اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے اہل جنرلز کے نام وزیراعظم کے پاس آتے ہیں، کسی اہل افسر کا نام سمری میں شامل نہ ہوا تو معاملہ عدالت میں چیلنج ہوتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم خود کسی بھی افسر کا تقرر کرسکتے ہیں یا پھر نئے ناموں کی سمری بھی منگوا سکتے ہیں۔شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ بے یقینی کی عادت سی ہوگئی ہے، نئے آرمی چیف کا تقرر معمول کا عمل ہے، وزیراعظم کے پاس سمری آتی ہے، وہ تقرری کر دیتے ہیں، تقرر آخری دو سے تین دن میں ہی ہوتا ہے، یہ روایت ہے کہ آرمی چیف آخری دنوں تک کام کرتے ہیں، آرمی چیف کو الوداعی دورے کرنے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق سمری نے آنا ہے، سمری میں تمام اہل جنرلز کے نام ہوتے ہیں۔ اگر آپ سمری میں اہل نام شامل نہیں کریں گے تو مسئلہ ہوسکتا ہے، اہل نام شامل ہونے یا نہیں ہونے کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے پانچ چھ لوگوں میں سے آرمی چیف کا چنائو ہوتا ہے، اگر تین ستاروں کا کوئی جنرل اہل ہے تو اس کا نام شامل ہوگا۔ وزیراعظم کسی بھی نام کو فائنل کرسکتے ہیں، سمری کا نہ آنا بہت پیچیدہ عمل ہوگا، سمری کا نہ آنا غیرقانونی و غیرآئینی ہوگا، سمری نہ آئے تو بھی وزیراعظم تقرر کرسکتے ہیں۔ اگر سمری میں نام ناکافی ہوئے تو نئے نام مانگے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا اندازعہدے کے شایان شان نہیں ہے، صدر مملکت کاعہدہ غیرجانبدار ہوتا ہے، لیکن ان کے عمل سے جانبداری کی بو آتی ہے۔ ماضی قریب میں ایسا نہیں ہوا کہ تین اسٹار جنرل کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی ہو، میرا خیال نہیں کہ وزیراعظم ازخود کسی جنرل کی ایکسٹنشن نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر صاحب نے غیرجانبداری کھودی ہے، صدر آج بھی جو بات کرتے ہیں اس سے جانبداری کی بوآتی ہے۔ صدر فائل پر بیٹھ سکتے ہیں، صدر کی جانب سے فائل واپس بھیجنے کی صورت میں تعیناتی میں دیر ہوسکتی ہے۔نواز شریف کی واپسی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں نواز شریف کے ابھی دو میڈیکل پروسیجر ہونے ہیں جس کے بعد واپس آسکتے ہیں۔