ٹرانس جینڈر کے فتنے کی نشان دہی ہمارے نبی ۖ چودہ سو سال پہلے ہی کرچکے، راشد نسیم


کراچی (صباح نیوز)جماعت اسلامی کے نائب امیر راشد نسیم نے ذمہ داران و کارکنان سے ” دور فتن میں داعی دین کا کردار ” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حق ہمیشہ حق ہی رہے گا چاہے اسے ماننے والے کم تعداد میں ہوں یا زیادہ۔ حق کا شعور اللہ کی عطا ہے۔ حق کی راہ میں مجاہدہ ایک بڑی سعادت ہے جوچنیدہ لوگوں عطا کی جاتی ہے۔جسے راہ حق کا شعور حاصل ہوجائے وہ بے نیاز ہوجاتا ہے دنیاوی حالات و واقعات سے۔ اسکے لئے اللہ سیتعلق کی انتہا ہی مطلوب و مقصود ہے۔مصر کی جیلیں تحریک اسلامی کے جانثاروں سے بھری ہوء ہیں۔ اخوان المسلمین کو ستاسی سال کی جدو جہد کے بعد انتخابی کامیابی ملی۔اخوان المسلمین کے افراد ذکر اللہ، قرآن کی تلاوت، تہجد کی پابندی کے ذریعے مسلسل اپنے رب سے جڑے رہتے ہیں۔ یہی خواص ان میں دل شکستگی نہیں آنے دیتیاقامتِ دین کے افراد کبھی سیکولر جماعتوں کے نقش قدم پر نہیں چل سکتے۔ انکا نصب العین فقط اقتدار کا حصول ہے۔ جبکہ تحریک اسلامی کے افراد کا نصب العین اللہ کی رضا ہے۔نظریاتی داعی دین حالات کے دباؤ میں آ کر اپنی جدو جہد کو غلط سمت نہیں دیتا۔ اللہ سے تعلق کی نوعیت اسے راہ حق سے ہٹنے نہیں دیتی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ارقم اسلامک سینٹر میں جماعت اسلامی ضلع شرقی حلقہ خواتین کے تحت ناظمات، نائب ناظمات، ضلعی شعبہ جات و مدرسات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔راشد نسیم نے کہا کہ ٹرانس جینڈر کے فتنے کی نشان دہی ہمارے نبی ۖ چودہ سو سال پہلے ہی کرچکے ہیں۔ یہ فتنے دراصل حق کی راہ میں موجود کھائیاں اور گھاٹیاں ہیں۔ جو تحاریک کی راہوں میں آتی ہی ہیں۔ سود کی کیفیت یہ ہوگئی ہے کہ ہوا میں موجود گرد و غبار۔ آدمی چاہے یا نہ چاہے اسے کسی راستے سے سود کی آنچ پہنچ ہی جاتی ہے۔ یہ سب کیفیات احادیث نبوی میں بیان کردی گئی ہیں۔ آج اچھے پڑھے لکھے لوگ پی ٹی آئی سے متاثر ہو کر جماعت اسلامی کے طرزِ عمل پر تنقیدی تبصرے کرتے ہیں۔ وہ ان سیکولر جماعتوں کے مقاصد، نعروں اور سلوگن سے متاثر ہوکر ایک غلط تجزیہ کرتے ہیں۔اللہ کے چنیدہ لوگ ان نعروں اور سلوگنز سے متاثر نہیں ہوتے۔ ان کی راہیں اسوۂ رسول کے ذریعے متعین کردی گئی ہیں۔ حقیقی تحریکی شخص ان باتوں سے متاثر نہیں ہوتا۔ نصب العین کا واضح فرق راستے خلط ملط نہیں ہونے دیتاوہ افغانی جوبظاہر بے سروسامان تھے رب کائنات نے انہیں وقت کی سپر پاورز کے مقابل فتح یاب کیا۔ جبر کا دور ختم ہونا شروع ہوگیا ہے۔ یہ جلد ختم ہو جائے گا۔ڈیڑھ ہزار سال سے مقاصد کتنے واضح ہیں اور منزل کتنی واضح ہوئی ہے۔ خلافت علیٰ منہاج النبوہ کی جدو جہد میں ہمارا کتنا حصہ ہے۔حالات و واقعات کی تیزی سے رونما ہوتی تبدیلیاں، جدید مغربی تہذیب کی چولیں ہل چکی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی جدو جہد کو تیز اور درست سمت میں رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔اللہ سے تعلق اور اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اتنی طاقت ہے کہ ڈی مورلائزیشن کا شکار فرد اس سے ہی بہترین طاقت اور قوت حاصل کرکے دوبارہ جدو جہد شروع کردیتا ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر کی اٹھاء ہوء ایک آواز پر اس متنازع بل کے خلاف عوام و خواص ایک پیج پر آئے ہیں۔ اپنی تعداد اور حلقہ اثر پر بھروسہ نہ کریں بلکہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے حق کیلئے آواز اٹھانا پسندیدہ ہے۔

سوال و جواب کے مختصر سیشن کے بعد ناظمہ ضلع شرقی ندیمہ تسنیم نے حاضرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امر بالمعروف و نہی عنہ المنکر کا اہم ترین فریضہ چھوڑ دینے کی وجہ سے آج پوری امت نے نئے فتنوں کا شکار ہے۔ خیر الامہ کا اولین فریضہ اور ان فتنوں سے بچاؤ کا واحد حل اسی راستے پر چلنا ہے جو امر بالمعروف و نہی عنہ المنکرکا راستہ ہے۔ ذمہ داران اس بات کی اہمیت سمجھیں کہ تحریکی کارکردگی کی کامیابی یا ناکامی کا ذمہ ہمارے ہی اوپر ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو سب سے پہلے تنقیدی نظر سے جائزہ لیتے رہنا ہے۔ ہمارے پاس سب سے قیمتی ترین امانت اللہ کا دین۔ تحریک اور وہ انسانی سرمایہ جو کارکنان کی صورت ہمارے سپرد کی گء ہے۔ ہمیں خود کو عملی نمونہ بنا کر پیش کرنا ہے۔ہمارا مشترکہ اور اعلیٰ ترین نصب العین ہے۔ قوت و صلاحیت کے ساتھ ساتھ مالی انفاق تحاریک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پروگرام میں تفہیم رپورٹ فارم اور ضلعی کارکردگی اور اہداف کی تکمیل کا ششماہی جائزہ بھی پیش کیا گیا۔