سرینگر میں ججوں کی کانفرنس عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک اور سازش ہے ، شبیر شاہ

 نئی دہلی : کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر رہنماء شبیر احمد شاہ نے سرینگر میں ریاستی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کے بھارتی حکومت کے منصوبے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسے جموںو کشمیر کے بارے میں عالمی برادری کوگمراہ کرنے کی ایک اور کوشش قرار دیاہے۔

شبیر احمد شاہ نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہا کہ بھارتی عدلیہ اور اسکے ججوں جن کا ہمیشہ جموں وکشمیر اور اس کے عوام کے ساتھ رویہ تعصب پر مبنی رہا ہے،مقبوضہ علاقے میں ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں ججوں کی نام نہاد قومی کانفرنس کاانعقاد کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں کہا کہ  بھارتی عدلیہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارکے مطابق کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے ۔ شبیر شاہ نے بھارتی عدلیہ کی طر ف سے مظلوم کشمیریوں کو انصاف کی عدم فراہمی اور انصاف کی فراہمی میں تاخیرجو بین الاقوامی انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام ، ظلم و تشدد،خواتین کی آبروریزی، ماورائے عدالت قتل، اور جبری گرفتاریوں سمیت سینکڑوں مقدمات بھارتی عدالتوں میں زیر التوا ہیںتاہم بھارتی عدلیہ کشمیریوںکو انصاف کی فراہمی اور ان گھنائونے جرائم میںملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی بھی فیصلہ دینے سے مسلسل انکاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام اور خواتین کی عصمت دری جیسے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے سینکڑوں واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیاگیا تاہم آج تک کسی بھی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایاگیا اور نہ ہی ان واقعات میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔سینئر حریت رہنماء نے مودی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف دائر عرضداشتوں سماعت کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کی بے حسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق درخواستیں بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں لیکن سپریم کورٹ کے جج صاحبان مودی حکومت کی خوشنودی کیلئے ان عرضداشتوں پر سماعت میں مسلسل تاخیر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام مظلوم سائلین کی داد رسی اور انہیں فوری انصاف کی فراہمی میں مسلسل ناکام ہے ۔شبیر شاہ نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کر کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت عائد اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کا مرتکب ہو رہاہے۔

کشمیری سیاسی نظربندوں کی کی حالت زار کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی ان کے حقوق سے مسلسل محرومی بھی بھارتی عدلیہ کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت غیر قانونی طورپر نظربندسینکڑوں کشمیری سیاسی کارکن مسلسل بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت رہنماء محمد یاسین ملک کی ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ریاستی ہتھیار کے طورپر استعمال کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید مقبول بٹ اور افضل گورو کا عدالتی قتل ایک ایسا دھبہ ہے جسے بھارتی عدلیہ اپنے چہرے سے نہیں مٹا سکتی۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی ایما پر کشمیریوں کے خلاف فیصلے دینے کی شہرت کی حامل بھارتی عدلیہ مقبوضہ علاقے میں غیر یقینی صورتحال کیلئے براہ راست ذمہ دار ہے۔

علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر رہنماء شبیر احمد شاہ نے عیدالاضحی کے موقع پر کشمیر ی عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ اس مبارک موقع پر شہداء ، محبوسین اور دوسرے متاثرین کے اہل خانہ کو نہیں بھولنا چاہیے،انہوں نے جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عید قربانی کا درس دیتی ہے اس لئے ہمیں ہردم حق کی سربلندی کی خاطر کسی بھی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے، شبیر احمد شاہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ بھارت کے ہاتھوں بدترین مظالم کا شکار ہیں جن کا واحد قصور یہ کہ وہ ان حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں ،بھارت ظلم اور بربریت کا ہر حربہ آزماکر جموں وکشمیر کے عوام کی مبنی برحق جدوجہد کو کچلنے کی کوششوں میںمصروف ہے ،یہاں کے لوگ ان آزادی پسندی کی پاداش میں جان سے مارے جارے ہیں ، جیلوں کے اند ر سٹرائے جارہے ہیں یہاں تک کہ مسلسل خوف میں جینے پر مجبور کئے جارہے ہیں ،اسلئے بھارت طرح طرح کے بہانے تلاش رہا ہے اور اس کا واحد مقصد یہ کہ کسی طرح یہ پرامن آزادی پسند کشمیریوں کی آواز کو دبایا جائے۔ حریت رہنماء نے کہاکہ کہ ہمار ا اولین فرض ہے کہ ہم شہید کے گھروالوں ریاست کے دیگر متاثرین کے اہل خانہ کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ ہمیں چاہیے کہ شہید اور محبوسین کے گھروں می ںجاکر ان کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزاریں ۔ہم اپنے شہیدوں کے قرضدار ہیں اس لئے ہمیں ان کے اہل خانہ کو عید الاضحی کے موقع پر اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے ،ہمیں محبوسین کے گھروالوں کے ساتھ ملنا چاہیے جو مختلف جیلوں کے اند اپنی آزادپسندی کی سزائیں کاٹ رہے ہیں ہم مسلمان ہونے کی بناء پر یتیموں ،بیواوں اور دیگر صرورت مندوں کی ضرورت کا خیال رکھنے کے بھی پابند ہیں ۔