اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں،اقتصادی سفارت کاری محض درآمدات اور برآمدات سے کہیں زیادہ وسیع تصور ہے، پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ہمیں مستقبل کی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مشنز کس طرح پاکستان کو مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکلز ٹرانسپورٹیشن، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارتِ خارجہ میں اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا،اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ، مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفرا ء سمیت وزارتِ خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم ،امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید ،ترکی میں پاکستان کے سفیر سائرس سجاد قاضی، آسٹریا میں پاکستانی سفیر آفتاب احمد کھوکھر، ایران میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی ،روس میں پاکستان کے سفیر شفقت علی خان، نیدرلینڈ میں تعینات پاکستانی سفیر سلجوک مستنصر تارڑ، جنیوا میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی شریک ہوئے۔
اس موقع شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری ملاقات اقتصادی سفارت کاری کو مضبوط بنانے کے لیے جاری ہماری کوششوں کا حصہ ہے۔ میں مختلف خطوں میں تعینات اپنے سفیروں سے بات چیت کرتا رہا ہوں۔مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اقتصادی سفارت کاری پر توجہ بڑھ رہی ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشن کے سربراہان اب ذاتی طور پر اس حوالے سے دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آپ کو ادراک ہے کہ معاشی ترقی، قومی سلامتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اکیلے اقتصادی سفارت کاری تبدیلی کے راستے پر گامزن ہونے کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہو سکتی۔ اس کے لیے ہمیں تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی ۔ بطور سفیر آپ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے، وزارتِ خارجہ کی جانب سے اقتصادی سفارت کاری پر دو سفراء کانفرنسیں منعقد کی گئیں ، جس کے بعد 2020 میں نیروبی میں پاک-افریقہ تجارتی ترقی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقہ ہمارے لیے ایک اہم خطہ ہے جس کی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے حکومت پاکستان نے افریقہ میں پانچ مشنز کھول کر اپنی سفارتی موجودگی کو بڑھایا ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی “کاروبار کرنے میں آسانی” کی درجہ بندی میں گزشتہ دو سالوں کے دوران 39 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے۔ ہماری اسٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ قرار دیا گیا ہے۔ہمارے کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے،افریقی ممالک کے ساتھ 7 فیصد کے حوصلہ افزا اضافے کے ساتھ پاکستان کی مجموعی تجارت بڑھی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ (آر ڈی اے) اقدام کے تحت 175 ممالک سے 299000 سے زیادہ اکائونٹس میں 2.9 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رقوم جمع ہوئی ہیں۔نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں تقریبا 2 بلین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں،اقتصادی سفارت کاری محض درآمدات اور برآمدات سے کہیں زیادہ وسیع تصور ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہیں جو ملک کی معیشت میں بہتری لانے میں معاون ہو سکتے ہیں، ان کاوشوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا، بیرون ملک روزگار پیدا کرنا، ترسیلات زر میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہیں،
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ہمیں مستقبل کی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مشنز کس طرح پاکستان کو مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکلز ٹرانسپورٹیشن، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں مذہبی سیاحت سمیت سیاحت کی تمام جہتوں کو فعال انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی اقتصادی سفارت کاری پر جارحانہ انداز میں کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفرا نے اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اب تک کی جانے والی کاوشوں سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔