قرضوں، کرپشن، سود کی لعنت نے ہماری غیرت و حمیت خاک میں ملادی،لیاقت بلوچ


لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قرضوں، کرپشن، سود کی لعنت اور دنیابھر سے بھیک مانگنے کی ذلت نے آزادی، خودمختاری، خودداری اور غیرت و حمیت خاک میں ملادی،پی پی پی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کو عوامی دکھ درد کا احساس نہیں۔

لیاقت بلوچ نے لاہور میں سابق یوسی چیئرمین مسلم لیگ ن کے رہنما توصیف قریشی کے انتقال پر تعزیت کی؛ منصورہ میں انتخابی امور مشاورتی اجلاس کی صدارت اور جمعیت طلبہ عربیہ جنوبی پنجاب کے تجدیدِ عہد کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بیرونی دشمنوں اور اندرونی نااہل مفادپرست کرپٹ حکمران طبقہ نے سیاسی، معاشی، اخلاقی اور آئینی بحرانوں سے دوچار کردیا ہے۔ تعلیم، صحت، قانون، انصاف، تجارت، صنعت و زراعت زبوں حالی کا شکار ہیں۔ قرضوں، کرپشن، سود کی لعنت اور دنیابھر سے بھیک مانگنے کی ذلت نے آزادی، خودمختاری، خودداری اور غیرت و حمیت خاک میں ملادی ہے۔ نوجوان ہی ملک کا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں کو ہی بلند شعور کے ساتھ اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا ہوگا۔ مساجد، مدارس، منبر و محراب مِلتِ اسلامیہ کی رہنمائی کے طاقت ور مراکز ہیں،سیاسی محاذ پر سیکولرازم اور دینی محاذ پر فرقہ پرستی اور مسلکوں کی شدت نے مساجد، مدارس، منبر و محراب کی قوتِ ابلاغ و اصلاح کو کمزور کردیا ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ تعلیم و تحقیق میں معراج پیدا کریں اور عوام کے لیے اخلاقیات کی بالادستی، اسلامی معاشی نظام اور وحدت و یکجہتی کا مضبوط نظام بنائیں۔ طلبہ نسل در نسل تفرقوں، تعصبات اور امتِ محمدیہ کو تقسیم کرنے کی سازشیں  ناکام بنادیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پشاور گورنر ہائوس کے باہر سراج الحق کی قیادت میں مہنگائی، بیروزگاری، بجلی، پٹرول، ٹیکسوں کی ہولناک قیمتوں کے خلاف دھرنا عوامی جذبات کا ترجمان ہے۔ پی پی پی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور اتحادی حکومت کے سہولت کاروں کو عوامی دکھ درد کا احساس نہیں۔ ان میں ہمت نہیں کہ عوام کا سامنا کرسکیں۔ نگران حکومت عملا قومی منظر نامے سے غائب اور انتخابات کے بروقت انعقاد کے علاوہ ہر کام میں ٹانگ اڑارہی ہے جو اس کا مینڈیٹ نہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے منصب کی اچھی شروعات کی ہیں۔ سپریم کورٹ کے اندرونی الجھے ماحول کا سدھار، سپریم کورٹ کی ساکھ کی بحالی اور عوام کو انصاف مہیا کرنے کے لئے چیف جسٹس کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ عوام عدلیہ سے انصاف کے طلب گار ہیں، کرپشن، مفادات اور دبائو کے شکار عدالتی نظام کو آزاد کرانا صرف ججوں کا ہی نہیں سیاسی، ریاستی اور سِول سوسائٹی قیادت کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔