سبھی جماعتوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کی حمایت کی ہے تو عمران بھی حمایت کریں ،اعتزازاحسن

اسلام آباد(صباح نیوز) سینئر قانون دان بیرسٹر چوہدری اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے حوالہ سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس کوئی خاص اختیار نہیں ہے اور وہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے بھجوائی گئی سمری پر 25دن تک عملدرآمد روک سکتے ہیں، تاہم اس سے انہیں کچھ نہیں ملے گا اور نہ کچھ حاصل ہو گا، میرانہیں خیال کہ صدر مملکت ایساکریں گے اور عمران خان کو بھی نہیں چاہیئے کہ وہ اس معاملہ کو متنازعہ بنائیں۔ ایک معاملہ جو بغیر کسی تنازعہ کے نمٹ سکتا ہے اس کو بغیر کسی تنازعہ کے ہی نمٹنا چاہیئے۔جب سب جماعتوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کی حمایت کی ہے تو عمران خان کو بھی اس کی حمایت کرنی چاہیئے اور اتفاق رائے سے آگے بڑھانا چاہیئے۔ وزیر اعظم سے میراہزاراختلاف ہو لیکن جو بات آئین کے مطابق ہے وہ آئین کے مطابق ہے اور آئین کے تحت نام کو حتمی طور پر منتخب کرنے کااختیار وزیر اعظم کا ہے اور شہبازشریف نے اپنے دستخط کر کے نام صدر مملکت کو بھیج دیئے ہیں۔ میڈیا معاملہ کو متنازعہ نہ بنائے۔

ان خیالات کااظہار اعتزازاحسن نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت سب نے تسلیم کیا ہوا ہے کہ غلط چوائس ہو یا بہتر چوائس ، یہ وزیر اعظم کے ہاتھ میں ہے اور وزیراعظم کاہی اختیار ہے ۔وزیر اعظم جو مشورہ دے گا صدر اس کا پابند ہو گا، صدر صرف25دن کے لئے تاخیر کرسکتے ہیں ، میراخیال ہے کہ اگر یہ کام خوش اسلوبی سے ہونے جارہا ہے تواس کو ہونے دینا چاہیئے ، سینئر موسٹ جنرل عاصم منیر ہی ہیں اور انہی کے نام کو نامزدکیا گیا ہے ، یہ ایک اچھا موقع ہے کہ سویلین اور فوجی سفارشات ایک پیج پر آجائیں توایک اچھی بات ہے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کودیکھنا چاہیئے کہ اگر 25روز تقرری کوصدر مملکت روک بھی دیں تواس سے حاصل کیا ہو گا، حاصل یہی ہو گا کہ پھر ہم ایک ایشو میں چلے جائیں گے کہ کیا آئینی ہے اور کیا غیر آئینی ہے، میرٹ کیا ہے، میرٹ کا زیادہ سے معاملہ یہی ہے وزیر اعظم کس میں میرٹ سمجھتا ہے، آئین تو یہ کہتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم، ملٹری اور وزارت دفاع کی جانب سے آئی ہوئی ایڈوائس پر انحصار کرتا ہے اوراس میں سے سینئر موسٹ کو سلیکٹ کرتا ہے تو پھر اس میں منطق بھی آجاتی ہے اور منطق اور جواز پر مبنی جو مشورہ ہو اس کو عدالت بھی کالعدم قرارنہیں دیتی۔ پی ٹی آئی کو کچھ حاصل نہیں ہونا اور میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کو چاہیئے کہ اس کو قبول کرے۔ یا تو صدرمملکت آرمی چیف کی تقرری کو 25دن کے لئے تاخیر کا شکار کرسکتے ہیں یا پھر پی ٹی آئی کو نااہلی کے لئے عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا اوراس سے سارا معاملہ متنازعہ ہو جائے گا اورمیرانہیں خیال کہ کسی کا بھی اس میں فائدہ ہے۔ جنتے جنرلز کے نام گئے ہیں سب کا اپنا،اپنا میرٹ ہوتا ہے لیکن ان میں سے انتخاب کرنا وزیر اعظم کا اختیار ہے جو کہ عمران خان نے بھی تسلیم کیا ہے۔