لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ استحکام کے لیے پہلی شرط آئین و قانون کی حکمرانی ہے۔ بے روزگاری، بدامنی، بھوک اور افلاس حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ عام آدمی اپنے آپ کو لاوارث سمجھتا ہے، وفاقی و صوبائی حکومتوں نے شہریوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ گھریلو خواتین موجودہ حالات میں سب سے زیادہ پریشان ہیں۔ لوگوں کے لیے بچوں کی تعلیم، ماہانہ بلوں کی ادائیگی، راشن کی دستیابی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ حقوق کے نام پر عورت کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ ظالم سرمایہ دارانہ سودی نظام اور اس کے وفادار عوام کی محرومیوں اور پریشانیوں کا سبب ہیں۔ خواتین ملک کی آبادی کا پچاس فیصد سے زائد ہیں، سسٹم کا اہم ترین سٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے خواتین آئندہ الیکشن میں بھرپور کردار ادا کریں، اہل اور ایمان دار قیادت کو آگے لانا ہو گا۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن خواتین کو وراثت میں حصہ نہ دینے والوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہ دے۔ عورت کے سامنے بے شمار چیلنجز ہیں، سب سے بڑا مغربی یلغار کا مقابلہ اور آئندہ نسلوں کو دین سے روشناس کرانا ہے۔ خواتین کو خاندانی نظام کے تحفظ اور نظریاتی اساس کی حفاظت کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔موجودہ کرپٹ سسٹم، جاگیرداروں اور وڈیروں نے عورت کو باندی بننے پر مجبور کر دیا ہے۔ ملک میں چار ہزار کے قریب خواتین لاپتا ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سالہاسال سے امریکی قید میں ہے، بزدل حکمران اسے واپس نہ لا سکے۔ اسلامی نظام کا نفاذ امن اور ترقی کا ضامن ہے، صرف اسلامی معاشرے میں عورت کو تمام حقوق حاصل ہوں گے۔ جماعت اسلامی ایسا نظام چاہتی ہے جس میں خواتین اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں۔ خواتین کے حقوق کے لیے سب سے بلندآواز جماعت اسلامی نے اٹھائی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں ڈاکٹر حمیرا طارق کی قیادت میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کے حقوق سلب کیے ہوئے ہیں، چند خاندانوں نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے پیشِ نظر نظام کی بہتری نہیں سٹیٹس کو برقرار رکھنا ہے، یہ لوگ آئندہ سو سال بھی مسند اقتدار پر براجمان رہے تو بہتری نہیں آئے گی۔ حکمران جان لیں قوم اب مزید ان کے بہلاوے میں نہیں آئے گی، لوگ حقیقت جان چکے ہیں، جاگیردار اور وڈیرے ایکسپوز ہو گئے ہیں، حکمران جماعتوں کی نااہلی ثابت ہو گئی۔ قرضوں کا پہاڑ قوم کے سروں پر لاد دیا گیا۔ ہماری معاشی، داخلی اور خارجہ پالیسیاں واشنگٹن اور آئی ایم ایف وضع کرتا ہے، حکمران انھیں لاگو کرتے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ خواتین کو اسلام نے جو حقوق دیے ہمارے معاشرے میں نہیں دیے گئے، اگر خواتین کو شریعت کے مطابق حقوق دیے جائیں تو بہترین زندگی گزار سکتی ہیں۔ جہیز کی لعنت نے غریب کے لیے مشکلات پیدا کر دیں۔ ہمارے حکمرانوں نے مغرب کی تابعداری میں گھریلو تشدد نامی نام نہاد قانون پاس کر کے خاندانی نظام پر حملہ کیا۔ اسی طرح معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے ٹرانس جینڈر ایکٹ متعارف کرایا گیا۔ جماعت اسلامی کی خواتین دین بے زار قوانین کے خلاف آگہی پیدا کریں۔ ہماری فلاح اور سلامتی اپنی اقدار کی حفاظت کرنے میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ عورت جتنی مظلوم آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ جدیدیت اور مادیت پرستی کے دور میں خواتین کو بازار کی زینت اور بکائو مال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ خواتین کو بے پردگی اور گھر سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ خواتین کو جہیز کی بجائے وراثت میں حق دیا جائے۔ زبردستی شادی اسلام میں جائز نہیں، ونی، کاروکاری اور قرآن سے شادی کی مکروہ رسمیں بند ہونی چاہییں۔
انھوں نے کہا کہ مغربی نظام نے عورت کو رسوا کیا، دین نے اسے توقیر دی۔ انھوں نے کہا کہ عورت اپنا حق مانگ رہی ہے۔ حکمران اسے باعزت روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولیات دیں۔ الیکشن کمیشن عورتوں کی تعداد کے لحاظ سے ان کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنائے۔ عورتوں کے لیے علیحدہ یونیورسٹیاں بنائی جائیں، ریاست بچیوں کی مفت تعلیم کا بندوبست کرے۔