اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ اب ختم ہو چکا ہے، آنے والی حکومت چارٹر آف اکانومی پر عمل کرے، آج بھی یہی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر قوم متحد ہو جائے، معیشت کی بحالی کیلئے ہم نے پروگرام بنایا ہے، اب اگلی حکومت کو معاشی بحالی کے پروگرام پر کام کرنا ہو گا۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد ماڈل سپیشل اکنامک زون کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسلام آباد میں ماڈل اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر احسن اقبال اور اعظم نذیر تارڑ شریک ہوئے۔اس موقع پر وزیراعظم نے ماڈل اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام آباد ماڈل سپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، افسوس یہ منصوبہ کئی سال پہلے معرض وجود میں آنا چاہیے تھا، پانچ سال کی تاخیر کے بعد آج سنگ بنیاد رکھا گیا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ نواز شریف دور میں سی پیک منصوبوں کا آغاز کیا گیااور بجلی کے منصوبے، سڑکوں کے جال بچھائے گئے، نواز شریف کے بعد سی پیک کو نا صرف جامد اور چین تعلقات میں بہت بڑا تعطل پیدا ہو گیا، پورے پاکستان میں سی پیک کے تحت سپیشل اکنامک زونز تعمیر ہونا تھے، پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں صنعتی زونز پر سست روی سے کام ہوا۔ 2015 سے 2018 تک سی پیک پر سرمایہ کاری ہوئی، سی پیک کے تحت توانائی اور سڑکوں کے منصوبے بنائے گئے، 2018 کے بعد سی پیک منصوبوں کو منجمد کردیا گیا،
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے چودہ ماہ فائرفائٹنگ میں گزرے، تباہ کن سیلاب نے پورے ملک میں تباہی مچائی، وفاق نے سیلاب سے نمٹنے کیلئے 100 ارب تقسیم کیے، یوکرین، روس جنگ کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا، لاکھوں ٹن گندم امپورٹ کرنے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑے، تیل امپورٹ کرنے کیلئے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے، آئی ایم ایف ہمارے سر پر سوار تھا۔انہوں نے مزید کہا اللہ کا شکر ہے مشترکہ کاوشوں سے معاہدہ ہوا، وزیر خزانہ، وزیر خارجہ سمیت سب کی کاوشوں سے معاہدہ کیا، بجلی کی بہت زیادہ چوری ہوتی ہے، صنعتی ترقی کیلئے بہت اہم منصوبہ بندی کی ہے، بجلی کا بوجھ غریب آدمی پرمزید نہیں ڈال سکتے، پاکستان کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمد کے ہم پابند ہیں، ماضی میں آئی ایم ایف معاہدے پرعمل نہیں کیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جتنی ہماری ایکسپورٹ ہے ڈوب مرنے کا مقام ہے، اگر ہم دن رات محنت کریں گے تو تمام منزلیں عبور کریں گے، پاکستان کے ذخائر 14 ارب ڈالر کے قریب ہیں، دوست ممالک کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، قرضوں سے ہمیں اب نکلنا ہو گا، دوست ملکوں سے کہا خدا کرے اب ہمیں قرضوں کی درخواست نہ کرنی پڑے، ماضی میں سپیشل اکنامک زونز پر ایک دمڑی نہیں لگائی گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ہمیں انڈسٹریل زونز کارو باری حضرات کو لیز پر دینے چاہئیں، اگر حکومت زمینوں کی قیمتیں بڑھائے گی تو کون آ کر سرمایہ کاری کرے گا، زمینیں لیز پر دیں گے تو ملک تیزی سے آگے رواں دواں ہو گا، ہم ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست فاش دیں گے، باتیں نہیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک ترقی کرے گا، یہ منصوبہ کئی سال پہلے مکمل ہونا تھا، سی پیک میں نوازشریف کی بڑی کاوش ہے، 2015 تک اس منصوبے پر سرمایہ کاری کی گئی، سی پیک 5 سال تعطل کا شکار رہا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب سے پورے ملک میں تبائی ہوئی، سیلاب سے ہزاروں ایکڑ زمین زیرآب آئی، ہمیں لاکھوں ٹن گندم باہر منگوانا پڑی۔پاک چین تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات میں تعطل پیدا کردیا گیا، چین کا پاکستان کے ساتھ کمال تعلق کی نفی کرنے کی کوشش کی گئی، چین کے پاکستان ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی، چین میں لیبربہت مہنگی ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چین نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو آہستہ آہستہ خیرآباد کہنا شروع کردیا، ہمارے پاس چین کی سیکنڈ ہینڈ مشینری پاکستان میں لانے کا موقع تھا، سی پیک کے تحت لگنے والے اسپیشل زونز تعطل کا شکار ہوئے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں تیل کی امپورٹ پربھی27 ارب ڈالرخرچ کرنے پڑے، بڑھتی مہنگائی نے پوری دنیا کو تبائی مچائی، روس یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیا مہنگی ہوئیں، 100 ارب روپے وفاق نے صوبوں میں تقسیم کیے، دوست ممالک سے سیلاب کے لیے امداد آئی۔دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2020 تک پاکستان نے 9 اکنامک زونز کی تکمیل کرنا تھا، بد قسمتی سے تبدیلی نے سب منصوبوں کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ساری کوششیں سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے پر تھی، اکنامک زونز کا قیام نہ ہونے سے بیرونی سرمایہ کاردوسرے ملکوں کارخ کرگئے ، سیاسی استحکام سے ہی ملک میں معاشی استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بھی ہمارے سر پر تھا اس کے ساتھ بھی معاہدہ ہوگی۔