اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ وریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ مضبوط ہورہا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ مزید مضبوط ہو گا۔ روپے کے ساتھ کھیل کھیلا گیا ہے جو کہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ اگر کوئی آج ڈالر مارکیٹ میںبیچنے جاتا ہے تو منی چینجرانٹربینک قیمت کے مقابلہ میں 10روپے کم دے رہے ہیں۔ روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی اصل قیمت 200روپے سے کم ہے۔ ڈالر کی مصنوعی قیمت بڑھا کر بینکوں نے 50ارب روپے کے قریب منافع کمایا ہے، ہم اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام نہیں ہوں گے اور اس معاملہ پر ایکشن ہو گا، کیا ایکشن ہو گا میں پبلک نہیں کرسکتا لیکن ایکشن ہو نا چاہیئے اور ایکشن ہوگا۔ دو، تین ہفتے میں نظرآجائے گا کہ کیا ایکشن ہو گا۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ میں نے سوچ سمجھ کر اور وزیر اعظم اور حکومت کی مرضی سے کیا ہے اور اس حوالہ سے ہمیں آئی ایم ایف کو ہینڈل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ ہم نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں سرپلس ریونیو اکٹھا کیا ہے، میں آئی ایم ایف کو25سال سے ڈیل کررہا ہوں،ان کو معلوم ہے کہ اگر میں نے کوئی کام کیا ہے تواس کی میرے پاس ٹھوس توجیح ہو گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جو ہماری کمٹمنٹس ہیں ہم ان پر پورا اتریں گے۔ مفتاح اسماعیل کو چھوٹا بھائی سمجھتا ہوں اس نے چار سال میرے ساتھ کام کیا ہوا ہے، میراان سے کوئی گلہ نہیں ہے۔
ان خیالات کااظہار اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ملاقاتوں میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے اس حوالہ سے بات کی تھی کہ پیٹرولیم لیوی سمیت اس طرح کی چیزوں پر جن پر آئی ایم ایف پروگرام میں اتفاق ہو چکا ہے ان کوپاکستان میں تباہ کن سیلاب اور لوگوں کے تکلیف میں ہونے کی وجہ سے تین ماہ کے لئے فریز کیا جائے۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف بورڈ سے اس حوالہ بات کریں گی تاہم ابھی تک انہوں نے باضابطہ طور پر پاکستان کو آگاہ نہیں کیا کہ یہ آپ یہ کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام کی تکلیف کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 12روپے ریلیف دیا اور پیٹرولیم لیوی نہیں لگائی، جتنا ٹیکس ریونیو اس مد میں اکٹھا ہونا تھا اس سے کہیں زیادہ ہم کسی اور مد میں اکٹھا کرچکے ہیں اور اگر آئی ایم ایف اس حوالہ سے مجھ سے بات کرے گاتو میں ان کو آگاہ کردوں گا، ابھی تیل کی قیمتوں میں کمی کے حوالہ سے آئی ایم ایف نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک ہی مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا ہے جو کہ 2013سے2016کا تھا اور اب ہم دوسری مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ مجھے تولگتا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں تیل کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف نہ دیتا اگر ایسی بات ہے تو یہ توبڑا آسان کام ہے کہ روٹین کا کام کرنا ہے ، کیا مارکیٹس میں بہتری نظر نہیں آرہی، کیا روپے کی قدر میں بہتری نہیں آرہی، کیا لوگوں کا اعتماد بحال نہیں ہورہا، ہر چیز ٹھیک طریقہ سے چل رہی ہے اوراگران سب چیزوں کو خراب کرنا ہے اور لوگوںکودوبارہ پریشان کرنا ہے تو پھر وہ تو بڑاآسان کام ہے اور پھر میری اس وزارت میںکام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اگلے پورے 12ماہ کے مالی معاملات کی ورکنگ کررہا ہوں اور ہمیں ملک کی 35ارب ڈالرز کی ادائیگیوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، میڈیا کو چاہیئے کہ وہ دنیا کے سامنے ملک کا مثبت تشخص پیش کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے جو وعدہ کیا ہے اس کو پورا کیا ہے۔ ہمارا آئی ایم ایف پروگرام پر نظرثانی کروانے کا کوئی منصوبہ نہیں اور جو بھی شرائط ہیں اس کے اندر رہ کر ہم پوراآئی ایم ایف پروگرام مکمل کریں گے۔ ایک سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ابھی تک گیس کی قیمتون میں اضافہ کے حوالہ سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔