اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے امن و امان کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بد قسمتی سے امپورٹڈ سرکار نے قبائلی اضلاع کے فنڈز روک لیے ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی کے لیے وفاقی حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو اس ناسور سے ملک کا کوئی حصہ اور شہری محفوظ نہیں رہے گا ۔ بد امنی کی صورتحال کہیں رجیم تبدیلی کا حصہ تو نہیں ہیں ۔ خیبر پختونخوا کو اس کا حق دینا ہو گا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کے پی کے حکومت اور پی ٹی آئی کے زیر اہتمام انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے سابق وزیر مواصلات مراد سعید اور مختلف ماہرین نے بھی خطاب کیا جبکہ سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے کلیدی خطاب کیا ۔
محمود خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی اصل ٹاسک فاٹا کو ضم کرنا تھا لیویز اور خاصہ داروں کے 29 ہزار اہلکاروں کو پولیس میں شامل کرنا بھی اہم چیلنج بن گیا تھا جرگوں کے ذریعے ان کو پولیس ڈیپارٹمنٹ میں لائے قبائلی اضلاع میں ہر قسم کا ڈھانچہ بن چکا ہے اور اب یہ علاقے جلد بندوبستی علاقوں کا منظر پیش کر رہے ہوں گے ۔ ترقی میں توازن نظر آئے گا ۔ قبائلی اضلاع میں پولیس فورس بن چکی ہے ۔ تھانوں نے کام شروع کر دیا ہے بد قسمتی سے امپورٹڈ سرکار نے قبائلی اضلاع کے فنڈز روک لیے ہیں اور ہمارے لیے مسائل کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے قبائلی اضلاع کے 24 ارب روپے کے فنڈز کو 60 ارب روپے کیا موجودہ حکومت نے 55 ارب روپے کر دیا اور اس میں سے بھی صرف 5 ارب روپے ملے ہیں ۔ قبائلی عوام کے ہیلتھ کارڈ کے ساڑھے 4 ارب روپے اسی طرح قبائلی ملازمین کی پانچ ارب روپے سے زائد کی تنخواہیں بھی صوبائی حکومت ادا کر رہی ہے وفاق صرف ساڑھے 3 ارب روپے دے رہا ہے ۔
خیبر پختونخوا میں امن قائم ہو گیا تو حالیہ موسم گرما میں 25 لاکھ سیاحوں نے سیاحتی علاقوں میں گئے ۔ 66 ارب روپے کی آمدن ہوئی ہوٹلز میں کمرے نہیں مل رہے تھے ۔ گیارہ اکنامک زون قائم کئے ۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے واضح کیا کہ قبائلی اضلاع اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں ہو گا تو کوئی بھی آرام سے نہیں بیٹھ سکے گا ملک کا کوئی شہری اور علاقہ محفوظ نہیں رہے گا ۔
دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانی ہو گی کہیں یہ حالات رجیم چینج کا حصہ تو نہیں ۔ 376 دہشتگردی کے حملے ہو چکے ہیں جب سے یہ امپورٹڈ سرکار آئی ہے اور امن و امان میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ہر کوئی اپنا کھیل کھیل رہا ہے ملک کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ خیبر پختونخوا کو اس کا حق دینا ہو گا امپورٹڈ وزیر اعظم ، امپورٹڈ وزیر دفاع ، امپورٹڈ وزیر خارجہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مجھے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیوں نہیں بلایا گیا ۔
قومی سلامتی کے یہ معاملات کہیں رجیم تبدیلی کا حصہ تو نہیں قبائلی اضلاع کو فنڈز نہ دینا رجیم تبدیلی کا حصہ تو نہیں ۔ اشرف غنی کے وقت پاک افغان بارڈر محفوظ تھی کاروبار ہو رہا تھا موجودہ صورتحال رجیم تبدیلی کا حصہ تو نہیں ۔ دہشت گردی کا یہ تحفہ کس کی بدولت ملا کیا یہ رجیم تبدیلی کا حصہ تو نہیں ۔ قومی سلامتی کے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔ تعاون پر مبنی پالیسی بننی چاہیے ۔