پرامن جمہوری لوگوں پر طاقت کا استعمال ،تشدد،گرفتاری ،جھوٹے مقدمات سے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا ،لیاقت بلوچ

کوئٹہ (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاکہ پرامن جمہوری لوگوں پر طاقت کا استعمال ،تشدد،گرفتاری ،جھوٹے مقدمات سے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا ہم حق دوتحریک وحکومت کے درمیان حالات کی بہتری ،مقدمات ختم ،بے گناہوں کی رہائی ،گوادر دھرنے کے تسلیم شدہ مطالبات پر عمل درآمد کیلئے جدوجہد کررہے ہیں گوادر کا حق دو تحریک دھرنا جمہوری پرامن دھرنا تھا اور حکومت نے ان کے مطالبات اس سال قبل تسلیم بھی کیے تھے لیکن عمل درآمد نہ کروا کر دھرنے پر حملہ کرکے حالات کو خراب کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ وحق دوتحریک کے قائدین پر بننے مقدمات جھوٹے ،لغوہیں اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔انشاء اللہ عدالت قانون کے مطابق جھوٹے مقدمات کے حوالے سے رعایت دے گی ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں نائب امراء صوبہ مولانا عبدالکبیر شاکر ، زاہداختر بلوچ ، ڈاکٹرعطاء الرحمان ،امیر جماعت اسلامی کوئٹہ حافظ نورعلی ،مرتضیٰ خان کاکڑ،سلطان محمدمحنتی ،مولانا عبدالحمیدمنصوری ،سید امان اللہ شادیزئی،عابدحسین ودیگر نے شرکت کی۔اس مو قع پر موجودہ حالات ،حق دو تحریک ودیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ،لیاقت بلوچ نے مزید کہاکہ پرامن جمہوری لوگوں کیساتھ جمہوری سیاسی اندازمیں بات کرنے کے بجائے طاقت ،گولی تشددوچھاپے اور مقدمات کے ذریعے بات کرنا ٹھیک نہیں۔حکومت نے سختی کرنی ہے تو قاتلوں ،دہشت گردوں کے خلاف کریں قومی سلامتی عوام کی جان ومال سے کھیلنے والوں کیساتھ سختی کریں مگر سیاسی مسائل کو قانونی ،سیاسی ،جمہوری طریقے حل کرنے چاہیے۔جماعت اسلامی حق دو تحریک ،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کیساتھ ہے۔

حق دو تحریک اوران کے قائدین نے مسلسل آئینی جدوجہد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ حسین واڈیلا کی قیادت میں کرکے اپنی حیثیت تسلیم کروا لی عوام کی تائید وحمایت حاصل کی بلدیاتی الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے فتح حاصل کی حکمران بھی ان کی فتح تسلیم کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوںنے ظلم وجبر  کا راستہ اختیار کیا تو ہم گوادر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔حق دوتحریک منظم پرامن جمہوری طریقے سے جدوجہد کر رہی تھی تسلیم شدہ مطالبات نہ منوانے کے بعد گوادر کے عوام دوبارہ دھرنے پرمجبور ہوئے 62دن پرامن جمہوری دھرنا دیکر مثال قائم کی حکومت کو چاہیے تھا کہ پرامن جمہوری دھرنے کے دوران معنی خیزبامقصد مذاکرات کرکے دھرنے والوں کے تسلیم شدہ مطالبات مان لیے جاتے مذاکرات کے بجائے کریک ڈائون گرفتاریاں تشددمقدمات پر ہمیں دکھ اور افسوس ہے

لیاقت بلوچ نے کہاکہ  سی پیک قومی اثاثہ ،گیم چینجرہے ہم ترقی چاہتے ہیں سی پیک اگر پاکستان کیلئے اہم ہے تو گوادر کے عوام کے مسائل کیوں نہیں سنے جار ہے گوادر میں کسی نے ملک کے خلاف کوئی بات تک نہیں کی نہ ملک کے مخالف لوگ جمع تھے تو پھر دھرنے کے خلاف کریک ڈائون کیوں ؟ انہوں نے کہاکہ حکومت اسٹبلشمنٹ وسرکاری اداروں کو سیاسی جمہوری پرامن طریقے سے مسائل سننے وحل کرنے چاہیے جب ڈائیلاگ کا دروازہ بند کیا جائے تو حالات توخراب ہوں گے ۔

ہم حق دو تحریک کے قائدین سے مشورہ کرکے گوادر کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے پرامن راستہ ضرور نکالیں گے قانون وآئین پر عمل ہوریاست ،حکومت وادارے کے نظام کے مطابق چلیں عوام کو آئین کے مطابق حق نہ دینے سے عوام دھرنے واحتجا ج پر مجبور ہوتے ہیں جب عوام سے جمہوری حق چھین لیا جاتا ہے تشددگولی وطاقت کے ذریعے پرامن جمہوری لوگوں کو دبایاجاتا ہے تو عوام کہاں جائے کس سے انصاف مانگیں ۔ہم جمہوری قانونی طریقے سے مسائل حل کرناچاہتے ہیں کسی سے رعائت نہیں مانگتے