اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں دماغی و نفسیاتی امراض کی روک تھام اور علاج کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذہنی صحت پاکستان میں سب سیزیادہ نظرانداز کئے جانے والے شعبوں میں سے ایک ہے، آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے نفسیاتی مریضوں کی اکثریت مناسب علاج سے محروم رہتی ہے، اس ضمن میں معیاری نظام کی تیاری کے ذریعے لوگوں کو صحت کی مناسب سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں دماغی صحت سے متعلق ایک ورچوئل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ برٹش ایشین ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ ہاکس اور برٹش پاکستانی سائیکاٹرسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد لطیف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ کیئرٹیک چیریٹیبل فانڈیشن، گلوبل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ڈویلپمنٹ کے نمائندوں اور برٹش پاکستانی سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے اراکین اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے بھی ورچوئل طور پر اجلاس میں شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ اگست 2022 میں نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے کرائے گئے سروے کے مطابق پاکستان کی 24 فیصد آبادی ذہنی تنا اور اضطراب کا شکار ہے، کالج کے 60 سے 80 فیصد طلبا ذہنی دبا کا شکار پائے گئے جو باعث تشویش ہے جس کے حل کیلئے طلبا کی رہنمائی کی ضرورت ہے، حکومت لوگوں کو ذہنی صحت اور تندرستی سے متعلق مسائل کے بارے میں مشورہ دینے اور تعلیم دینے کے لئے ایک ہیلپ لائن تیار کر رہی ہے۔
انہوں نے پاکستان میں دماغی صحت کی نگہداشت تک رسائی بڑھانے کے لئے پاکستان کے اندر اور باہر کام کرنے والے ذہنی صحت کے پیشہ سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی نیٹ ورکنگ کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد اور ضروری وسائل کے علاوہ ذہنی امراض کے بارے میں آگاہی کی کمی کی وجہ سے نفسیاتی مریضوں کی اکثریت یا تو علاج سے محروم رہتی ہے یا روایتی عقائد اور مذہبی معالجوں سے رجوع کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا 2000 ذہنی صحت کے پروفیشنلز موجود ہیں جو 24 فیصد آبادی کو کسی نہ کسی قسم کے ذہنی مسائل میں مبتلا افراد کو مناسب علاج اور مشاورت فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔صدر عارف علوی نے کہا کہ معیاری نظام تیار کرنے کیلئے مل کر کام کر کے عوام کو جدید اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ہیلپ لائنز/چیٹ بوٹس کو ایک واحد قومی ذہنی صحت کی ہیلپ لائن/چیٹ بوٹس میں ضم کیا جائے گا جو ایک سال کے پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے ذہنی صحت کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ لوگوں کی رہنمائی اور انہیں علاج کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔
برطانیہ سے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ اور خصوصی افراد کے لئے سہولیات کا فقدان پاکستان میں سماجی اور صحت کے اہم مسائل میں سے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چھاتی کے کینسر کی علامات کے بارے میں آگاہی نہ ہونے اور دیر سے تشخیص کی وجہ سیپاکستان میں اس مرض سے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ خصوصی افراد کے حقوق اور سہولت کے لئے ان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
صدر مملکت نے برطانیہ میں پاکستانی نژاد تربیت یافتہ کونسلرز پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں مریضوں کی آن لائن کونسلنگ کے لئے رضاکارانہ طور پر کام کریں اور اس مقصد کے لیے برٹش پاکستانی سائیکاٹرسٹ ایسوسی ایشن کے تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے ملک کی بہتری میں کردار ادا کرنے پر پاکستانی نژاد بیرون ملک مقیم طبی ماہرین کے کردار کو بھی سراہا۔ شرکا نے صدر مملکت کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدام اور پاکستان میں ذہنی صحت اور تندرستی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں ان کی گہری دلچسپی کو سراہا ۔