بیوروکریسی کی جانب سے سست فیصلہ سازی کے نتیجے میں ناقص گورننس کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور مطلوبہ مقاصد کے حصولِ کے لیے بیوروکریسی میں تیز رفتار فیصلہ سازی کے جذبے کو ابھارنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی کی جانب سے سست فیصلہ سازی کے نتیجے میں ناقص گورننس کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  ایوان صدر میں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی (این ایس پی پی) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری فنانس ڈویژن اویس منظور سمرا، سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عصمت طاہرہ، ریکٹر این ایس پی پی ڈاکٹر اعجاز منیر اور این ایس پی پی کی بورڈ آف گورنرز کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری ندیم محبوب نے شرکت کی۔بورڈ آف گورنرز کے ممبران جاوید صادق ملک، منیر کمال، زید بن مقصود، محمد حنیف چنہ اور ڈاکٹر حفیظ احمد جمالی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر نے اچھی حکمرانی اور موثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری ملازمین کو جدید علم اور تکنیک فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے این ایس پی پی میں تربیت حاصل کرنے والے سرکاری ملازمین میں تیز فیصلہ سازی کا جذبہ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی کے عمل کو بہتر بنانے اور سرکاری ملازمین کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بہترین بین الاقوامی تربیتی طریقوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ بورڈ آف گورنرز نے این ایس پی پی کو نوجوان پروفیشنلز کو بطور انٹرنیز بھرتی کرنے کی اجازت دینے کی تجویز کی منظوری دی۔صدر نے مشورہ دیا کہ نوجوان پروفیشنلز کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے موزوں اور موثر انٹرنیز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اجلاس میں ملک کے تمام نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف مینجمنٹ میں کمپیوٹر آپریٹرز کو بی پی ایس-11 سے بی پی ایس-16 میں اپ گریڈ کرنے اور کمپیوٹر آپریٹرز کے عہدے کا نام آئی ٹی آفیسرز میں تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ بورڈ نے 14 فروری 2023 کے فنانس ڈویژن کے آفس میمورنڈم کے مطابق بی پی ایس -1 سے بی پی ایس-16 میں ملازمین کے لیے خصوصی رعایت دینے کی تجویز کی بھی منظوری دی ۔۔