اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کیخلاف کرپشن کی کہانیاں پھیلائی گئیں ہیں جس سے سی پیک کی رفتار شدید متاثر ہوئی ہے،عمران خان کے دور میں ایک ڈالر کا بھی نیا منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ہوسکا۔ چین پاکستان کو انڈسٹریل اکانومی بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر کو سی پیک کی 11 ویں جے سی سی ہوئی، جس میں سی پیک منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور سی پیک کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کیلئے غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کیساتھ معاشی اور سفارتی میدان میں دوست کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2013 سے 18 کے درمیان سی پیک نے ریکارڈ اسپیڈ کیساتھ 29 ارب ڈالر کے منصوبے کیے ہیں جس میں 5 ہزار میگاواٹ سے زائد توانائی منصوبے چین اور پاکستان نے ملکر لگائے ہیں اور 1 ہزار کلو میٹر موٹروے کے منصوبے مکمل کیے گئے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ چین کیساتھ تعاون نے انفراسٹرکچر شعبے میں اربوں ڈالر کی انوسمنٹ کی گئی جس کے بعد سے تھر کول سے بھی آج ہزاروں میگاواٹ سستی ترین بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2018 میں جب تبدیلی آئی تو سی پیک کو اسکینڈلائز کیا گیا اور سی پیک کیخلاف کرپشن کی کہانیاں پھیلائی گئی،جس سے سی پیک کی رفتار شدید متاثر ہوئی اور نتیجتا 2018اور 2022 کے دوران ایک ڈالر کا نیا منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پر 2017 سے شروع ہونے والے منصوبوں پر صرف کام ہوا جبکہ گوادر بندر گاہ کی ڈریجنگ کیلئے بھی پیسے نہ دیے گئے جو ناقابل معافی غفلت ہے، انہیں اس کا جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں پانی پہنچانے کیلئے پائپ لائن بچھائی گئی ہیں جس کے بعد گوادر میں اب پانی کا مسئلہ نہیں رہا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ گوادر میں یونیورسٹی کا قیام جلد کیا جائے گا اور وہاں کے فشرمینز کو حکومت کی جانب سے کشتیاں فراہم کی جائیں گی۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سی پیک کو بزنس ٹو بزنس طرز پر چلایا جائے جس کے لئے چین کے ساتھ ٹیکنیکل گروپس بنائیں گے جو ایکسپورٹس کو 32 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک لے جانے میں مدد دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کو انڈسٹریل اکانومی بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ اب ہم سی پیک کو ریوائیو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایم ایل ون کو بھی جلد شروع کیا جائے گا جس پر چار سال کام نہ ہونے کے باعث بھی ایم ایل ون کی لاگت میں اضافہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل ون کو فی الفور شروع کرنا ہماری ترجیح ہے، کراچی سرکلر ریلوے پر بھی دورے میں چین سے بات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کی سڑک پر بھی جلد کام کیلئے شامل کیا گیا ہے جبکہ میر پور، مظفر آباد مانسہرہ پر بھی جلد کام شروع کرنا ہے اور بابوسر ٹنل کیلئے بھی جلد کام شروع کرنا ہے۔