کراچی( صبا ح نیوز)امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے مطالبہ کیا ہے کہ شہروں ،گوٹھوں وکھیتوںسے سیلابی پانی کونکالنے کے لیے ہیوی مشینری کا استعمال اوریہ کام فوری طور پر فوج کے سپرد کیاجائے،امداد کی تقسیم میں شفافیت اورحقیقی متاثرین تک پہنچانے کویقینی بنانے کے لیے تحصیل سطح پرکمیٹیاں قائم کرکے اس میں سول سوسائٹی،صحافی اورعلمائے کرام کو شامل کیاجائے۔کاشتکاروں کوآبیانہ وعشرمعاف اوراجناس کی پیداوار اورزراعت کی بحالی کے لیے زمینداروں اورآبادگاروں کو طویل مدت کے غیرسودی قرضے دیئے جائیں۔ اس وقت پوراسندھ پانی میں ڈوباہوا ہے،لاکھوںلوگ بے گھرہوکرکھلے آسمان تلے بے یارومددگا پڑے ہیں۔گوٹھ صفہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔معصوم بچے بھوک وبیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ اس وقت متاثرین کا نمبرو مسئلہ قدرتی راستوں سے نکاسی آب ہے۔ مگر سندھ حکومت کی بے حسی وسست روی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نکاسی آب وعوام کو بچانے کی بجائے انہیں غیرملکی امداد سے زیادہ دلچسپی ہے۔الخدمت اوران کے ہزاروں رضاکاردن رات متاثرین کی ہرممکن مدد میں مصروف ہیں۔تمام اضلاع بلکہ تمام تحصیلوں میں کام ہورہا ہے۔سراج الحق واحدقومی لیڈر ہیں کہ جس نے ہرجگہ سیلازدہ علاقوں میں جاکرمتاثرین سے اظہار ہمدردی اوران کو حوصلہ دیا ہے۔آخری متاثر کی بحالی تک ہماری خدمت جاری رہے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہدچنا بھی اس موقع پرساتھ موجود تھے۔ان کا مزیدکہنا تھاکہ وزیراعلیٰ سندھ کایہ کہنا کہ پانی کو نکالنے میں 6ماہ لگیں گے یہ حکومتی ناکامی اورمتاثرین کے زخموں پرنمک پاشی کرنے کے مترادف ہے۔سیم نالے اورنہریں ابل رہی ہیں۔پانے کے دباء کی وجہ سے چھوٹے شہرودیہات ڈوب گئے ہیں جس کی وجہ نہروں ،سیم نالوں وشاخوں کی بھل صفائی کے لیے جورقم رکھی جاتی ہے وہ کرپشن کی نظر ہوجاتی ہے۔متاثرین کی امدادکے لیے آنے والا سامان سیاسی بنیادوں پرتقسیم، مارکیٹ میں فروخت یاسرکاری اوروڈیروں کے گوداموں میں بند پڑا ہے۔حکومت نے جو نمائشی ٹینٹ سٹی بنائے بھی ہیں تو وہ کھانے پینے ودیگر بنیادی سہولیات سے محروم نظر آتے ہیں۔کئی ممالک سے امداد آرہی ہے مگر جا کہاں