پیمرا ترمیمی بل 2023 کسی دبائو یا عجلت میں نہیں بنا، بل پر 12 ماہ طویل مشاورت ہوئی،مریم اورنگزیب

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیمرا ترمیمی بل 2023 کسی دبائو یا عجلت میں نہیں بنا، بل پر 12 ماہ طویل مشاورت ہوئی، آج پیمر(ترمیمی) بل حقیقت بن چکا ہے، ورکنگ جرنلسٹس کو قانونی تحفظ مل چکا ہے، تمام سٹیک ہولڈرز نے اظہار رائے پر قدغن کے حوالے سے ڈیفی نیشن بنائی، میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں، کم از کم اجرت کو حکومتی بزنس سے جوڑا، تنقید کو ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے، مسجد نبوی اور لندن میں بدتمیزی کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیشنل پریس کلب میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا(ترمیمی) بل 2023کی تیاری میں پی آر اے، سی پی این ای، پی بی ای، پی ایف یو جے، ایمنڈ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے رہنمائی کی، اظہار رائے پر قدغن کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز نے ڈیفی نیشن بنائی، 12 ماہ اس بل پر مشاورت جاری رہی، میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں اور کم از کم اجرت کو حکومتی بزنس سے جوڑا گیا، یہ سفر 12 مہینے تسلسل سے جاری رہا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نے ہمیشہ تنقید خندہ پیشانی سے برداشت کی ہے، مسجد نبوی میں جب پہلی مرتبہ داخل ہوئی تو مجھ پر تنقید کی گئی، لندن میں بھی مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جب پہلی مرتبہ پیمرا(ترمیمی) بل پیش ہوا تو بغیر پڑھے اس کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ پیمرا چیئرمین کی مدت اور توسیع کے بارے میں اعتراض کیا گیا، اس حوالے سے پیمرا ترمیمی بل میں شق موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بل پر شق وار بحث ہوئی، یہاں منظور ہو کر یہ بل سینیٹ میں گیا اور پھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بھی پیش ہوا، وہاں پی آر اے کے علاوہ وہ لوگ موجود نہیں تھے جنہوں نے اس بل پر مشاورت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بل کی تیاری میں شامل تمام سٹیک ہولڈرز نے آ کر اس بل کی حمایت کی لیکن بل پر اعتراضات اٹھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا کہ بل منظوری کے مراحل میں ہے، اگر کوئی بہتری لائی جا سکتی ہے تو ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ یہ قانون عجلت میں تیار کیا گیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں الزام لگایا گیا کہ میڈیا کی آواز بند کی جا رہی ہے، صحافت پر قدغن لگائی جا رہی ہے، اس پر میں نے بل واپس لینے کا فیصلہ کیا، میں نے کہا کہ اگر کوئی شائبہ بھی آ رہا ہے کہ اس بل سے صحافت پر قدغن لگ رہی ہے تو میں اپنی جماعت، اپنی اتحادی حکومت پر یہ داغ کبھی نہیں لگنے دوں گی، اس پر میں نے بل واپس لیا۔انہوں نے کہا کہ جب بل واپس لیا تو تمام صحافتی تنظیموں کے نمائندگان نے وزیراعظم سے ملاقات کی، وزیراعظم نے مجھے کہا کہ کسی میڈیا ورکر اور صحافت کو احتجاج کرنے کی نوبت نہ آئے، آپ اس بل کو دوبارہ پیش کریں۔ مریم نواز نے مجھے ٹیلیفون کر کے کہا کہ اس مسئلے کو حل کریں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز نے اتحاد کا مظاہرہ کیا، ان کی ساری زندگی کی جدوجہد ایک طرف اور تین دن کی جدوجہد ایک طرف ہے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آر اے سمیت تمام صحافی سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد ہو کر کھڑے رہے، پی آر اے، آر آئی یو جے، سی پی این ای، میڈیا ورکرز، کیمرہ مین ایسوسی ایشنز سب ورکنگ جرنلسٹس ہیں، ان سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے میرا ساتھ دیا، اپنی انڈسٹری اور اپنے ورکرز کا ساتھ دیا، سب نے پیمرا بل کو اپنا بل سمجھ کر آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پیمرا(ترمیمی) بل 2023 حقیقت بن چکا ہے، آج ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے کہ ورکنگ جرنلسٹس کو قانونی تحفظ مل چکا ہے، اس قانون کے بننے کی جس طرح آپ نے حفاظت کی، اسی طرح اس پر عمل درآمد کیلئے بھی متحد رہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر دبائو کو برداشت کرتے ہوئے آئی ٹی این ای کا چیئرمین لگایا، وزیراعظم نے ہمیشہ کہا کہ میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے، ہم نے پی آئی ڈی کے ڈائریکٹ چیک آئی ٹی این ای کو دیئے، وہاں سے ریکوریاں ہو کر ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوئی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ورکرز اپنے حقوق کو محفوظ بنانے کے لئے اسی طرح اتحاد کا مظاہرہ جاری رکھیں۔۔