اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجھے کسی اور کی آڈیو لیک کرنی تھی تو اپنی کیوں لیک کرواتا؟۔ آڈیو لیک کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں،متعلقہ محکمے قانون کے مطابق معاملے کی تحقیقات کریں گے،عمران خان تاریخ کے جھوٹے ترین وزیراعظم ثابت ہوئے، سازش کے تانے بانے بھی انہی سے ملتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میری آڈیو لیک ہوئی تھی، اس کے اگلے روز ایک اورآڈیولیک ہوئی، آڈیو لیک کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، مجھے کسی اور کی آڈیو لیک کرنی تھی تو اپنی کیوں لیک کرواتا؟۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آڈیولیک کی تحقیقات کا کابینہ فیصلہ کرچکی ہے ، متعلقہ محکمے قانون کے مطابق آڈیولیک کی تحقیقات کریں گے، پی ٹی آئی چیئرمین نے خود کہا صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، سازشی ٹولہ مرضی کے منٹس بنانے کی باتیں کرتا رہا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں 3 اپریل 2022 کو اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کردیا، میں اس وقت لیڈرآف اپوزیشن تھا،کسی کی نہ سنی گئی، اس کے فوری بعد عمران خان نے اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا، صدر نے 20 منٹ میں اسمبلی توڑنے کی سمری منظور کی۔ ہماری سمریاں صدر مملکت کے پاس مہینوں پڑی رہیں۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ عمران خان اور اس کے حواریوں نے ملک کا وقت برباد کیا، بدترین بددیانتی کی گئی، قوم کے اعتماد کو مجروع کیا گیا، اتحادی حکومت پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، 5 ماہ میں عمران خان نے نہ جانے کیا کیا الزامات لگائے جس کا کوئی سر تھا نہ پیر، عمران خان نے ملک کے ساتھ سازش کی ،آج اس سازش کاتانا بانا عمران خان کے ساتھ مل چکا ہے۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ پتھردل انسان ہیں ،ان کو کسی کا خیال نہیں، آئی ایم ایف کو ڈرانے کے لئے کس کس طرح سے کوشش کی ،عمران نیازی سر سے پائوں تک فراڈیا ہے، وہ دن رات قوم سے جھوٹ بولتا ہے، عمران خان نے قوم کی قسمت سے کھیلا۔ سائفر سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ سائفر ڈی کوڈ نہیں ہوسکتا، اگر یہ ڈی کوڈ ہوجائے تو دنیا بھر کے سفارت خانوں سے جو مراسلے آتے ہیں وہ چوری ہوسکتے ہیں۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی رہائی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مریم نواز کے کیس کا نیب ترامیم سے کوئی تعلق نہیں، مریم نواز کو عدالت نے کلین چٹ دی، مریم نواز نے جیلیں کاٹیں ، نیب کے عقوبت خانوں میں گئیں، اپنے والد کے ساتھ نیب کی عدالتوں میں پیش ہوتی رہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے نیب چیئرمین کو گردن سے دبوچا ہوا تھا، وزیر اعظم ہائوس میں خاتون کو حبس بے جا میں رکھ کر نیب چیئرمین کو بلیک میل کیاگیا، علیمہ خان کو این آر او ہم نے دیا تھا ؟ چینی اور گندم کی کرپشن کو این آر او میں نے نہیں دیا، تاریخ کاسب سے بڑا 190 ملین پائونڈ کا ڈاکا عمران خان کی ناک کے نیچے ڈالا گیا، عمران خان نے اپنی ذات کو این آر او دیا، عارف علوی سے آرڈیننس جاری کروایا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہا نواز شریف ڈاکٹرز کی اجازت سے وطن واپس آئیں گے، وہ جب آئیں گے تو خوش حالی کی گھڑی ساتھ لائیں گے۔نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئین میں آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ موجود ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ آئین کے مطابق ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج نے عظیم اور بے مثال قربانیاں دی ہیں، لیکن اس نے افواج پاکستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ، اب فیصلہ 22 کروڑ عوام نے ووٹ کے ذریعے کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نے کہا تھا میں کے پی میں 300 یونٹ لے کر آں گا، لیکن ایک بھی یونٹ نہیں لایا جبکہ خیبر پختونخوا قرض لے لے کر ڈیفالٹ کے قریب ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، متحدہ عرب امارات ،، سعودی عرب اور قطر نے مدد کی، پتھر دل عمران سازش کر رہا ہے کہ دنیا پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے امداد نہ دے۔
وزیراعظم نے ساتھ بیٹھے احد چیمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہتا تھا شہباز شریف کی جان اس طوطے میں ہے، این آر او کے حوالے سے بحث چل رہی ہے، ہمارے خلاف تو سارے جھوٹے کیسز تھے، برطانوی ایجنسی سے تحقیقات کرائی گئی میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، اس نے مجھ پر10 ارب رشوت دینے کا الزام بھی لگایا تھا، چار سال ہوگئے عدالت میں جواب نہیں دے رہا بھاگا ہوا ہے، اگر اس کو رشوت دینے کی آفر ثابت ہوجائے تو ہمیشہ کے لیے سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا، چین پر بھی رشوت دینے کے الزامات لگائے گئے، نجی چینل بھی دن رات اس سازش میں شامل تھا، جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین کہا گیا، ان بے بنیاد الزامات کے بعد اب کوئی سوال مجھ سے کرنے کے لیے رہ جاتا ہے؟۔
وزیراعظم نے کہا کہ آرمی چیف کی تعنیاتی کا مہنگائی سے کیا تعلق ہے؟، مہنگائی کو کم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، نئے وزیر خزانہ آئے ہیں، ڈالر بھی نیچے گیا ہے، روز روشن کی طرح بات عیاں ہے مہنگائی ہے، کیا مہنگائی ان پانچ ماہ کے دوران ہوئی؟ گزشتہ حکومت میں چینی 52 سے 100 روپے تک گئی، نئے وزیر خزانہ دن رات محنت کر رہے ہیں، اسحاق ڈار بڑے محنتی اور ایماندار آدمی ہیں، اللہ نے چاہا تو مہنگائی کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے، نواز شریف نے حکومت چھوڑی تو اس وقت 3 فیصد مہنگائی تھی۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدلیہ کے فیصلے جو بھی ہوں معاشرے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اصل سوال ہے کیا عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کر رہی ہے، عدلیہ کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی کاوشیں کرنا ہوں گی، پارلیمانی نظام کو دھچکے سے بچانے کے لیے احتجاجا ہم پارلیمان میں آئے، اگر ہم پارلیمان میں نہ آتے تو پھرکیا ہوتا خدا ہی جانتا ہے۔