عوام مختلف وابستگیوں کے باوجود کراچی میں میئر جماعت اسلامی کا چاہتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت ِ اسلامی ہی شہر کی تعمیر و ترقی کر سکتی ہے،ہمارا ماضی اس پر گواہ ہے، مختلف سیاسی وپارٹی وابستگیوں کے باوجود عوام کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر دیکھنا چاہتے ہیں،آج جماعت اسلامی اہل کراچی کی ایک موثر اور توانا آواز بن چکی ہے اورہر زبان پر ”حل صرف جماعت اسلامی”ہے۔اختیارات کے بغیر بھی ہم نے عوامی مسائل و مشکلات حل کیے ہیں،جب میئر ہمارا ہوگا تو ہم اختیارات کے نہ ہونے کا رونا رونے کے بجائے شہر کو تعمیر کر کے دکھائیں گے۔بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی کامیابی شہر میں تعمیر و ترقی کی ضمانت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں معروف سماجی رہنما ڈاکٹر ثاقب انصاری کی جانب سے Ask Me Anythingکے عنوان سے منعقدہ فورم سے خطاب اور شرکا ء کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔

تقریب میں شہر بھر کے معروف صنعت کار،وکلائ،تاجر،کرکٹرز،بینکرز،ماہرین ِ تعلیم،صحافی،اینکرز،ڈاکٹرز،انجینئرز،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر کراچی کے معروف کرکٹرز سابق کپتان یونس خان، شعیب محمد، توصیف احمدنے کراچی میں جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ترازو کے حق میں فیصلہ دیا ۔ تقریب میں مبصر یحییٰ حسینی،ماجد بھٹی اور دیگر نامور کرکٹرز اور سپورٹس شخصیات نے بھی شرکت کی ۔قبل ازیں ڈاکٹر ثاقب انصاری نے مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اورAsk Me Anythingفورم کی غرض و غایت سے شرکا کو آگاہ کیا،انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اس فورم کے ذریعے شہر کو درپیش مسائل اوراس کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے،ہم آئندہ بھی دیگر مسائل اور موضوعات پر اس نوع کے فورم کا انعقاد کرتے رہیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013میں (منظور ہونے والی ) سندھ لوکل باڈیز ایکٹ میں ایم کیو ایم نے خود شہری ادارے اور اختیارات پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو دے دیئے ،ایم کیو ایم 35سال تک کراچی کی سیاست اور ہر حکومت کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی لیکن اب کراچی میں ایم کیوایم کی سیاست ختم ہوچکی ،ایم کیو ایم نے جو بویا وہ آج کاٹ رہی ہے ،جماعت اسلامی کا موجودہ حکومت میں کوئی وزیر اور مشیر نہیں ہے لیکن جب بھی شہریوں کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے جماعت اسلامی اس پر آواز اٹھاتی ہے اور عوام کے ساتھ مل کر مسائل حل کرواتی ہے ،جماعت اسلامی نے بلاتفریق رنگ ونسل سب کی خدمت کی اور مسائل کے لیے حل کے لیے جدوجہد کا راستہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جنوبی پنجاب ، اندرون سندھ اور بلوچستان کے علاقے سیلاب زدہ ہیں لیکن حکمرانوں کو اس سے کوئی دلچسی ہی نہیں اور نہ ہی ان کے لیے کوئی آواز اٹھارہا ہے، اس صورتحال میں حکمران بجائے تباہ حال عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کہ سیاسی مخالفین سے الجھنے میں مصرو ف ہیں جبکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی قیادت میں الخدمت کے رضا کار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔جماعت اسلامی بلدیاتی حکومت میں آنے کے بعد اختیارات کا رونا نہیں روئے گی بلکہ ہم جتنے اختیارات ہوں گے اس سے بڑھ کر کام کریں گے اور مزید اختیارا ت کے حصول کے لیے جدوجہد بھی کریں گے۔

ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ایسے دسیوں الیکشن ہار سکتی ہے لیکن اب شہر اس چیز کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ وہ الیکشن ہارے ۔ عوام کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو وہ انتخابات کے دن گھروں سے نکل کر کراچی کو از سر نوتعمیر کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور ترازو پر مہر لگائیں ،اب عوام کو سوچنا ہے کہ وہ گھر بیٹھے رہنا چاہتے ہیں یا کراچی کے مستقبل کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام میں سے دو کروڑ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس وقت نوجوان طبقہ جماعت اسلامی کے انتخابی مہم کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ شہر میںپھر سے تعمیر و ترقی کے سفر شروع کرے ۔شہر میں بڑا پوٹینشل موجود ہے ، 2020میں کویڈ میں دنیامیں معیشت کو بہت نقصان ہوا لیکن کراچی واحد شہر ہے جس نے پاکستان کی معیشت کو سنبھالے رکھا اور گئے گزرے حالات میں بھی گزشتہ سال کی نسبت اس سال 42فیصد زائد ٹیکس ادا کیا۔جماعت اسلامی جب بغیر کسی اختیارات کے کراچی کے مسائل حل کرواسکتی ہے تو اقتدار میں آنے کے بعد اس سے زیادہ کام کرسکتی ہے ،جماعت اسلامی ہی یہ صلاحیت رکھتی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلے اور کراچی کو ایک بار پھر سے تعمیر کر ے ،جماعت اسلامی ایک نظریاتی جماعت ہے ،اس میں شامل ہونے کے لیے کسی کو کوئی رکاوٹ نہیں کراچی کا کوئی بھی شہری بلاجھجک جماعت اسلامی میں شامل ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں 40فیصد نشستوں میں ایسے افراد نامزد ہیں جن کا پہلے جماعت اسلامی سے کوئی تعلق نہیں تھا یہ وہ افراد ہیں جن میںسے اکثریت پی ٹی آئی ،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں سے وابستہ تھے اب جماعت اسلامی میں شمولیت کے بعدان کی سوچ اور فکر میں بھی تبدیلی آئی ہے ،اسی طرح کراچی کے عوام کی سوچ بھی تبدیل ہوئی ہے خصوصا پی ٹی آئی کے وہ کارکنان جو قومی اسمبلی میں عمران خان کو سپورٹ کررہے ہیں وہ بلدیاتی انتخابات میںجماعت اسلامی کو ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کراچی میں سوائے جماعت اسلامی کے کوئی ایسی جماعت موجود نہیں جو اس شہر کو اون کرسکے ۔

انہو ں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتو ں کو کبھی بھی کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے ، کراچی میں جتنے بھی منصوبے وفاق کے تحت ہے ان میں کبھی بھی وفاق نے کوئی دلچسپی نہیں لی ،نشترروڈ،منگھوپیر روڈ،گرین لائن ،پانی کا کے فور منصوبہ یہ تمام منصوبے وفاق کے تحت ہیں لیکن وفاق کراچی سے سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس تو وصول کرتا ہے لیکن کراچی کو کچھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے ۔اگست 2005میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی میئر شپ ختم ہوچکی تھی جبکہ کے ای ایس سی کی نجکاری نومبر 2005میں کی گئی اس وقت شہرمیں ایم کیو ایم کا اقتدار تھا ،وزیر ،مشیر ،گورنر ، سب ان کے تھے اس کے باوجود انہوں نے کے ای ایس سی کی نجکاری کو نہیں روکا بلکہ اس جرم میں برابر کے شریک رہے ۔

دریں اثناء ایگزیکٹو ڈائریکٹر عثمان پبلک اسکول معین الدین نیرنے عثمان پبلک اسکول کے طلبہ وطالبات کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 10 لاکھ روپے کا چیک امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کو پیش کیا۔

اس موقع پر سکریٹری کراچی منعم ظفرخان ،چیف آپریٹنگ آفیسر الخدمت نوید علی بیگ ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے عثمان پبلک اسکول کے طلبہ کے جذبات کو سراہا اورکہاکہ جب بھی ملک میں ناگہانی آفت آتی ہے تو نہ صرف کراچی کے عوام بلکہ طلبہ و طالبات بھی دل کھول کر ریلیف فنڈز جمع کراتے ہیں ،اہل کراچی سیلاب زدگان کے دکھ درد میں شریک ہیںاور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو اس مشکل اور پریشانی سے نجات دلائے اور ان کواپنی عافیت میں رکھے ۔