ڈیجیٹلائزیشن خواتین و دیگر محروم طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے اہم ہے ، ڈاکٹر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کو خواتین اور دیگر محروم طبقات کو قومی دھارے میں لانے کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت نقد امداد کی براہ راست بینک اکاونٹس میں منتقلی خواتین کو مالی طور پر مزید بااختیار بنائے گی، کورونا وبا نے مسائل کے ساتھ ساتھ ورچوئل تعلیم جیسے مواقع بھی پیدا کیے ہیں، حکومت نے معاشرے کے تمام طبقات کے تعاون سے سمارٹ لاک ڈاون اور ڈیٹا پر مبنی بروقت فیصلوں سے غریب طبقات اور ملکی معیشت کو سہارا دیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں پیر کو یہاں ایوان صدر میں ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام سالانہ پائیدار ترقیاتی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری اور ایمبیسیڈر شفقت کاکاخیل نے بھی خطاب کیا۔

صدر مملکت نے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے کورونا کی وبا کے تناظر میں پائیدار ترقیاتی کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھنک ٹینکس میں بہترین فکر و دانش کا عنصر موجود ہے تاہم انہیں اس کی مناسب انداز میں مارکیٹنگ بھی کرنی چاہیے تاکہ اس سے پالیسی اور فیصلہ سازی کے عمل میں استفادہ کیا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وبا کے دوران حکومت، نجی شعبہ، علمائے کرام اور میڈیا سمیت معاشرے کے تمام طبقات بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

وزیراعظم عمران خان واحد لیڈر ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مکمل لاک ڈاون کی بجائے سمارٹ لاک ڈاون کی حکمت عملی نافذ کی۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی کے تحت ڈیٹا کی بنیاد پر اقدامات کیے گئے جن کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے لوگوں بالخصوص کمزور طبقات کے سماجی تحفظ، صحت کی سہولیات کی فراہمی، تخفیف غربت، غذائی تحفظ اور ویکسینیشن کے سلسلہ میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہمیں علاج سے قبل احتیاط پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، اس طرح بہت سی بیماریوں سے بچا ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے باعث جہاں بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں، وہیں ورچوئل تعلیم جیسے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں جن کی پاکستان جیسے ممالک کو اشد ضرورت تھی۔

صدر مملکت نے ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کی بدولت پاکستان میں حکومت نے کورونا وبا کے دوران محروم اور مستحق طبقات تک رسائی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی بدولت خواتین کو قومی معیشت کے دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے، حکومت کی جانب سے آسان قرضوں اور ہنرمند بنانے میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، اس سے خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔

صدر مملکت نے غریب ممالک سے وسائل کی امیر ممالک کو منتقلی کا پس منظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ کالونیل دور سے چلا آ رہا ہے، آج کے دور میں منی لانڈرنگ اسی استحصال کا ایک شکل ہے جس میں غریب اقوام کا پیسہ غیرقانونی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں منتقل کیا جاتا ہے، اس طرح انسانیت کا استحصال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا ہمیں انسانی ہمدردی کا درس دیتی ہے جبکہ خود اس کا اپنا کردار سب کے سامنے ہے، اس ضمن میں انہوں نے پوپ فرانسس کے یونانی جزیرہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ کے دورہ کے موقع پر دیئے گئے ایک حالیہ بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ”یورپ مہاجرت کے حوالے سے ”قوم پرستانہ انا پرستی” کا مظاہرہ کر رہا ہے، آج ہم جمہوریت کی پسپائی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سالوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے، اس کے خلاف پاکستانی معاشرے میں کبھی کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔ صدر عارف علوی نے پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم، صحت اور معیشت کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس حوالے سے تھنک ٹینکس اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں احساس پروگرام کے تحت معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے دوران حکومت پاکستان کی جانب سے کمزور طبقات کے سماجی تحفظ کے لیے کی گئی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کے مقاصد کے حصول کے سلسلہ میں متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے مزید بہتری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عابد قیوم سلہری نے پائیدار ترقیاتی کانفرنس کے پس منظر اور اغراض و مقاصد کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران حکومت کی موثر حکمت عملی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں حکومت عوام کو صحت، بھوک و غربت اور معیشت کے بڑے بحران سے بچانے میں کامیاب رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں ملک میں پائیدار ترقی کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا اور اس بارے میں سفارشات تیار کی جائیں گی۔ ایمبیسیڈر شفقت کاکا خیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس ڈی پی آئی غیرسرکاری تھنک ٹینک کی حیثیت سے حکومت کی پائیدار ترقی کی کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران موجودہ حکومت کی سماجی تحفظ، صحت اور معاشی استحکام کی کوششوں کو سراہا۔