کراچی(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے محکمہ تخفیف غربت اورسماجی تحفظ شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباھ کاریاں ہوئی ہیں جس سے صوبہ سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب کے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور سیلاب متاثرین کی تعداد کئی ممالک کی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔ انکا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے کوئی بھی ملک نہیں بچ سکتا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جن ممالک کا موسمیاتی تبدیلی میں حصہ نہیں ان کا بہت نقصان ہوا ہے موسیمیاتی تبدیلی نے پاکستان پر تباہ کن اثرات چھوڑے ہیں۔ پاکستان کا کاربن پھیلانے میں ایک فیصد سے بھی کم کردار ہے اور کاربن اخراج کے ذمہ دار امیر اور ترقی یافتہ ممالک ہیں، ایسے ممالک کو آگے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی امداد اور مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے متاثرین کی تکلیف تصور سے کئی گنا زیادہ ہے، متاثرین کی مدد کیلئے دنیا کی توجہ بلآخر پاکستان کی طرف آئی ہے اور عالمی اداروں بشمول اقوام متحدہ کی ایجنسیز، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام و دیگر عالمی اداروں نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بھرپور مدد اور امداد کی ہے جس پر ہم انکے بہت مشکور ہیں۔ وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے لیکن سیلاب کی تباھ کاریاں اتنی بڑے پیمانے پر ہیں کہ کسی بھی حکومت کے لئے ایسی تباہی کو کنٹرول کرنا مشکل ہے۔متاثرین کی اپنے گھروں میں بحالی حکومت کی بنیادی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی سب سے پہلے امداد کی گئی، وزیراعظم میاں شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرین کو فی خاندان 25 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا جس کا آغاز 19 آگست کو بلوچستان صوبے سے کیا گیا اور بعد میں سندھ، کے پی کے اور پنجاب صوبوں میں بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین میں امدادی رقم تقسیم کی گئی اور ابتک 25.49 ارب روپے دس لاکھ 21 ہزار سے زائد خاندانوں میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سندھ حکومت کے ترجمان بیریسٹر مرتضی وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر شازیہ مری کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبہ بلوچستان کے 30, صوبہ سندھ کے 25، جنوبی پنجاب کے 3 اور کے پی کے کے مختلف اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، وہاں پر وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے مل کر متاثرین کی مدد اور ریلیف فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ بلوچستان کی صورتحال تشویشناک ہے، سندھ کے اندر بھی کے این شاھ، میہڑ ، قمبر شہدادکوٹ و دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔سیلاب کے بعد ان علاقوں اور افراد کی بحالی کا مرحلہ ہے جوکہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ ان علاقوں میں آج تک سیلاب کا پانی کھڑا ہے جس سے ملیریا، جلد کی بیماریاں اور مال مویشی بھی مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقل میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے تباہ کاریوں پر تیاری کرنی پڑیں گی اسکے لئے بڑے پیمانے پر پیسہ اور وسائل درکار ہوگئے جس کیلئے ہمیں عالمی اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر رجوع کرنا پڑیگا۔
وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ سیلاب سے متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دی جانے والے 25 ہزار روپے کی امدادی رقم سے ناجائز کٹوتی ہرگز برداشت نہیں کی جائیں گی اور اس پر شروع سے زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے متاثرین میں تقسیم کیے جانے والی رقم میں سے کٹوتی کی شکایات موصول ہونے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف مقدمے درج کروائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی رقم سے کٹوتی کی شکایات پرصوبہ سندھ میں کل 48 ایف آئی آرز درج کروائی گئی ہیں اور کافی تعداد میں ملوث افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ رقم کی تقسیم بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کی جاتی ہے اس میں سائبر کرائم کا بھی خدشہ ہوتا ہے اس لئے ہم نے ایف آئی اے سے مدد لی اور اس قسم کی شکایات موصول ہونے پر ہم نے ایف آئی اے کی مدد سے ناجائز کٹوتی کرنے والے افراد کو گرفتار کروایا ہے اور ان سے امدادی رقم کی ریکوری بھی کروائے ہے۔
اس موقع پر سندھ حکومت کے ترجمان بیریسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ 2020 میں سیلاب سے متاثرہ افرادکیلئے بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے دروازے نہیں کھولے گئے تھے،مگرآج وفاق میں ایک عوام دوست حکومت ہے جس نے بلا تفریق سیلاب سے متاثرہ افرادکو ریلیف پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 ستمبر کو ڈینگی کے 426 کیسز سامنے آئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے ملکر کام کیا نتیجتا پچھلے 24 گھنٹوں میں ان کیسز کی تعداد کم ہوکر 221 ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے بشمول پاک آرمی سیلاب متاثرین کو ریلیف پہنچانے کیلئے کام کررہے ہیں اورسندھ بھر کے اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر بلا تفریق ڈینگی مار اسپرے کیئے جارہے ہیں۔سندھ کے بیشتر اضلاع تقریبا 780 ملی لیٹر بارش سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ جنہیں مدد فراہم کرنے کیلئے ہم عالمی سطح پر کوشش کررہے ہیں ۔