انبیا کرام نے انتہائی کٹھن حالات میں اپنی امتوں کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا تھا ،حالات سازگار ہونے کا انتظار نہیں کیا تھا۔عطیہ نثار


اسلام آباد(صباح نیوز) ڈپٹی سیکرٹری حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان عطیہ نثار نے کہا ہے کہ انبیا کرام نے انتہائی کٹھن حالات میں اپنی امتوں کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا تھا انہوں نے،حالات سازگار ہونے کا انتظار نہیں کیا تھا ،ہم ان کے وارث ہیں لہذا انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مشکل گھاٹی میں کود پڑیں۔

محترمہ عطیہ نثار نے راولپنڈی کے تنظیمی دورے کے موقع پرراولپنڈی میں اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک کی اصل طاقت نڈر کارکن ہے جو نتائج کی پرواہ کئے بغیر رب کے بتائے ہوئے طریقے پر جنت کے راستے میں بے خوف ہوکر دوڑتا ہے،ایسے کارکن ہی حالات کا دھارا بدل سکتے ہیں۔

ڈپٹی سیکرٹری حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان عطیہ نثار کراچی سے خصوصی طور پر تنظیمی دورے کے لئے راولپنڈی تشریف لائیں تھیں۔ اس موقع پر ناظمہ صوبہ پنجاب شمالی ثمینہ احسان نے کہا کہ موجودہ دور فتنوں کا دور ہے،ملک و ملت مصائب و آفات میں گھرے ہوئے ہیں۔ایسے میں عذرات کو چھوڑیں اور فلاح انسانیت کے لئے سرگرم ہو جائیں۔ اپنی بہترین صلاحیتوں کو تحریک کے لئے وقف کریں کیونکہ اس تحریک کا مشن معاشرے کی فلاح اور اللہ کی زمین پر اسی کے دیئے ہوئے نظام عدل کا قیام ہے جو امت کا فرض منصبی ہے اور اسی میں ہمارے ملک کی خوشحالی کا راز پنہاں ہے ۔

دریں اثنا جماعت اسلامی کے یوم یاسیس کے موقع پر ایک بیان میں جماعت اسلامی صوبہ پنجاب شمالی کی ناظمہ ثمینہ احسان اور ضلع اسلام آباد کی ناظمہ نصرت ناہید نے کہا کہ جماعت اسلامی کا یوم یاسیس26 اگست عہد وفا کی تجدید کا دن ہے، آج سے ٹھیک 82 سال پہلے جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی تو اس کے پس منظر میں وہ پیغمبرانہ مشن تھا کہ جس کے تحت معرکہ خیر و شر میں اسے خیر کی علمبردار جماعت کے طور پر ظہور پذیر ہونا تھا۔ دعوت الی اللہ جرات و بہادری خدمت انسانیت جہاد فی سبیل اللہ اور بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر ایک ہی اللہ کی غلامی میں دینے کی بنیاد پر جماعت اسلامی قائم کی گئی۔

جماعت اسلامی صوبہ پنجاب شمالی کی ناظمہ ثمینہ احسان اور ضلع اسلام آباد کی ناظمہ نصرت ناہید نے اپنے مشترکہ بیان میں مزید کہا کہ یہ جماعت اسلامی ہی کا خاصہ ہے کہ یہ اپنے کارکنوں کو زہد اور تقوی کے ساتھ ساتھ دنیا کا انتظام چلانے کے لئے بہترین قابلیت کے حصول پر بھی ابھارتی ہے۔ صلاحیت اور صالحیت کا یہ امتزاج ہی معاشرے کو کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔

نصرت ناہید نے کہا کہ فی زمانہ ملک میں اقتدار میں رہنے والے ہر فرد پر الزامات کی ایک لمبی فہرست زبان زد عام ہے مگر جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس کے امیر سے لے کر عام کارکن تک کسی فرد پر دوران اقتدار کوئی الزام نہیں لگا ،حتی کہ عدالتوں میں امیر جماعت کا نام صادق اورامین کے طور پر استعمال ہونے لگا۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جماعت اپنے کارکنان کی ذہن سازی اور دینی تربیت کو اولین ترجیح بناتی ہے ،

انہوں نے کہا کہ 1941 میں شروع ہونے والا یہ سفر آج کروڑوں لوگوں کے قلب و ذہن کو متاثر کر چکا ہے ۔آج پاکستان ہندوستان بنگلہ دیش نیپال بھوٹان ترکی افغانستان میں بے شمار لوگ جماعت اسلامی کے حامی اور مددگار ہو چکے ہیں انہوں نے آخر میں اپنے اس عزم کو دہرایا کہ اقامت دین اور غلبہ دین کی منزل کو پانے کے لئے اخلاص کے ساتھ ساتھ اپنی جدوجہد کو تیز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے.