توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کے چیلنجوں، سمیت دیگر مسائل سے نمٹنے کیلئے مضبوط شہری نظام کی ضرورت ہے، ماہرین


اسلام آباد(صباح نیوز)پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام پاکستان میںلچکدار بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے سول سوسائٹی کولیشن فار کلائمٹ چینج کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ عائشہ خان نے کہا ن ہے کہ آفات کے خطرے میں کمی اور زمین کے استعمال کی مناسب پالیسیوں اور منصوبوں پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کے چیلنجوں، زمین کے کٹاو،، سڑکوں کے نیٹ ورک پر دباو، آلودگی، ٹھوس فضلے اور گندے پانی کی نکاسی کے انتظام کوبہتر بنانے کے لئے شہری نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی موثر تعمیرات، عوام کو توانائی کی ذمہ دارانہ کھپت اور دیگر وسائل کے بارے میں حساس بنانا موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیر زمین پانی کی سطح بہتر بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر ٹرانزٹ کے نظام کو بڑھانا ہوگا جبکہ بارش کے پانی کا کیچمنٹ شہری منصوبہ بندی کا ایک نظر انداز پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں صحت کے بنیادی ڈھانچے پر دباو کئی گنا بڑھ گیا ہے اور اسکی صلاحیت میں اضافے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کو ایک ماڈل سولرائزڈ شہر کے طور پر تیار کیا جانا چاہئے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے منیجر مبشر حسین نے کہا کہ این ڈی آر ایم ایف سرکاری اور نجی شعبے کے تعاون سے تجاویز، فنڈنگ اور آفات سے نمٹنے کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے ملک بھر میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایم ایف ابتدائی وارننگ سسٹم، کوویڈ 19 کے بعدصحت اور ماحولیاتی نظام کی بحالی اور آب و ہوا کی موافقت کے قدرتی حل پر مبنی اقدامات کی معاونت کر رہی ہے۔ تنظیم مجموعی فنڈنگ ماڈل کی بنیاد پر ڈیزاسٹر رسک انشورنس کے ذریعے خطرے کی منتقلی کا طریقہ کار بھی تیار کر رہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ فنڈنگ کے اس ماڈل کا مقصد مارکیٹ بیسڈ، پائیدار مصنوعات اور ڈیٹا ہے تاکہ حکومت پر مالی بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے آب و ہوا کے اسمارٹ لچکدار بنیادی ڈھانچے کے لئے ہر 3 سال بعد تحقیق و ترقی، ٹیکنالوجی پر مبنی حل اور ماسٹر پلانز کی تشخیص پر زور دیا۔ موڈولس ٹیک کے سی ای او نبیل صدیقی نے کہا کہ کلائمٹ اسمارٹ ہاوسنگ سستی، وسائل کے قابل، کم کاربن فٹ پرنٹ ہے اور ایس ڈی جیز ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پچھلی حکومت نے کم آمدنی والے گروپوں کے لئے سستے مکانات کے لئے پالیسی منصوبے پیش کئے تھے لیکن انہوں نے توانائی کی کھپت اور اس کے اخراج کے مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ سے 40 فیصد اخراج توانائی کی کھپت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہModulus Tech ٹیکنالوجی صفر اخراج کو ممکن بناتی ہے اور کنکریٹ ہاوسنگ کے مقابلے میں اسکی لاگت میں 20 سے 40 فیصد کم ہے جس سے قومی گرڈ پر بوجھ کم پڑتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے پاس گرین بلڈنگ پالیسی نہیں ہے جس کی وجہ گرین ہومز کی کارکردگی پر سائنسی اعداد و شمار کی کمی ہے۔ انہوں نے ڈیٹا اکٹھا کرنے پر زور دیا۔ایس ڈی پی آئی کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر حنا اسلم نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں میں کمی کے لئے مزید وقت نہیں ہے بلکہ ان سے نمٹنے کے قدامات پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ انہوں نے لچکدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی، زمین کے استعمال کے منصوبے اور مضبوط ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے لئے شہری منصوبے پر لازمی عمل درآمد کے اقدام کو سراہا۔