پشاور(صباح نیوز)پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ میرے خلاف 51 دہشتگردی کے کیسز بنائے گئے آئی جی پنجاب نے عدالت میں غلط بیانی کی۔پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ مجھے بتایا جائے کہ میرے اوپر کتنے مقدمات ہیں، مجھ پر51 دہشتگردی کے کیسز بنائے گئے ہیں جبکہ آئی جی پنجاب کی جانب سیعدالت میں غلط بیانی کرتے ہوئے کہا گیا23 مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے،پشاور ہائیکورٹ کے ججز بھی انسان ہیں ان پر بھی پریشر ہوگا، پشاور ہائیکورٹ کے ججز عوام کے مسائل کو دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میرا کاروبار تباہ، گھر والوں کے ساتھ ظلم کیا گیا، دوسری جانب پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف کیسز بنائے گئے اور گرفتار کیا گیا۔حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ کئی علاقوں میں مجھ پر پٹرول بم ، دستی بموں اور پستول رکھنے کے کیسزبنائے گئے، آئی جی پنجاب کو تمغہ ایسے ہی نہیں ملا ہے ،حماد اظہر نے کہا ہے کہ بشری بی بی کو مبینہ زہر دینے کی خبر زیر گردش ہے، عمران خان کو جیل میں 10 ماہ گزر گئے ہیں لیکن ان پر کوئی کیس ثابت نہیں ہو سکا، نظام انصاف کا مذاق بنایا جا رہا ہے، پوری ریاست تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھیوں دبانے پر لگی ہوئی ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ٹک ٹاک کی سہیلیوں کے حوالے کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا میرے 82سالہ والد کو دو مرتبہ گرفتار کیا گیا، میرے والد کو یہ بھی دھمکی دی گئی کہ اگر میں نے گرفتاری نہ دی تو میری بہنوں کے گھر جا کر وہاں توڑ پھوڑ کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے اگلے دن میری تین بہنوں کے گھر چھاپے مارے گئے، مجھ پر دہشت گردی کے 51 مقدمات 12 اضلاع میں بنائے گئے ہیں، کاروبار اور میری آبائی رہائش گاہ کو سیل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا قصور یہ تھا کہ میں نے ان چوروں ڈاکووں کی ٹولی میں شمولیت اختیار نہیں کی جس کو کبھی آئی پی پی کا نام دیا جاتا تھا، کبھی پی ٹی آئی پی کا نام دیا جاتا تھا، میں نے مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی اور میں نے اپنے دور میں اس طرح کرپشن نہیں کی جس طرح اس دور میں مسلط کیے گئے وزرا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا قصور یہ تھا کہ میں نے اپنے قائد عمران خان کو اس مشکل وقت میں چھوڑنے سے انکار کیا ہے، میں اپنی جماعت اور کارکنوں کے ساتھ کھڑا رہا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان اور لاہور ہائی کورٹ کے ججوں سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی دباو یا خوف میں آ کر اپنے اوپر سے دباو ہٹا کر دوسرے لوگوں پر نہ ڈالیں، اگر آپ اپنا کام نہیں کر سکتے تو استعفی دے دیں، کسی دوسرے باہمت جج کو موقع دیں کہ وہ سامنے آئے اور انصاف کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 10ماہ کے دوران بہت زیادہ خوفناک خبریں سامنے آئیں، ایک تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے ہولناک داستان بیان کی کہ کس طرح سے ان کے بیڈروم میں کیمرے اور رشتے داروں کو الیکٹرک شاک لگائے گئے لیکن ایک خبر یہ آئی کہ بشری بی بی کو مبینہ طور پر زہر دیا گیا ہے جس سے ان کی زبان جل گئی اور ان کی طبیعت ناساز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں 10 ماہ گزر گئے ہیں لیکن ان پر کوئی کیس ثابت نہیں ہو سکا، نظام انصاف کا مذاق بنایا جا رہا ہے اور پوری عدلیہ کو اس کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا ورنہ اس ملک پر فسطائیت کے تاریک بادل چھا جائیں گے۔حماد اظہر نے کہا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 28 فیصد تک جاپہنچی ہے جو جنگ اور وبا کے وقت سے بھی زیادہ ہے، شرح سود 25فیصد سے زیادہ ہے، پچھلے سال جی ڈی پی کی شرح نمو منفی تھی اور اس سال بھی شرح نمو منفی ہو گی کیونکہ ملک میں گورننس تو ہی نہیں اور پوری ریاست تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھیوں دبانے پر لگی ہوئی ہے، عامر آدمی پر کیا گزر رہی ہے اس کی کسی کو فکر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سوائے اپنے پیسے بنانے کے، اپنے کیس معاف کرانے، مرسڈیز گاڑیوں کے ٹائر عوام کے پیسوں سے خریدنے کے انہیں کوئی کام نہیں ہے، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ٹک ٹاک کی سہیلیوں کے حوالے کر دیا ہے، جو صدارت کا منصب ہے وہاں شخص بیٹھا ہے وہ بیمار ہے اور جو ان کا ماضی کرپشن میں گزرا ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے،
اب سنا ہے اب کام 10فیصد سے 20فیصد ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے منصب پر وہ شخص بیٹھا ہے کہ جن کی پرفارمنس پر قوم نے یہ مینڈیٹ دیا ہے کہ نواز شریف لاہور میں اپنی سیٹ ہار گئے ، 892 ووٹوں سے مریم نواز اپنی سیٹ ہار گئیں، شہباز شریف اپنی سیٹ ہار گئے، ان کے تمام وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال، خرم دستگیر فارم 45 کے مطابق اپنی نشستیں ہارے ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جس وزیراعظم پر عوام نے عدم اعتماد کیا، اس کو آپ نے دوبارہ وزیراعظم کے منصب پر بٹھا دیا اور جن کی کرپشن کی داستان پوری دنیا جانتی ہے ان کو آپ نے صدارت کے منصب پر بٹھا دیا، جس خاتون نے زندگی میں طعنے دینے اور گالیاں دینے کے سوا کوئی کام نہیں کیا، ان کو اور ان کی ٹک ٹاک کی ٹیم کے حوالے آپ نے ملک کا سب سے بڑا صوبہ کردیا ہے، یہ آپ کا وژن ہے