پہلی دستور ساز اسمبلی کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا سلسلہ جاری ، اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت سابق پارلیمنٹیرینز کا خصوصی سیشن


اسلام آباد(صباح نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں پہلی دستور ساز اسمبلی کے حوالے سے منعقدہ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں قومی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین روزہ ڈائمنڈ تقریبات کے تحت سابق پارلیمنٹیرینز کے خصوصی سیشن کا قومی اسمبلی ہال میں انعقاد کیا گیا۔جس میں سابق اراکین قومی اسمبلی ، سینٹ و صوبائی ، مختلف ممالک کے سفارتی اراکین ، اخبارات کے مدیران اور زندگی  کے دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔

سابق ممبر قومی اسمبلی چوہدری منظور حسین کے توجہ دلانے پراسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اعلان کیا کہ  اپریل 2023  کو پاکستان کے آئین کے پچاس سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ آئین ملک کی ایسی دستاویز  ہے جس کو تیار کرنے میں میں ملک کی اہم دینی و سیاسی جماعتیں شامل تھی۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آپ سب کو اس سیشن میں خوش آمدید کہتا ہوں بہت سے چہرے ایسے دیکھ رہا ہوں  جنہوں نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیاقائد اعظم نے پاکستان بننے سے قبل ہی کچھ اصول طے کیے تھے آئین پاکستان کی تخلیق اور ترمیم کا اختیار پارلیمان کو حاصل ہے اس پارلیمان کا فیصلہ حرف آخر ہوگاریاست نے ماں ہونے کا کا ذمہ پارلیمان کو سونپا ہے ہمیں اب صرف قانون سازی تک ہی محدود نہیں رہنامتفقہ سیاسی قیادت کٹھن فیصلے کرکے ملک کی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا کردار ادا کر رہی ہے یہ سیاسی قیادت تاریخ میں اپنا مقام بنا رہی ہے تین دہائیوں بعد قائد اعظم کی اصل تصویر کو ایوان میں آویزاں کر دیا ہے اس تصویر تلے معروف ارکان پارلیمنٹ نے حلف اٹھایا تھا اس تصویر کو حاصل کرنے کا مقدمہ 12 سال بعد قومی اسمبلی نے جیت لیا،

سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے آپ اہم کردار ادا کر رہے ہیں پوری قوم جن حالات سے گزر رہی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے پاکستان کیا تھا آج کیا ہے سب کے سامنے ہے ایک ہی شخص جس نے جمہوریت کی شمع اٹھائے رکھی انہیں زیارت کے اندر بند کر دیا گیاجمہوریت کا سرمایہ قائداعظم ہیں اس ملک کو بنانے کے لیے بہت سی قربانیاں دی گئیں متعدد لوگوں نے پاکستان بنانے کے فیصلے کو غلط کہاآج بھارت کو دیکھتے ہیں تو قائد اعظم کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے قائد اعظم نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں تو ملک چلے گا پاکستان کے لیے سب سے زیادہ جس نے جدوجہد کی اور بنگالیوں کو ہم نے نکال دیا، پاکستان کی بنیاد قائد اعظم نے اتنی مضبوط رکھیں کہ کوئٹہ میں اتنا کچھ ہونے کے باوجود وہ ہم سے محبت کرتے ہیں سندھ میں بھی لوگوں کو مارا گیاہم بھائیوں کی طرح نہیں رہے ہم نے پاکستان کو دنیا میں تماشا گاہ بنا دیا۔

کوئٹہ اور بلوچستان میں جو ہم نے کیا ، سندھی کو مارا گیاکسی کو آواز نکالنے نہیں دی گئی ہمارے زخم بہت ہیں ، ہم بھائیوں کی طرح نہیں رہے مشرقی پاکستان صوبہ بڑا تھا ہم نے سفاکانہ اقدامات کیے ہماری اسٹیبلشمنٹ عدلیہ نے پرواہ نہیں کی کہ یہ ہمارا ملک ہے قائد اعظم نے فوج سے خطاب میں کہا کہ آپ سول سرونٹ ہیں ، نوکر ہیں عوام کے ،مگر وہ تو ہمارے آقا ہیں ، ہم تو انکو یہ بھی نہیں سکتے  ہیں، فوج کو مقدس ادارہ کہتا ہوں وہ غیر مقدس کام نہ کریں بلوچستان والے آج تک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ سمجھتے ہیں یہ پنجابیوں کی فوج ہے جو ہم پر مسلط ہیں ایک طرف ایران ہے ایک طرف طالبان ہیں  اور ایک طرف بھارت ،

سابق وزیراعلی پنجاب و سابق رکن قومی اسمبلی منظور احمد وٹو نے کہا کہ آج سابق ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں بلا کر ایک تاریخ رقم کی گئی،چار مرتبہ قومی اور چار مرتبہ صوبائی اسمبلی کا رکن رہا،اقلیتوں، بچوں اور خواتین کو ایوان میں بولنے کا موقع دیا، مخالفت کے باوجود پاکستان کو 1973 کا آئین دیا،آج بھی پاکستان کے کئی علاقوں کی محرومیاں ہیں جن کو بھگت ر ہے ہیں،آج پاکستان کے مسائل میں ایک وجہ لیڈرشپ کا فقدان بھی ہے،آج ایک بڑی سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں کیوں موجود نہیں؟پارلیمنٹ اتفاق رائے پیدا کر کے فیصلے کرنے کا مقام ہے،سڑکوں کی بجائے سیاسی قائدین کو پارلیمنٹ میں آکر حق کی بات کرنی چاہیے،مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں ہوسکتا،

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آج نیشنل ڈائیلاگ کرنے کیلئے قرارداد منظور کی جائے،اعتراض کیا گیا کہ جمہوریت مخالف اشخاص کی تصویریں پارلیمان میں آویزاں کی گئیں،پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت مخالف کردار آئے ہیں،جمہوری طاقتیں اپنی تاریخ کو مسخ نہیں کرتیں،آمریت کے دور کو پاکستان کی تاریخ سے نہیں نکلا سکتے آج ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے تمام اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے،ہم سب نے ملکر ملک کو گرداب سے نکالنا ہے،پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا، ہمارا مستقبل تابناک ہے،

زمرد خان نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کرپشن کے پروپیگنڈا پر مایوس ہوتا ہوں،ایسے سابق ارکان پارلیمنٹ کو جانتا ہوں جو 5 مرلے کے مکان میں رہتے ہیں،سابق ارکان پارلیمنٹ کو کمیٹیوں میں رکنیت دی جائے،سابقہ 10 اسمبلیوں کے ارکان کو آج بلاکر عزت دی گئی جب سے انتخابات ہوئے2406لوگ اراکین قومی اسمبلی بنے،سابق ارکان پارلیمنٹ قومی اثاثہ ہیں ان کے وژن سے فائدہ اٹھانا چاہیے،خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ لڑائو اور حکومت کرو کے تحت پاکستان میں دراڑیں ڈالی گئیں،سیاسی جماعتوں کو ملکی مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ کرنا ہوگا،پاکستان کی بقا کیلئے سب کو ملکر فیصلہ کرنا ہوگا،کوئی ادارہ اپنے اپ کو دوسرے اداروں پر حاکم نہ سمجھے،

عدلیہ کو دیکھنا ہوگا کہ فیصلہ بروقت نہ ملے تو نظام قائم نہیں رہ سکتا تہمینہ دولتانہ  سابق رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لیتی مگر مجھے کسی نے الیکشن ہروایا تھا میرے قائد نوازشریف کو اقامے پر ملک سے نکال باہر کیا گیا مریم نوازاور حمزہ شہبازشریف بچے ہیں ان کے ساتھ کیا ظلم نہیں کیا گیا جو بولتا ہے اسے اسمبلی نہ آنے کا حکم ملتا ہے حالات ایسے پیدا کریں کہ جس طرح آصف علی زرداری ملک آتے جاتے رہتے ہیں اسی طرح نوازشریف بھی آتے جاتے رہتے ہیں سردار مہتاب عباسی نے سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کی تجویز دیدی،سپیکر قومی اسمبلی سیاسی جماعتوں کے درمیان کے درمیان ڈائیلاگ کیلئے کردار ادا کریں،سیاسی جماعتوں کے درمیان بڑھتی خلیج جمہوریت کیلئے اچھا شگون نہیں ہے،۔سابق رکن اسمبلی ثمینہ پگانواولہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔