اسلام آباد (صباح نیوز) ایشیا پیسیفک ریجن کی پارلیمانوں کا اجلاس اختتام پزیر ہوگیا تیسرے علاقائی پارلیمانی اجلاس کی کاروائی دوروزتک پارلیمان ہاؤس میں جاری رہی ،اجلاس کے دوران کمیٹیوں کے اجلاسوں کی سفارشات کی منظوری دے دی گئی۔
پائیدار ترقی ( ایس ڈی جیز) کے اہداف کے حصول کے سسٹم کو ادارہ جاتی بنانے کے لئے پارلیمانی طریقہ ہائے کارکی تجویز پراتفاق کیا گیا ہے۔ سیلاب متاثرین ، تعلیم ،صحت، خواتین ،پارلیمانی نظام ،عام آدمی کو سیاسی سماجی طور پر بااختیار بنانے سمیت اہم معاملات پر رکن ممالک کے ارکان پارلیمان نے اظہار خیال کیا ۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے آئی پی یو ایشیا پیسیفک ریجن اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا پیسیفک ممالک کی جانب سے پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار انتہائی خوش آئند ہے۔ قرارداد میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کی حالت زار اور ترقی پذیر ممالک کی کمزور معیشتوں پر موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کو اجاگر کیا جائے گا۔
سیمینار میں شریک ممالک کی جانب سے پاکستان کے عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی اور حمایت کا اظہار قابل ستائش ہیں۔ یہ حمایت حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مثالی اور متحدہ کوشش ہے ۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلیاں اس کرہ ارض اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ایس ڈی جیز کے نفاذ کی حمایت اور نگرانی اراکین پارلیمان کی اہم ذمہ داری ہے۔اراکین پارلیمنٹ کو اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایس ڈی جیز کے پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر اس سیارے کو ایک محفوظ مقام اور انے والی نسلوں کے لئے بہتر اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے حصول پر ایشیا پیسیفک ریجن کے ممبر ممالک کے پارلیمانوں کو تیسرے آئی پی یو علاقائی سیمینار کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،
راجہ پرویز اشرف نے آئی پی یو کے صدراور رکن ممالک کے ارکان کا شکریہ کرتے ہوئے کہا تباہ کن سیلاب کی طرف مبذول کرنے میں کردار ادا کیا، اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں ملک کا ایک تہائی حصہ اور 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔سیلاب سے ابتدائی معاشی نقصان کا تخمینہ 10 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں خوراک کا عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی پہلے ہی نازک سطح پر تھی۔
پاکستان نے 1954 سے اب تک عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں صرف 0.4 فیصد حصہ ڈالا ہے۔پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔ آئی پی یو ایشیا پیسیفک ریجن ممالک سے روانڈا میں آئی پی یو کی آئندہ جنرل اسمبلی میں ہنگامی قرارداد پیش کرے۔ رونڈا میں پیش ہونے والی قرار داد پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی حالت زار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ترقیاتی ایجنڈا میں خواتین کو فوقیت دینے پر بھی اہم سیشن ہوا جس سے وفاقی محتسب انسدادہرایست کشمالہ طارق نے بھی خطاب کیا ۔
مشترکہ مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے استعداد بڑھانے کی تجاویز منظورکرلی گئیں۔ پارلیمنٹری میکانزمز اینڈ پریکٹسسز ٹو انسٹیٹیوشنالائیز کے موضوع پر بھی سیشن ہوا۔۔موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریف کیا گیا ۔ بچوں کے حقوق اور چھوٹی عمر کی شادی کے حوالے سے کی گئی قانون سازی کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔
پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا۔رکن ممالک نے قانون سازی میں پارلیمنٹ کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔کائی لنگ ممبر فنانشل اینڈ اکنامک افیئرز کمیٹی نیشنل پیپلز کانگریس چائنہ کا سیمینار سے ورچوئل خطاب کیا۔ اختتامی سیشن اسپیکرراجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ سابق سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے خصوصی طورپر شرکت کی ۔
ایشیائی پارلیمان کے دو روزہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ عالمی برادری کے بھر پورتعاون سے پاکستان تباہ کن سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے بہت جلد سنبھل جائے گا ۔ روانڈا میں اکتوبر، 2022 کی آئندہ 145ویں آئی پی یو اسمبلی میں پاکستان میں درپیش سیلاب کے بحران کو بطور ممکنہ ہنگامی آئٹم شامل کرنے کی تجویز پر اتفاق ہوگیا ہے۔
پارلیمان میں پورے معاشرے، بالخصوص نظرانداز کمزور اور پسے ہوئے طبقات کی ضروریات کو مناسب انداز میں زیر غور لاتے ہوئے انہیں حل کیا جائے ۔ کاربن آلودگی پھیلانے والے بڑے ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم اراکین پارلیمنٹ نے 13 اور14 ستمبر،2022 کو اسلام آباد میں منعقدہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی بابت تیسرے ریجنل سیمینار کے حوالے سے قومی اسمبلی پاکستان کے عزم کو سراہتے ہیں اگرچہ اس وقت پاکستان کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تباہ کن سیلابوں سے 1100 سے زائد اموات واقع ہوئیں اور 1600 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ان کی فصلیں،
بنیادی ڈھانچہ اور عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام سے گہری یکجہتی اور ہمدری کا اظہار کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ ملک بہت جلد سنبھل جائے گا۔ معلومات اور تجربہ کے تبادلہ سے موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونے کے لئے موثر حل کی نشاندہی کرنے اور ایس ڈی جی ز پر عملدرآمد کرنے میں ہم کامیاب ہوں گے۔ کاربن آلودگی پھیلانے والے بڑے ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،انہیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے،
کیونکہ بہت سے غریب ممالک پرغیر متناسب طور پر آب و ہوا سے متعلق اثرات واقع ہو رہے ہیں ۔ اس ضمن میں، روانڈا میں اکتوبر، 2022 میں ہونے والی آئندہ 145ویں آئی پی یو اسمبلی میں ہم پاکستان میں اس وقت درپیش سیلاب کے بحران کو بطور ممکنہ ہنگامی آئٹم شامل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس نے کووڈ۔19 عالمی وبا اور دیگر بحرانوں کے باوجود خطے میں موسمیاتی تبدیلی سمیت پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں معاونت کے حوالے سے بین الپارلیمانی بات چیت کا موقع فراہم کیا ہے ۔
مشترکہ حکمت عملی اپنا کر درپیش مسائل پر توجہ دینے اور ترقی کی رفتار تیز کرنے پارلیمانوں کی کوششوں سے پائیدار ترقی کے مقصد کو حاصل کرنے کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔ پارلیمان پائیدار ترقیاتی اہداف کو قابل عمل قوانین میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ یہ ان قوانین پر عملدرآمد کی نگرانی کر سکتے ہیں۔ یہ پائیدار ترقیاتی اہداف پر قومی پیشرفت کے لئے حکومت کی عوام کے سامنے جوابدہی یقینی بنا سکتے ہیں۔ یہ اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ پورے معاشرے،
بالخصوص نظرانداز کردہ، کمزور اور پسے ہوئے طبقات کی ضروریات کو مناسب انداز میں زیر غور لایا جائے اور انہیں حل کیا جائے۔ ایشیا پیسیفک خطے میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حوالے سے پارلیمانی تعاون بڑھانے کے لئے مختلف سفارشات، اقدامات اور حکمت عملی سامنے رکھا گیا ۔شرکا کو بتایا گیا کہ موجودہ رفتار سے یہ خطہ کسی بھی ایس ڈی جیز ہدف کوحاصل کرنے کی سمت نہیں بڑھ رہا۔ صنفی مساوات پر SDG 5، پانی سے نیچے زندگی پر SDG 14 اور امن، انصاف اور مستحکم اداروں کے بارے میں SDG 16 سے متعلق شعبوں میں بڑی کمزوریاں دیکھی جا سکتی ہیں ۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ بین الپارلیمانی تعاون اور رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے اور انہوں نے بین الپارلیمانی یونین سے درخواست کی کہ پارلیمانوں کے مابین مزید تبادلوں کو فروغ دیا جائے تاکہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی بابت کارروائی کو تیزتر کرنے کے لئے مل کر کوششیں کی جائیں۔ تمام پریزنٹیشنز میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ کووڈ۔19 سے ریکوری کس طرح معاشی استحکام میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے ،
مجموعی رسائی کے حصول اور وسائل کو پائیدار ترقی کے مطابق یقینی بنانے کے لئے کس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ آبادی کے غیر محفوظ اور کمزور طبقات پر خصوصی بات کی گئی۔ کووڈ۔19 وبا سے نمٹنے اور ہر کسی کے لئے مجموعی ترقی کو فروغ دینے کے حوالے سے پارلیمان کی جانب سے خطے میں کئے جانے والے اقدامات اور حکمت عملیوں پر بحث کی گئی۔ پارلیمانوں کو کووڈ۔19 ریکوری منصوبوں میں اپنا ضروری کردار ادا کرنا چاہیے اور ان منصوبوں کو شراکت داری اور نتیجہ خیز انتظام کی بنیاد پر وضع کیا جائے۔
غربت سے نکالنے کے لئے معاشرے کے غیر محفوظ اور کمزور طبقات اور غریب افراد کے استعداد کار میں اضافہ کے لئے پارلیمانی اقدامات کو فروغ دینا۔ غیر محفوظ اور کمزور طبقات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قومی بجٹس ، وسائل کے خرچ کے حوالے سے حکومتی جوابدہی ضروری ہے ۔ایسے قوانین اور پالیسیوں کو فروغ دینا جو سب سے زیادہ محروم حلقوں کے تحفظات اور مفادات کا تحفظ کریں ۔زراعت اور سیاحت کے شعبوں بشمول نوکریوں روزگار کے مواقعوں میں اضافے اور نوجوانوں کی ملازمت کے چیلنجز کاازالہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
تباہ کن سیلابوں جنہوں نے خطے کو بری طرح متاثر کیا ہے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ کے امور میں عوامی شرکت مرکزی حیثیت ۔ رپورٹ میں خطے میں پارلیمان کو مزید ذمہ دار بنانے کے لیے عوامی شرکت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے سفارشات دی گئی ہیں ۔سب کو ساتھ لے کے چلنے کے لئے پارلیمانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔
اجلاس کی رائے ہے کہ غذائی عدم تحفظ کے منفی نتائج کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قانون سازی اور بجٹ کے اقدامات کر سکتی ہے۔ بالخصوص خواتین ، نوجوان اور بچے بشمول زیادہ کمزور طبقات کا غذائی تحفظ کے پروگراموں خاص طور پر ان لوگوں کی جن کی روزی روٹی وبائی امراض اور دیگر ہنگامی صورتحال سے بہت متاثر بشمول کاشتکاروں اور ماہی گیروں کا خیال رکھا جائے ۔کوئی بھوک نہیں کے حصول میں معاون تجارت سے متعلق بین الاقوامی پالیسیوں کو فروغ دیا جائے ۔اراکین پارلیمنٹ کو ایسے قوانین وضع کرنے کے لیے دعوت دی گئی جوکہ تمام افراد بالخصو ص نوجوانوں کے لیے مکمل ، پیداوری روزگار اور عمدہ کام کے معاون ہوں۔
اعلی معیاری تعلیم کو ہر ایک کے لیے بالخصوص لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے لیے قابل رسائی بنانا ہو ۔اور انہیں مستقبل کے روزگار کی طرف لایا جائے ، ان کارکنان کی آن لائن تعلیم ، دوبارہ ہنر مند بنانے اور باز تربیت دینے کے لیے فنڈز مختص کئے جائیں جنہیں گرین ریکوری سے اپنے روزگار سے ہٹایا جارہا ہے۔ایسے پروگراموں کو ترقی دینا جو کہ مارکیٹ روزگار میں آنے والے نوجوان افراد کے لیے مفید ہوں بشمول انٹر پرنیور شپ پروگرامز، انٹر پرنیور شپ ، قرضے اور گرانٹس بشمول نئے روزگار کرنے کے لیے شروع کئے جائیں۔صحت تک یکساں رسائی کو یقینی بنانایونیورسل ہیلتھ کوریج کی بابت پارلیمانوں کا عزم آئی پی یو کی قرار دادیعنی 2030 تک یونیورسل ہیلتھ کو ریج کا حصول ہے۔
پرائمری ہیلتھ کیئر اور ہیلتھ کیئر ہیومن کیپیٹل میں سرمایہ کاری ہیلتھ انشورنس اور دیگر سماجی تحفظ کے طریقہ کار کو مضبوط بنانا ہے ۔ سب کو صحت کا حق حاصل ہے کو یقینی بنانے کے لئے یونیورسل ہیلتھ کوریج کے لئے تیز تر لیگل فریم ورک تیار کرنا ہے ۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے تمام جماعتوں کی خواتین پر مشتمل کاکس پر ایک جائزہ کیس پیش کیا جو ایک بین الاقوامی احسن عمل بن چکی ہے ۔ جسے ایک درجن سے زائد دیگر پارلیمانوں کے ساتھ ساتھ صوبائی اور علاقائی مقننہ میں بھی اختیار کیا گیا۔ اسی طرح سفارشات میں شامل ہے کہ سبز بحالی کو فروغ دینے کے بارے میں سفارشات میں حسب ذیل شامل ہیں۔
ایسے قوانین اور ضوابط کو ترجیح دینا جو تحفظ کے پروگراموں، پائیدارزرعی اقدامات اور شہری سبز بنیادی ڈھانچہ میں عوامی سرمایہ کاری کے متقاضی ہوں تاکہ جنگلات کی کٹائی اور مسکن کے نقصانات میں تخفیف لائی جائے۔ایسی قانون سازی کرناجو پائیدار کھپت اور پیداوار ، گردشی اور پائیدارفضلہ انتظام، بشمول فضلہ کو کارآمد بنانا اور صحت کی دیکھ بھال اور بائیو کیمیکل فضلہ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائے۔ پائیدار ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی کوششوں میں آئی پی یو پارلیمانوں کی حمایت جاری رکھنے کے لئے تیار ہے اور ایس ڈی جی ز پر کارروائی کے لئے مضبوط شراکت داری کو یقینی بنانے کے لئے قومی، علاقائی اور عالمی مکالمے کے لئے پارلیمانوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔