بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف کی غلامی کا ثبوت ہے،شہباز شریف


لاہور (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ(ن) صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہبازشریف  نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں پونے 4 روپے اضافہ ظلم اور آئی ایم ایف کی غلامی کا ثبوت ہے ۔

حکومت کے ظالمانہ اقدامات بجلی بن کر غریبوںاور معیشت پر گر رہے ہیں، مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی مزید بڑھے گی۔

افسوس ہے کہ پاکستان کوعالمی سطح پر آج ایک بحران زدہ ملک کے طورپر دیکھاجارہا ہے۔نوازشریف کے دور میں جو ملک دنیا کی بیس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہورہا تھا، آج بحران زدہ کی فہرست میں شامل ہے۔

غیرمنقولہ جائیداد کی ویلیو 35 سے 700 فیصد تک بڑھا کر فاش غلطی کی گئی۔ان خیالات کااظہار شہباز شریف نے منگل کے روز ٹوئٹر پر جاری بیان میں کیا۔شہباز شریف کا کہناتھا کہ اس اقدام سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں کم وبیش بند ہوجائیں گی، معیشت مزید سست روی کا شکار ہوگی ۔

اس اقدام کے بعد لوگ پراپرٹی کیسے خریدیں گے، ٹیکس وصولیاں بھی کم ہوجائیں گی ۔فولاد، سیمنٹ بلاکس، اینٹوں اور تعمیراتی شعبے سے منسلک پچاس سے زائد صنعتوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہائی جی ڈی پی گروتھ کی ضرورت ہے، اسی سے مسائل سے نکلا جاسکتا ہے جو اس حکومت کے بس کی بات نہیں۔

معاشی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے موجودہ حکومت نے معاہدے پر قومی مفاد مد نظر رکھ ٹھیک طرح مذاکرات کیوں نہیں کئے؟موجودہ حکومت ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی قرض لینا چاہتی تھی ، آئی ایم ایف نے منظوری نہ دی۔یہ اقدامات پاکستان کی معیشت کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہیں، مہنگائی نے پہلے ہی عوام کی سانسیں چھین لی ہیں ۔

پاکستان کی ایکسٹرنل اکانٹ پوزیشن پہلے ہی نازک ہے، ان اقدامات سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت 800 ارب کے قریب نئے مالیاتی اقدامات کرنے جارہی ہے جس سے عوام اور معیشت پر بے تحاشہ دبا بڑھے گا ۔250 ارب روپے کی ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور 550 ارب کے نئے ٹیکس اقدامات ظلم درظلم کی کہانی ہے۔نوازشریف حکومت کی اس معاشی کارکردگی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا تھا، روپے کی قدر مستحکم ہوئی تھی ۔

موجودہ حکومت کے آئی ایم ایف پروگرام کے بعدشرح سود پونے 9 فیصد اور مہنگائی پھر ڈبل ڈجٹ میں جاچکی ہے۔نوازشریف دور میں شرح ترقی بڑھنے کے ساتھ مہنگائی میں نمایاں کمی آئی، 47 سال میں ملک مہنگائی میں سنگل ڈجٹ میں آگیا تھا ۔

نوازشریف کا دور تاریخ کا واحد دور ہے جس میں آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود شرح ترقی 5.8 فیصد سے بڑھی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کے اقدام سے قبل اس شعبے کے متعلقہ فریقین سے مشاورت کی جانی چاہئے تھی ۔ہاٹ منی کے اقدام پر بھی حکومت کو خبردار کیاتھا جس سے پہلے بھی معیشت کانقصان ہوچکا ہے ۔2017 میں آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کے بعد شرح سود 5.7 فیصد اور جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھا۔ ZS