کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیکسز کی بھرمار ، اووربلنگ میں بے تحاشہ اضافے سمیت دیگر شہری مسائل اور بلدیاتی انتخابات کے التوا کی سازشوں کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح حکم اور فیصلے کے بعد ضروری ہے کہ کراچی میں تو بلدیاتی انتخابات لازمی طور پر 28اگست کو ہی کرائے جائیں ۔کے الیکٹرک کو لگام دی جائے ، لائسنس منسوخ اور فارنزک آڈٹ کرایا جائے ، لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکسوں اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام سے اضافی وصولی بند کی جائے ، کلا بیک کی مد میں کراچی کے عوام کے 50ارب روپے کے الیکٹرک سے دلوائے جائیں ۔ وفاقی و صوبائی حکومت ، نیپرا اور حکمران پارٹیاں کے الیکٹرک کی سرپرستی بند کریں ۔ کے الیکٹرک کی من مانی اور اہل کراچی سے اضافی وصولی ختم نہ کی گئی تو عدالت سے رجوع کریں گے اور عوام کی رائے اور مشورے سے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا بھی آپشن استعمال کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بارش یا موسم کی خرابی کے باعث اگر کچھ شہروں میں مسائل ہیں تو وہاں انتخابات موخر کیے جا سکتے ہیں ، کراچی میں انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی جواز نہیں اگر ایسا کیا گیا تو اس کی مزاحمت کی جائے گی ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کے الیکٹرک کے خلاف زبردست تحریک چلائیں گے ، شہر بھر کے چوکوں اور چوراہوں پر احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے ،سوشل میڈیا لنک کے ذریعے سے بلوں کی ادائیگی کے حوالے سے عوام سے بھی رائے لی جائے گی جماعت اسلامی آئینی ،قانونی اور جمہوری طریقے سے جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ،اگر بلوں میں ٹیکسز کی بھرمار ختم نہ کی گئی تو عوام مزاحمت کرنے پر مجبورہوں گے ،جماعت اسلامی کے سوا کوئی بھی جماعت کے الیکٹرک کے خلاف آواز اُٹھانے کو تیار نہیں ہے ،ہم نے پہلے ہی کے الیکٹرک کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی ہوئی ہے ،اب بلوں میں ظالمانہ ٹیکس کے خلاف عدالت سے استدعا بھی کریں گے کہ وہ کے الیکٹرک کو پابند کرے کہ وہ عوام پر ظالمانہ ٹیکس نہ لگائے ۔ جاگیردار اور حکمران طبقہ ٹیکس ادا نہیں کرتا لیکن عوام سے ناجائز مدات میں ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 28اگست کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ انتخابات بروقت کروائے جائیں لیکن حکومت اور مختلف پارٹیاں الیکشن کمیشن اور عدالت میں گئیں اور انتخابات ملتوی کروانے کی پٹیشن دائر کی لیکن پہلے سندھ ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ نے ان کی پٹیشن کو مسترد کرکے ان کے فرا ر کے تمام راستے بند کردیے ،اب ان تمام پارٹیوں کے پاس کوئی آپشن موجود نہیں سوائے اس کے کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں،اب کہا یہ جارہا ہے کہ اندرون سندھ میں بارش زیادہ ہوئی ہے سیلابی کیفیت ہے اس لیے انتخابات کو ملتوی کیا جائے ہم نے چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھا جس میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں انتخابات ملتوی کرانے کا کوئی جواز نہیں ہے اگر ایسا ہوا تویہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی ۔اگر حیدرآباد اور بدین میں بارشیں زیادہ ہونے سے مسائل ہیں تو وہاں انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں لیکن کراچی میں بارش کا جواز بناکر انتخابات ملتوی کروانا کسی صورت بھی قبول نہیں ،محکمہ موسمیات کے مطابق بھی کراچی میں آئندہ دنوں میں کسی غیر معمولی بارش کی کوئی پیش گوئی نہیں ہے ،صرف بوندا باندی کے امکانات ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کو اس وقت میئر کی ضرور ت ہے تاکہ وہ کراچی کے مسائل حل کرسکے ،اب یہ سازشیں ہورہی ہیں کہ کراچی میں انتخاب نہ ہو،اگر الیکشن کمیشن بھی سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں کا آلہ کار بن رہا ہے تو یہ انتہائی شرمناک ہے، یہ سب جماعت اسلامی کی مقبولیت سے ڈررہے ہیں ان سب کی لسانی سیاست کو لوگوں نے مسترد کردیا ہے ان سب کو نظر آرہا ہے کہ جماعت اسلامی اہل کراچی کی سب سے موثر اور توانا آواز ہے اس لیے یہ الیکشن ملتوی کرنا چاہتے ہیں ۔اس موقع پر نائب امراء جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،راجہ عارف سلطان، سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان،صدر پبلک ایڈ کمیٹی سیف الدین ایڈوکیٹ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد ودیگر بھی موجود تھے۔