معذور افرادکو معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی

لاہور(صبا ح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معذور افرادکی رسائی کو بہتر بنانے اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ وہ معاشرے کے مساوی، پیداواری اور فعال شہری بن سکیں۔

یہاں گورنر ہائوس میں معذور افراد کے ساتھ ایک انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے شرکا  سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معذور افرادکے ساتھ رویوں میں تبدیلی انہیں معاشرے کے مفید رکن بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب کے زیراہتمام منعقد ہونے والی تقریب میں خاتون اول ثمینہ علوی نے بھی شرکت کی۔

صوبائی وزیر سماجی بہبود غضنفر عباس چھینہ، چیئرمین نادرا طارق ملک، صحت، سماجی بہبود اور سپیشل ایجوکیشن سمیت مختلف صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز،معذور افراد کی کثیر تعداد، مختلف این جی اوز کے نمائندوں اور دیگر نے انٹرایکٹو سیشن میں شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے میں ان کی قبولیت کو بڑھانے کے علاوہ معذور افرادکے خلاف امتیازی سلوک، منفی دقیانوسی تصورات اور سماجی ممنوعات کو ختم کرنے میں میڈیا کا خصوصی کردار ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے معذور افرادکی زندگی کے تمام شعبوں میں شمولیت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مرکزی دھارے کے اداروں میں تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماعت، بصارت، جسمانی اور ذہنی معذوری والے افراد کو باقاعدہ سکولوں میں تعلیم دی جا سکتی ہے بشرطیکہ انہیں صحیح معاون ٹیکنالوجی فراہم اور ان کے اساتذہ کو مناسب تربیت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر معذور افرادکے بارے میں رویہ تبدیل ہو رہا ہے اور انہیں زندگی کے تمام شعبوں میں تیزی سے سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ پاکستان مختلف سرگرمیوں میں معذور افرادکی شرکت کے لحاظ سے پیچھے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ معذور افرادکو سرکاری کوٹے کے مطابق ملازمتیں دینے معذور افرادکو جن کی معتدل اور شدید قسم کی معذوری ہے انہیں بھی مختلف ملازمتوں میں ان کی قابلیت اور مہارت کے مطابق جگہ دینے کی ضرورت ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں معذور افرادکی تعداد کے بارے میں درست اعداد و شمار کا فقدان ہے، تاہم مختلف اندازوں کے مطابق وہ ہماری آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی آبادی کے اس بڑے حصے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ، انہیں سہولیات فراہم کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو بھرپور صلاحیتوں کے مطابق بڑھانے کے لئے متناسب کوششیں کرنی چاہئیں۔خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے معاشرے کو مزید جامع بنانے، معذور افرادکو معاون ٹیکنالوجی فراہم کرنے، ون ونڈو اور آن لائن آپریشنز کے ذریعے نادرا کے ساتھ ان کی رجسٹریشن میں آسانی پیدا کرنے،

ملازمت کے کوٹہ کو پورا کرنے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔سیشن کے شرکا نے معذور افراد کو زندگی کے مختلف شعبوں میں درپیش مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور معاشرے میں ان کی شمولیت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز کا اشتراک کیا۔اس موقع پرمعذور افرادکی ایک بڑی تعداد نے مکالمے میں حصہ لیا اور درپیش مشکلات پر قابو پانے کے لیے تجاویز دیں۔انہوں نے خصوصی تعلیم کے نصاب کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے، معذور افرادکو سکولوں میں اساتذہ کے طور پر متعارف کرانے، معذور افرادکو فیصلہ سازی کا حصہ بنانے، میڈیکل اسسمنٹ بورڈز کی تشکیل نو اور معذوری کے سرٹیفیکیشن کے عمل کو مزید آسان بنانے کی تجویز پیش کی