حکومت نے سستی بجلی کی فراہمی کے لئے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ لگنے والے تمام بجلی گھروں میں صرف اور صرف مقامی ایندھن استعمال ہوگا ، خرم دستگیر

فیصل آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خاں نے کہا ہے کہ حکومت نے سستی بجلی کی فراہمی  کے لئے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ لگنے والے تمام بجلی گھروں میں صرف اور صرف مقامی ایندھن استعمال ہوگا تاکہ درآمدی فیول پر خرچ ہونے والے بھاری زرمبادلہ کی بچت کی جا سکے۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل جب شہباز شریف کی حکومت بر سر اقتدار آئی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ 2018سے 2022ء کے دوران جن بجلی گھروں پر کام روکا یا اِن پر کام کی رفتار کو سست کر دیا گیا تھا اِن کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ اِن کوششوں کے نتیجہ میں 720میگا واٹ کا کروٹ ہائیڈرو الیکٹر ک پاور پراجیکٹ مکمل کیا گیا ۔ اسی طرح تھر کول کے مختلف بلاکس کے میں کوئلے سے چلنے والے رکے ہوئے منصوبوں کو دھکا لگانا پڑا اور ان سمیت 3منصوبے گزشتہ ایک سال سے 1980میگا واٹ بجلی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیو کلیئر بجلی گھرK3اورK4 کا منصوبہ 2014ء میں نواز شریف کے دور میں شروع ہواتھا اِس کے تحت K-3سے 1100میگا واٹ بجلی ملے گی اور یہ اسی سال پیداوار دینا شروع کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں مجموعی طور پر 7800میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی اور اِن کیلئے ایندھن باہر سے نہیں منگوانا پڑا۔ ہم نے پچھلے سال ستمبر سے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی کیونکہ ہمیں تھر اور کروٹ سے سستی بجلی مل رہی ہے۔ 7800میگاواٹ کے اضافہ سے بجلی کی مجموعی پیداوار 28,800میگا واٹ ہو گئی ہے۔

پچھلے سال جون میں زیادہ سے زیادہ لوڈ 30,000میگا واٹ جبکہ جنوری میں کم سے کم لوڈ 8,600میگاواٹ رہا۔ کم لوڈ کو In orderرکھنے کیلئے 22ہزار میگا واٹ کیلئے کیپسٹی پے منٹ کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے مگر اِن پرانے بجلی گھروں کو صرف مجبوری کی حالت میں چلایا جاتا ہے کیونکہ اِن سے پیدا ہونے والی بجلی 65روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ٹیکنیکل معاملات سمیت ٹرانسمیشن سسٹم کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔ 5/6ماہ پہلے لالیاں اور پینسرہ کے گرڈ اسٹیشنوں کا افتتاح ہوا۔ اِن گرڈ اسٹیشنوں سے فیسکو کو ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایران گوادر کیلئے بھی نئی ٹرانسمیشن لائن مکمل کی گئی جس کا افتتاح ایرانی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا۔

تھر مٹیاری لائن کو بھی مکمل کیا گیا تاکہ ان بجلی گھروں سے پیدا ہونے والی بجلی کو اہم لوڈ سنٹروں تک ٹرانسمٹ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبہ میں نواز شریف کے دور میں 2013سے 2018ء تک کئی منصوبے شروع کئے گئے مگر ان پر2018سے 2022ء تک 4سال کیلئے کام رو ک دیا گیا تھا۔ جسے اب دوبارہ شہباز شریف کی حکومت ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب چونکہ صنعتی شعبہ بھی سولر پر آرہا ہے اس لئے ان کیلئے الگ سسٹم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سولر سے بجلی کی اوسط قیمت کم ہونا شروع ہو جائیگی جبکہ دوسرا منصوبہ یہ ہے کہ سرمایہ کار دیہی گرڈز کے نزدیک سولر پلانٹ لگائیں جہاں سے بجلی گرڈ کے ذریعے فیسکو کو فروخت کی جا سکے گی اور اس کی ادائیگی بھی فیسکو ہی کرے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ 2028-29میں داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں سے بھی ساڑھے چار ہزار میگا واٹ فی ڈیم بجلی ملنا شروع ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے بجلی کے بلبوں کی تیاری پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ نئے پنکھے بھی Inverterٹیکنالوجی پر تیار ہوںگے۔ اگلے مرحلہ میں تمام موٹر سائیکل اور رکشے بجلی پر منتقل ہو جائیں گے تاہم اس سلسلہ میں مکمل ڈھانچہ مہیا کرنا ہوگا۔ اس طرح ہم 3-6بلین روپے کے تیل کی درآمد سے بچ سکیں گے۔ اس سے قبل چیمبر کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے بھی خطاب کیا۔