب سننے نہ آ سکے  آٹھ مسلم لیگی ارکان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے گرد حفاظتی حصار باندھ لیا ۔

تفصیلات کے مطابق صدارتی خطاب کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سولہ منٹ کی تاخیر سے چار بجکر سولہ منٹ پر اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا ۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بھی اسپیکر کی ساتھ والی نشست پر موجود تھے ۔ اسپیکر نے صدر زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے نشستوں سے کھڑے ہو کر گو زرداری گو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ مہمانوں کی گیلریوں میں آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے صدر و وزیر اعظم ، وزراء اعلی اور دیگر صوبوں کے گورنرز وزراء اعلی موجود تھے بعض ممالک کے سفراء بھی موجود تھے ۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے ، صدر زرداری کے خلاف سخت نعرے لگائے جسکی وجہ سے صدر کا خطاب سنائی نہیں دے رہا تھا ۔ پی ٹی آئی کے ارکان نے ہاتھوں میں عمران خان کی تصاویر اور پی ٹی آئی کے جھنڈے کے مفلر پہنے ہوئے تھے ۔ مہنگا پٹرول ، مہنگی بجلی ، مہنگی گیس کا پلے کارڈ بھی صدر کے سامنے لہرا دیا گیا اس دوران ایک رکن نے باجا بجانا شروع کر دیا بعض ارکان نے وسل بجانا شروع کر دی ۔ ہر طرف اس کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے صدر کے سامنے جمع ہوتے ہوئے پرسنٹ پرسنٹ ٹین پرسنٹ ، ملک کی بیماری ایک زرداری ، ملک کا ڈاکو ایک زرداری ، مینڈیٹ چور ، گو شہباز گو اور دیگر نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔

صدر نے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران اپنا خطاب جاری رکھا جبکہ اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس پر نعرے لگاتے رہے اس دوران جمشید دستی عمران خان کی تصویر کا پلے کارڈ لے کر صدر زرداری کے سامنے آ گئے اور وہاں یہ پلے کارڈ رکھ دیا جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان عبد القادر پٹیل ، آغا رفیع اللہ طیش میں آ گئے اور پی ٹی آئی ارکان کے سامنے جا کر انہیں سخت انداز میں مخاطب ہوئے جس پر ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا لڑنے کے لیے آستینیں چڑھا لیں ، گریبانوں کی طرف ہاتھ بڑھا رہے تھے کہ بعض سینئر ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا جبکہ حنیف عباسی کی قیادت میں آٹھ مسلم لیگی ارکان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے گرد حفاظتی حصار باندھ لیا ۔ نعروں ، ہنگامہ آرائی ، شور شرابے اور احتجاج کے دوران صدر نے اپنا خطاب جاری رکھا  اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان ،بیرسٹر گوہر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا جے یو آئی ف نے ساتھ نہیں دیا ۔چار بجکر تئیس منٹ پر شروع ہونے والا خطاب چار بجکر چھتالیس منٹ پر مکمل ہو گیا اور خطاب کے بعد اپنی نشست پر جاتے ہوئے اپوزیشن ارکان کی طرف  صدر زرداری نے ہاتھ سے وکٹری  کا نشان بناتے ہوئے مسکرا دئیے ۔